Add Poetry

Quaid e Azam Poetry & Muhammad Ali Jinnah Shayari in Urdu

Quaid e Azam Poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Quaid e Azam Poetry in Urdu 2 lines that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest 25 December Poetry, Shayari & Quotes compilation that offers an individual to show the sentiments through words.

Quaid e Azam Poetry Images

اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم جیسا چاہا تُونے ترے دیس کو ایسا بنائیں گے ہم
وعدہ کرتے ہیں جاں دیں کر بھی نبھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اپنی محنت سے ، اپنی ہمت سے اور اپنے عزم سے
دُنیا کی اک عظیم قوم خود کو بنائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
دور ہو جائیں گی تاریکیاں سب اپنے وطن کی
سب مل کے چراغ ایسے جلائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اللہ کے کرم سے یہ سلامت رہے گا، تا قیامت رہے گا
اس کی حفاظت کے لئے جسم و جاں کو جلائیں گے ہم.
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
نہ پنجابی، نہ سندھی ، نہ بلوچی اور نہ کوئی پٹھان
اک قوم بن کر دُنیا کو دکھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
فکر ہو گی ملک کی ہی خاطر، سوچ میں ہوگی اس کی بقاء
اس کی خاطر ہی ہوگا قدم جو بھی اٹھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
kashif imran
میرے قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ میرے پاکستان کا کیا حال کیا ھے تم نے
اس کو دھشت گردوں کودے دیا ھے تم نے
میرے قائد نے کل خواب میں مجھ سے فرمایا
ان وطن دشمنوں کو دندناتاچھوڑ دیا ھے تم نے
اٹھو اور اس سفاک دشمن کا قلع قمع کر دو
میرے جوانوں کو عیش و آرام سکھا دیا ھےتم نے
وطن میں امن قائم کرو اور انصاف کا بول بالا کرو
ان سے برداشت و محبت کا درس چھین لیا ھے تم نے
اٹھو اور اس ملک خداداد کی تعمیر میں حصہ لو
میری طرح کام کام اور کام کرنا چھوڑ دیا ھے تم نے
اقبال جیسے مفکر و دانشور کہاں چلے گئے
اپنےبچوں کے لیے انہیں نمونہ بنانا چھوڑ دیا ھے تم نے
زندگی میں اتحاد تنظیم اور یقین محکم پر عمل کرو
افسوس میرے ان اصولوں کو فراموش کر دیا ھے تم نے
جمہوریت طرز حکومت ھی ملک کے آئین میں ھے
مگر جمہور و عوام کو سننا چھوڑ دیا ھے تم نے
سچائی آزادئ اظہار رائے کا بہترین زریعہ ھے
اسے بھی جھوٹ سے خلط ملط کر دیا ھے تم نے
مزھبی آزادی اور راواداری کا ھمیشہ خیال رکھو
میانہ روی کو بھی ترک کر دیا ھے تم نے
قومی و ملکی سلامتی کو ھر حال میں مقدم جانو
اس کو بھی غیروں کے ھاتھوں بیچ دیا ھے تم نے
سماجی اور نسلی منافرت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو
بچوں اورعورتوں کے حقوق کو پامال کر دیا ھےتم نے
بچوں کو علم و ھنر کے زیور سے آراستہ کر دو
تعلیم کو بجٹ میں اھمیت دینا چھوڑ دیا ھے تم نے
نظریہ پاکستان اور مساوات کو ھر حال میں زندہ رکھو
قوم کو تقسیم کر کے تاریخ میں الجھا دیا ھے تم نے
Hassan Kayani
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﮨﻤﯿﮟ ﺩﻟﻮﺍﺋﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﺗﺪﺑﺮ ﺳﮯ
ﻣﻼ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻧﻌﻤﺖ ﻧﺼﯿﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻘﺪﺭ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﻧﻌﻤﺖ ﭼﮭﻦ ﺑﮭﯽ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺭﻭﯾﮯ ﺟﺐ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﭘﮭﺮ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﺕ ﺍﯾﺴﮯ
