Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals
Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Munir Niazi Poetry, Shayari & Ghazals poetry in Urdu & English from different categories.
- LATEST POETRY
- اردو
Yehi havaa thi baagh mei yehi sadaa gharriyaal ki,
Mehak ajab si ho gayi parre parre sanduuq mei,
Rangat pheeki parr gayi resham ke ruumaal ki,
Shehr mei ddar tha maut ka chaand ki chauthii raat ko,
Eeentton ki iss khohh mei dehshat thi bhaunchaal ki,
Shaam jhuki thi behr pr paagal ho kar rang se,
Yaa tasveer thi khawb mei mere kisi khayaal ki,
Umr ke saath ajeeb sa ban jaata hai aadmi,
Haalat dekh ke dukh hua aaj uss parii-jamaal ki,
Dekh ke mujh ko ghaur se phir woh chup se ho gaye,
Dil main khalish hai aaj tak iss an-kahe sawaal ki.. aftab
Qaid mei hoon rihaa nahin karta,
Mustaqil sabr mei hai koh-e-giraan,
Naqsh-e-ibrat sadaa nahin karta,
Rang-e-mehfil badaltaa rehta hai,
Rang koi wafaa nahin karta,
Aish-e-duniyaa ki justujuu mat kar,
Yeh dafeena mila nahin karta,
Ji main aaye jo kar guzarta hai,
Tuu kisi ka kahaa nahin karta,
Ek waaris hamesha hota hai,
Takht khaali rahaa nahin karta,
Ehd-e-insaaf aa raha hai “munir”,
Zulm daayem hua nahin karta.. Aslam
Uss bewafa ka shehr hai aur hum hain dosto,
Yeh ajnabi si manzilein aur raftgaan ki yaad,
Tanhaayiyon kaa zehr hai aur hum hain dost,
Laayi hai ab urraa ke gaye mausmon ki baas,
Barkhaa ki rut ka qehr hai aur hum hain dosto,
Phirte hain misl-e-mauj-e-huaaa shehr mein,
Awaargi ki lehr hai aur hum hain dosto,
Shaam-e-aalam dhalli to chalii dard ki havaa,
Raaton ki pichlaa pehr hai aur hum hain dosto,
Aankhon mei urr rahi hai lutti mehfilon ki dhool,
Ibrat saraa-e-dehr hai aur hum hain dosto.. zeeshan
Yeh khaana-e-viraaan hi ab hum ko pasand aaya,
Benaaam-o-nishaan rehna ghurbat ke ilaaqe main,
Yeh sheher bhi dilkash tha tab hum ko pasand aaya,
Tha laal hua manzar suuraj ke nikalne se,
Woh waqt tha woh chehra jab hum ko pasand aaya,
Hai qataa-e-talluq se dil khush to bohat apna,
Ik hadh hi banaa lena kab hum ko pasand aaya,
Aana woh Munir uss ka be-khauf-o-khatar hum tak,
Yeh turfaa tamaasha bhi shab hum ko pasand aaya.. Zumra
Qaid main hoon rihaa nahin karta,
Mustaqil sabr main hai koh-e-giraan,
Naqsh-e-ibrat sadaa nahin karta,
Rang-e-mehfil badalta rehta hai,
Rang koi wafaa nahin karta,
Aish-e-duniya ki justjuu mat kar,
Yeh dafeena mila nahin karta,
Jee main aaye jo kar guzarta hai,
Tu kisi ka kahaa nahin karta,
Ek waaris hamesha hota hai,
Takht khaali raha nahin karta,
Ehd-e-insaaf aa raha hai munir,
Zulm daaayem raha nahin karta.. Zamin
Tu Ne Muje Kho Dya Mai Ne Tuj Ko Khoya Nahi
Neend Ka Halka Gulabi Sa Khumar Aankhon Mai Tha
Yun Lga Wo Shab Ko Dair Tak Soya Nahi
Har Tarf Dewar-o Dar Aur Un Mai Aankhon Ka Hjom
Keh Skay Jo Dil Ki Halat Wo Lab Goya Nahi
Juram Adam Ne Kya Aur Nasal Adam Ko Saza
