Quaid e Azam Poetry & Muhammad Ali Jinnah Shayari in Urdu
Quaid e Azam Poetry is best way to express your words and emotion. Check out the amazing collection of express your feeling in words. This section is based on a huge data of all the latest Quaid e Azam Poetry in Urdu 2 lines that can be dedicated to your family, friends and love ones. Convey the inner feelings of heart with this world’s largest 25 December Poetry, Shayari & Quotes compilation that offers an individual to show the sentiments through words.
Quaid e Azam Poetry Images
بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
وہ لبوں کی دعائیں وہ محنت وہ یادیں
بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
وہ لوگوں کے نعرے وہ چپ چپ سے آنسو
بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
وہ اعلان آزادی وہ لفظ وہ دن
بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
آج جو جی رہے ہیں اس ملک میں سر اٹھا کے
وہ آزادی وہ شان وہ نام پاکستان
بھولیں گے بھی تو کیسے بھولیں گے
دکھایا بھٹکی ھوئی قوم کو منزل کا ستارا کس نے
بکھر چکی تھی خوشبو جو پھولوں کے چمن سے
خون جگر سے اس دھرتی کا قرض اتارا کس نے
ظالموں نے کر دیا تھا میرے آنگن کو ویراں ویراں
پھرآ کے روشنیوں سے اسے منور کیا دوبارہ کس نے
کشت و خون کے طوفانوں میں کنارا ڈھونڈتے ھوئے
دکھا دیا دنیا کو اقوام عالم میں جنت کا نظارا کس نے
صحراانوردی میں تھکے مسافت سے چور چور
آخر میں روح کی خلش کا بوجھ اتارا کس نے
لوگوں نے ان کو محبت میں اپنا مسیحا بنا لیا
کیا خدمت میں شہادت کی اجل کو گوارا کس نے
جب قوم جھوٹے حکمرانوں کے نرغے میں آگئی
حسن رو رو کے اپنے عظیم قائد کو پکارا کس نے
وعدہ کرتے ہیں جاں دیں کر بھی نبھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اپنی محنت سے ، اپنی ہمت سے اور اپنے عزم سے
دُنیا کی اک عظیم قوم خود کو بنائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
دور ہو جائیں گی تاریکیاں سب اپنے وطن کی
سب مل کے چراغ ایسے جلائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اللہ کے کرم سے یہ سلامت رہے گا، تا قیامت رہے گا
اس کی حفاظت کے لئے جسم و جاں کو جلائیں گے ہم.
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
نہ پنجابی، نہ سندھی ، نہ بلوچی اور نہ کوئی پٹھان
اک قوم بن کر دُنیا کو دکھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
فکر ہو گی ملک کی ہی خاطر، سوچ میں ہوگی اس کی بقاء
اس کی خاطر ہی ہوگا قدم جو بھی اٹھائیں گے ہم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
اے قائد اعظم ، اے قائد اعظم، اے قائد اعظم
هوس سے بھری دنیا میں
نفرت سے پر وجود لیے پھرنے والو
میرے گھر کو بے بسی کی بھینٹ چڑھا کر
کرگس کی طرح ماس نوچ کر کھانے والو
ابھی بهت سے من میت باقی هیں
لهو کا بازار گرم کرنے والو
ابھی تمهارے راستے میں بهت سی دیواریں باقی هیں
اهل وطن جو خواب دیکھنا بھول گئے هیں
ان کو اپنے لهو سے سینچے
کچھ خواب دان کیے هیں
میری نیند سے بوجھل خالی آنکھیں بتاتی هیں
میں اپنا سب کچھ وار آیا هوں
میں اپنے خواب بنا دام هی بیچ آیا هوں
تاکه وه میری آئنده نسلوں کی کچی نیندوں میں
انکے دم توڑتے حوصلوں میں نیا ولوله پیدا کر سکیں
میرے تھک کر شهر خموشاں میں سونے کے بعد
نئے حوصلے پیدا کر سکیں
تاکه نئے سنگ میل ترتیب دیے جاسکیں
جو اندھیروں میں روشنی کے جگنو بن کر بکھریں
اسی لیے اپنے خواب بیچ آیا هوں
میں بے دام هی اپنے خواب بیچ آیا هوں
Dedicated 2 Quaid e Azam M. Ali Jinnah
I feel your presence around.
I hear you in every sound.
You are alive.
You are very much alive,
In our memories.
In our hearts.
But sadly for some,
You are alive just in parts.
These were few earlier,
Now they are many,
And they are the ones,
Who employ all the ways uncanny?
There is so much to owe.
But nothing concrete to show.
We miss you so much.
Our dear Quaid.
Please forgive us.
Our nation is lost.
We seem buried in frost.
Frost of forgetfulness.
Slumber and idleness.
We wish to follow,
But our inners are hollow.
We wish to live with honesty,
Consistency and integrity.
We wish to be upright.
But are lacking in foresight.
Alas we are wayward.
We are a lost animal herd.
We have forgotten.
Our intentions are rotten.
Wrapped in the oblivion,
All the struggles.
All the sacrifices.
Our ancestors rendered for us.
Dear Quaid we are sorry.
Very sorry indeed.
We are eaten by greed.
Please forgive us.