ﺳﻤﺠﮭ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮭ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﯾﮧ ﻣﻠﮏ ﭼﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﯿﺴﮯ
ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﻋﺎﻟﻢ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﻣﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺨﻠﺺ ﮨﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﮦ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ
ﻭﻃﻦ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﮨﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﺑﺎﻭﻓﺎ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ
ﺍﺏ ﺗﮏ ﺟﻮ ﻟﯿﮉﺭ ﮐﮩﻼﺋﮯ ﺳﺐ ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺗﮭﮯ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ
ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺭﮐﮭﮧ ﺩﯾﺎ ﮔﺮﻭﯼ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺟﺎﮞ ﻧﺸﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ
ﺑﮭﻨﻮﺭ ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻔﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ
ﻧﯿﺎ ﺟﺐ ﺩﻥ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﺌﯽ ﺳﻮﻟﯽ ﭘﺮ ﭼﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ
alinaz
اے قائد ہم تجھ سے ہم شرمندہ ہے اے قائد ہم تجھ سے ہم شرمندہ ہے
گوروں اور ہندوؤں سے لڑکر
تو نےہمیں جو سائبان دیا تھا
دو قومی نظریہ کو بنیاد بناکر
تو نے ہمیں جو دیس دیا تھا
اسلام کے سانچے میں ڈھل کر
تو نے راحت کا جو پیخام دیا تھا
ذاتوں اور پاتوں کی تفریق مٹاکر
تو نے جو سبق پڑھایا تھا
آج ہم آپس میں لڑ لڑ کر
اک دوجے کے خون کا پیاسا ہوکر
مسکن کی بنیادوں کو کھود کھود کر
قوم،مسلک اور برادری کی دیواریں بنا کر
اپنی اپنی ڈیرھ انچ کی مسجدیں بنا کر
اپنی اپنی ذاتیں بناکر
اپنا اپنا مذہب اور دین بنا کر
اپنی اپنی پاکٹ پارٹی بناکر
اپنے اپنے دائروں میں
اپنے اپنے چکّروں میں
اپنی اپنی گندی سیاست میں لگ کر
قوم کو ٹکروں میں بانٹ دیا
ملک کا مشرقی بازو الگ کردیا
دین اسلام کو فرقوں میں تقسیم کردیا
اک کلمہ گو کو دوسرے کلمہ گو کا دشمن بنادیا
ملک کے وسائل حکمرانوں نے آپس میں بانٹ لیا
بڑے بڑے عہدوں پر اپنے اپنے چمچوں اور کاسہ لیسوں کو بٹھادیا
پانچ سالہ مفاہمتی سیاست نے سنگین قسم کی منافقت کو جنم دیا
اور اب
جمہوریت کا کھیل بڑی چالاکی اور مکّاری سے کھیلا جارہا ہے
ہرایک کوانکے سائز کے حساب سے خریدا جارہا ہے
صبح و شام مہنگائی اور کرپشن اپنے عروج پر ہے
سڑکوں پر بے گناہ انسانوں کا خون بہایا جارہا ہے
ہرجلسے میں انسانوں کا ہجوم موجیں مار رہا ہے
ہر پارٹی مستقبل میں حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے
حکمراں پارٹی اور الائنس پارٹیاں سرکاری وسائل لٹاکربرادریوں کی خریدوفروخت میں مصروف عمل ہیں۔
میڈیا پر ظاہری طور پر اتحاد و اتفاق کا درس دیا جارہا ہے اور اندرونِ خانہ انسانوں کو تقسیم در تقسیم کرکے ان سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔
اب کون ان زبردستوں کو سمجھائے
کون ان کے آگے بولے اور چلّائے
کون ان کے آگے گڑگڑائے
کیونکہ
بقول شاعر
ہم نے تو سوچا تھا کہ حاکم سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت تیرا چاہنے والا نکلا
اے قائد
ہم بہت مجبور اور تنہا ہے
ہم تجھ سے بہت شرمندہ ہے
 