Kat-ta Hon Zindagi Bhar, Mai Ne Jo Boya Nahi
Janta Hon Ik Aese Shakhs Ko Mai Bi Munir
Gham Se Pathar Ho Gya Lekin Kabi Roya Nhi Wahaj
Kon Se Jadu Bhray Kochy Mai Behti Hai Un Aankho Ki Khumar Aagi Shrab
Kab Fseel-e Shab Ke Ik Poshida Darwaze Se Jhanke Ga Wo Chamkela Sarab
Bol Ae Bad-e Shbana Ke Nirale Naqsh Diklate Hoye Gonge Rubab Tanveer
اِتنا میں چُپ ہُوا کہ تماشہ نہیں ہُوا
ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اس طرح کا کہ دیکھا نہیں ہُوا
مشکل ہُوا ہے رہنا ہمیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں ،یہ اپنا نہیں ہُوا
وہ کام شاہِ شہر سے یا شہر سے ہُوا
جو کام بھی ہُوا ،یہاں اچھا نہیں ہُوا
ملنا تھا ایک بار اُسے پھر کہیں منیر
ایسا میں چاہتا تھا ،پر ایسا نہیں ہُوا ساجد ہمید
ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو
اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
مدد کرنی ہو اس کی یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
کسی کو یاد رکھنا ہو کسی کو بھول جانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو
حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں دُعا ۓ علی
تو نے مجھ کو کھو دیا میں نے تجھے کھویا نہیں
نیند کا ہلکا گلابی سا خمار آنکھوں میں تھا
یوں لگا جیسے وہ شب کو دیر تک سویا نہیں
ہر طرف دیوار و در اور ان میں آنکھوں کے ہجوم
کہہ سکے جو دل کی حالت وہ لب گویا نہیں
جرم آدم نے کیا اور نسل آدم کو سزا
کاٹتا ہوں زندگی بھر میں نے جو بویا نہیں
جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ
غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں ہارون فضیل
تو آ کے جا بھی چکا ہے میں انتظار میں ہوں
مکاں ہے قبر جسے لوگ خود بناتے ہیں
میں اپنے گھر میں ہوں یا میں کسی مزار میں ہوں
در فصیل کھلا یا پہاڑ سر سے ہٹا
میں اب گری ہوئی گلیوں کے مرگ زار میں ہوں
بس اتنا ہوش ہے مجھ کو کہ اجنبی ہیں سب
رکا ہوا ہوں سفر میں کسی دیار میں ہوں
میں ہوں بھی اور نہیں بھی عجیب بات ہے یہ
یہ کیسا جبر ہے میں جس کے اختیار میں ہوں
منیرؔ دیکھ شجر چاند اور دیواریں
ہوا خزاں کی ہے سر پر شب بہار میں ہوں اسد
دنیا سے خامشی سے گزر جائیں ہم تو کیا
ہستی ہی اپنی کیا ہے زمانے کے سامنے
اک خواب ہیں جہاں میں بکھر جائیں ہم تو کیا
اب کون منتظر ہے ہمارے لیے وہاں
شام آ گئی ہے لوٹ کے گھر جائیں ہم تو کیا
دل کی خلش تو ساتھ رہے گی تمام عمر
دریائے غم کے پار اتر جائیں ہم تو کیا faisal
سوال کا جواب بھی سوال میں ملا مجھے
گیا تو اس طرح گیا کہ مدتوں نہیں ملا
ملا جو پھر تو یوں کہ وہ ملال میں ملا مجھے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہوا
عمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
ہر ایک سخت وقت کے بعد اور وقت ہے
نشاں کمال فکر کا زوال میں ملا مجھے
نہال سبز رنگ میں جمال جس کا ہے منیرؔ
کسی قدیم خواب کے محال میں ملا مجھے Mishael
اپنے دل کے شوق کو حد سے زیادہ کر لیا
جانتے تھے دونوں ہم اس کو نبھا سکتے نہیں
اس نے وعدہ کر لیا میں نے بھی وعدہ کر لیا
غیر سے نفرت جو پا لی خرچ خود پر ہو گئی
جتنے ہم تھے ہم نے خود کو اس سے آدھا کر لیا
شام کے رنگوں میں رکھ کر صاف پانی کا گلاس
آب سادہ کو حریف رنگ بادہ کر لیا
ہجرتوں کا خوف تھا یا پر کشش کہنہ مقام
کیا تھا جس کو ہم نے خود دیوار جادہ کر لیا
ایک ایسا شخص بنتا جا رہا ہوں میں منیرؔ
جس نے خود پر بند حسن و جام و بادہ کر لیا bilal
بجھ گیا دل چراغ جلتے ہی
کھل گئے شہر غم کے دروازے
اک ذرا سی ہوا کے چلتے ہی
کون تھا تو کہ پھر نہ دیکھا تجھے
مٹ گیا خواب آنکھ ملتے ہی
خوف آتا ہے اپنے ہی گھر سے
ماہ شب تاب کے نکلتے ہی
تو بھی جیسے بدل سا جاتا ہے
عکس دیوار کے بدلتے ہی
خون سا لگ گیا ہے ہاتھوں میں
چڑھ گیا زہر گل مسلتے ہی Sahar
اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا
چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لب لعلیں کی
اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا
اس حسن کا شیوہ ہے جب عشق نظر آئے
پردے میں چلے جانا شرمائے ہوئے رہنا
اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے
اک چاند سا آنکھوں میں چمکائے ہوئے رہنا
عادت ہی بنا لی ہے تم نے تو منیرؔ اپنی
جس شہر میں بھی رہنا اکتائے ہوئے رہنا tahir
مجھے یوں لگا کسی ہاتھ نے مرے دل پہ تیر چلا دیا
کوئی ایسی بات ضرور تھی شب وعدہ وہ جو نہ آ سکا
کوئی اپنا وہم تھا درمیاں یا گھٹا نے اس کو ڈرا دیا
یہی آن تھی مری زندگی لگی آگ دل میں تو اف نہ کی
جو جہاں میں کوئی نہ کر سکا وہ کمال کر کے دیکھا دیا
یہ جو لال رنگ پتنگ کا سر آسماں ہے اڑا ہوا
یہ چراغ دست حنا کا ہے جو ہوا میں اس نے جلا دیا
مرے پاس ایسا طلسم ہے جو کئی زمانوں کا اسم ہے
اسے جب بھی سوچا بلا لیا اسے جو بھی چاہا بنا دیا arshad
نگر میں کچھ نہیں باقی رہا ہوا کے سوا
ہے ایک اور بھی صورت کہیں مری ہی طرح
اک اور شہر بھی ہے قریۂ صدا کے سوا
اک اور سمت بھی ہے اس سے جا کے ملنے کی
نشان اور بھی ہے ایک نشان پا کے سوا
زوال عصر ہے کوفے میں اور گداگر ہیں
کھلا نہیں کوئی در باب التجا کے سوا
مکان زر لب گویا حد سپہر و زمیں
دکھائی دیتا ہے سب کچھ یہاں خدا کے سوا
مری ہی خواہشیں باعث ہیں میرے غم کی منیرؔ
عذاب مجھ پہ نہیں حرف مدعا کے سوا iqbal
قید میں ہوں رہا نہیں کرتا
مستقل صبر میں ہے کوہ گراں
نقش عبرت صدا نہیں کرتا
رنگ محفل بدلتا رہتا ہے
رنگ کوئی وفا نہیں کرتا
عیش دنیا کی جستجو مت کر
یہ دفینہ ملا نہیں کرتا
جی میں آئے جو کر گزرتا ہے
تو کسی کا کہا نہیں کرتا
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا
عہد انصاف آ رہا ہے منیرؔ
ظلم دائم ہوا نہیں کرتا dua
یہ خانۂ ویراں ہی اب ہم کو پسند آیا
بے نام و نشاں رہنا غربت کے علاقے میں
یہ شہر بھی دل کش تھا تب ہم کو پسند آیا
تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے
وہ وقت تھا وہ چہرہ جب ہم کو پسند آیا
ہے قطع تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا
اک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا
آنا وہ منیرؔ اس کا بے خوف و خطر ہم تک
یہ طرفہ تماشا بھی شب ہم کو پسند آیا uroosa
ماری جو چیخ ریل نے جنگل دہل گیا
سویا ہوا تھا شہر کسی سانپ کی طرح
میں دیکھتا ہی رہ گیا اور چاند ڈھل گیا
خواہش کی گرمیاں تھیں عجب ان کے جسم میں
خوباں کی صحبتوں میں مرا خون جل گیا
تھی شام زہر رنگ میں ڈوبی ہوئی کھڑی
پھر اک ذرا سی دیر میں منظر بدل گیا
مدت کے بعد آج اسے دیکھ کر منیرؔ
اک بار دل تو دھڑکا مگر پھر سنبھل گیا
nazia
یہ تماشا تھا یا کوئی خواب دیوانے کا تھا
سارے کرداروں میں بے رشتہ تعلق تھا کوئی
ان کی بے ہوشی میں غم سا ہوش آ جانے کا تھا