m.hassan
مزارِ قائدؒ کا ایک منظر دسمبر 2011ئ
پیامِ نو پہ ہیں رقصاں اُٹھائے ہاتھ جواں
یہ انقلاب کے نعرے یہ پرچموں کی بہار
نوید دورِ ترقی ، یہ پیامِ اُمید
یہ کیسے خواب ہیں آنکھوں میں کیسا جوش و خمار
مزارِ قائدؒ کے سائے میں بیٹھا ایک بوڑھا
ہیں جس کی آنکھوں میں رقصاں مناظرِ دوراں
ہیں دیکھے جس نے یہ منظر ہزار بار یہاں
بِتائی جس نے جوانی انہی حوالوں سے
تھے جس نے خواب بھی دیکھے نئے اُجالوں کے
یہ آج پھر ہے تماشائی انہی حوالوں کا
جواب ڈھونڈنے آیا انہی سوالوں کا
نظامِ چرخ ہے بدلا ہزار بار مگر
مگر نہ بدلا مقدّر کبھی غریبوں کا
نظامِ جبر کے قیدی نہ چُھٹ سکے ہیں کبھی
نہ ان گھروندوں سے نکلی سیاہ رات کبھی
نظامِ زر ، یہ جاگیریں ، نشانِ غدّاری
ہر اِک نظام پہ قابض انہی کی اولادیں
نئے سے رُوپ میں اب پھر ہمیں مخاطب ہیں
’ ہماری ارضِ وطن کے یہی محافظ ہیں ؟ ‘
ہر اِک بار نیا رُوپ دھار آتے ہیں
وہی شکاری نیا جال ساتھ لاتے ہیں
یہ بوڑھا آج بھی آیا مزارِ قائدؒ پر
جوان جسموں کی آنکھوں میں خواب دیکھتا ہے
’ جنون ‘ جوش میں رقصاں ، مگر وہ سوچتا ہے
اگر نہ پائے یہ تعبیر اپنے خوابوں کی
اگر سُراغ ملے نہ نشانِ منزل کے
اگر بھٹکتے رہے یونہی پھر سرابوں میں
علاج گردشِ دوراں اگر بہم نہ ہوئے
یہ سارے درد کے موسم اگر ختم نہ ہوئے
میری طرح کسی دن مزارِ قائدؒ پر
جوان یہ جسم بڑھاپے کی اوڑھنی لے کر
کسی کی گُونجتی تقریر سُن رہے ہوں گے
یہاں پہ اور کوئی محوِ رقص ہوں گے یونہی
کس کے سِحرِ بیاں پہ وہ خُوش گُماں ہوں گے
دکھاتا ہو گا جو خوابوں کے خوشنما منظر
کسی نے اور بھرا ہو گا سوانگ رہبر کا
نئے سرابوں کے پھر اور قافلے ہوں گے
صلیبِ درد کے پھر اور سلسلے ہوں گے
ایک اور سفر شروع ہو گا پھر اندھیروں کا
سراغ ڈھونڈنا ہو گا ہمیں سویروں کا
Akram Sohail
Famous Poets
View More Poets

Poetry is a medium that fits every feeling and each occasion. We are here with Quaid e Azam Day Poetry to pay tribute to the personality who needs no introduction. Quaid e Azam Muhammad Ali Jinnah has done hard work and gifted as the freedom and independence. All days associated with him are celebrated in Pakistan with all due respect especially his birth date. 25th December is celebrated with great zeal and people usually use poetry to pay tribute to the father of the nation. Many poets have written amazing Quaid e Azam Day Poetry to show their love and devotion towards him. Quaid e Azam Quotes also circulate on this day to remind his wise vision and word that gives us more power and strength.

Hamariweb has brought an amazing page that is comprised of 25 December poetry. All the poems and short poetry are an accolade to Muhammad Ali Jinnah who spent his days and night for the sake of an independent Muslim state. Quaid e Azam Day Poetry in Urdu is easy to copy and share from this page. It can send as a text msg, WhatsApp, or Facebook status. Read all the poetries given here and share them with your friends, family, and loved ones.

User Reviews