عشق کیا ہم نے کیا آوارگی کے عہد میں
اک جتن بے چینیوں سے دل کو بہلانے کا تھا
خواہشیں ہیں گھر سے باہر دور جانے کی بہت
شوق لیکن دل میں واپس لوٹ کر آنے کا تھا
لے گیا دل کو جو اس محفل کی شب میں اے منیرؔ
اس حسیں کا بزم میں انداز شرمانے کا تھا
nadir
اک اور شہر یار میں آنے نہیں دیا
کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے
تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا
منزل ہے اس مہک کی کہاں کس چمن میں ہے
اس کا پتہ سفر میں ہوا نے نہیں دیا
روکا انا نے کاوش بے سود سے مجھے
اس بت کو اپنا حال سنانے نہیں دیا
ہے جس کے بعد عہد زوال آشنا منیرؔ
اتنا کمال ہم کو خدا نے نہیں دیا
kanwal
چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہو گیا
وہ ہوا تھی شام ہی سے رستے خالی ہو گئے
وہ گھٹا برسی کہ سارا شہر جل تھل ہو گیا
میں اکیلا اور سفر کی شام رنگوں میں ڈھلی
پھر یہ منظر میری نظروں سے بھی اوجھل ہو گیا
اب کہاں ہوگا وہ اور ہوگا بھی تو ویسا کہاں
سوچ کر یہ بات جی کچھ اور بوجھل ہو گیا
حسن کی دہشت عجب تھی وصل کی شب میں منیرؔ
ہاتھ جیسے انتہائے شوق سے شل ہو گیا hassan
جاگ جاگ کر ان راتوں میں شعر کی آگ جلاتے رہنا
اپنے گھروں سے دور بنوں میں پھرتے ہوئے آوارہ لوگو
کبھی کبھی جب وقت ملے تو اپنے گھر بھی جاتے رہنا
رات کے دشت میں پھول کھلے ہیں بھولی بسری یادوں کے
غم کی تیز شراب سے ان کے تیکھے نقش مٹاتے رہنا
خوشبو کی دیوار کے پیچھے کیسے کیسے رنگ جمے ہیں
جب تک دن کا سورج آئے اس کا کھوج لگاتے رہنا
تم بھی منیرؔ اب ان گلیوں سے اپنے آپ کو دور ہی رکھنا
اچھا ہے جھوٹے لوگوں سے اپنا آپ بچاتے رہنا kamran
Munir Niazi Poetry in Urdu
Munir Niazi Poetry - Read the latest and best collection of one of the top Urdu poet of the modern era, Munir Niazi Poetry in Urdu and English. Munir Ahmed known as Munir Niazi was one of the famous poets and song writer of Pakistan. Niazi was born in Khanpur at 9 April 1928 Punjab, India. He had Punjabi background and belongs to well-known Niazi tribe therefore most of his poetry also pondered the culture of Punjab well. He earned an intermediate degree from S.E Collage, Bahawalpur and a B.A. from Dayal Singh College, Lahore. Munir Niazi Poetry main attribute was that he was a maestro of narration, words, and championed in the art of imagistic poetry. He was notable for telling his mini stories in expression of poetry that can find in his poetic work. One of the memorable songs of Munir Niazi Shahab was “Jis Nay Meray Dil Ko Dard Diya” from urdu film Susraal (1950). He developed a unique and colorful style in his Urdu and Punjabi poetry. His poems describe a world of vast landscapes and magical realism.
You can find largest collection of Munir Niazi Poetry on HamariWeb.com. You are most welcome to express or post your feeling on our website and even you can share your favorite Poetry, Ghazals and Shayari of Munir Niazi with your family and friends. Hamariweb.com provides best collection of Munir Niazi Poetry and encourages you to leave your reviews and feedbacks and get an instant reply.