تیرے پاکستان کے حال پہ ہم شرمندہ ہیں
جب تو نے اسکو بنایا تھا
اسلام کے پرچم کے نیچے سب ایک ہوئے تھے
اک مقصد تھ
اک مسلم ملک بنایا تھ
اب پاک کا حال بےحال ہو
اسلامی آئین پاک کا اب بے حال ہئوا
جب تو نے پاک بنایا تھا
ہندوکے شر سے اپنو ں کو بچایا تھا
قربانی تھی
اک جوش تھا جس میں غیرت تھی
حرمت تھی
اسلام کا غلبہ مقصد تھا
اے قائد
اج تو تخت ہے یا کرسی ہے
عورت ذات بھی سڑکوں پر ہے
نامِ حیا مانوس نہیں ہے
ضد ہے بدلہ ہےجھگڑا ہے
پاکستان کی فکر نہیں ہے
کوئی یہاں اب ایک نہیں ہے
داؤ پر اب اپنے وطن کی
شان لگی ہے
مسلم اپنے بھائی سے اب لڑنے لگا ہے
اپنا ہی اپنے کی سولی چڑھنے لگا ہے
اے قائدپم شرمندہ ہیں
اب کیسے نعرے لگنے لگے
اے قائدتیرے پاک وطن کو
پھر سے نیا بنانے کے
افسوس
کہ اب
تیرے پاک کا ایسا حال ہوا ہے
سالگرہ پر ایسا تحفہ
دیکھا تھا نہ دیکھا ہے
اس پرچم کے سا
اس کو دھشت گردوں کودے دیا ھے تم نے
میرے قائد نے کل خواب میں مجھ سے فرمایا
ان وطن دشمنوں کو دندناتاچھوڑ دیا ھے تم نے
اٹھو اور اس سفاک دشمن کا قلع قمع کر دو
میرے جوانوں کو عیش و آرام سکھا دیا ھےتم نے
وطن میں امن قائم کرو اور انصاف کا بول بالا کرو
ان سے برداشت و محبت کا درس چھین لیا ھے تم نے
اٹھو اور اس ملک خداداد کی تعمیر میں حصہ لو
میری طرح کام کام اور کام کرنا چھوڑ دیا ھے تم نے
اقبال جیسے مفکر و دانشور کہاں چلے گئے
اپنےبچوں کے لیے انہیں نمونہ بنانا چھوڑ دیا ھے تم نے
زندگی میں اتحاد تنظیم اور یقین محکم پر عمل کرو
افسوس میرے ان اصولوں کو فراموش کر دیا ھے تم نے
جمہوریت طرز حکومت ھی ملک کے آئین میں ھے
مگر جمہور و عوام کو سننا چھوڑ دیا ھے تم نے
سچائی آزادئ اظہار رائے کا بہترین زریعہ ھے
اسے بھی جھوٹ سے خلط ملط کر دیا ھے تم نے
مزھبی آزادی اور راواداری کا ھمیشہ خیال رکھو
میانہ روی کو بھی ترک کر دیا ھے تم نے
قومی و ملکی سلامتی کو ھر حال میں مقدم جانو
اس کو بھی غیروں کے ھاتھوں بیچ دیا ھے تم نے
سماجی اور نسلی منافرت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو
بچوں اورعورتوں کے حقوق کو پامال کر دیا ھےتم نے
بچوں کو علم و ھنر کے زیور سے آراستہ کر دو
تعلیم کو بجٹ میں اھمیت دینا چھوڑ دیا ھے تم نے
نظریہ پاکستان اور مساوات کو ھر حال میں زندہ رکھو
قوم کو تقسیم کر کے تاریخ میں الجھا دیا ھے تم نے
ﮨﻤﯿﮟ ﺩﻟﻮﺍﺋﯽ ﺁﺯﺍﺩﯼ ﺑﺼﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﺗﺪﺑﺮ ﺳﮯ
ﻣﻼ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻧﻌﻤﺖ ﻧﺼﯿﺒﻮﮞ ﺳﮯ ﻣﻘﺪﺭ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﻧﻌﻤﺖ ﭼﮭﻦ ﺑﮭﯽ ﺳﮑﺘﯽ ﮨﮯ ﺭﻭﯾﮯ ﺟﺐ ﺑﺪﻟﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﭘﮭﺮ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﺣﺎﻻﺕ ﺍﯾﺴﮯ
ﺳﻤﺠﮭ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮭ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﯾﮧ ﻣﻠﮏ ﭼﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﯿﺴﮯ
ﭘﺮﯾﺸﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﺴﺎ ﻋﺎﻟﻢ ﮨﮯ ﻧﮧ ﺟﯿﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﻣﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﺗﻤﮭﯿﮟ ﮨﻢ ﯾﺎﺩ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﻠﮏ ﺳﮯ ﺟﻮ ﻣﺨﻠﺺ ﮨﻮ ﮨﻤﯿﮟ ﻭﮦ ﺭﮨﻨﻤﺎ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ
ﻭﻃﻦ ﮐﺎ ﺩﺭﺩ ﮨﻮ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﻭﮦ ﻣﺮﺩ ﺑﺎﻭﻓﺎ ﭼﺎﮨﯿﺌﮯ
ﺍﺏ ﺗﮏ ﺟﻮ ﻟﯿﮉﺭ ﮐﮩﻼﺋﮯ ﺳﺐ ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺗﮭﮯ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ
ﻣﻠﮏ ﮐﻮ ﺭﮐﮭﮧ ﺩﯾﺎ ﮔﺮﻭﯼ ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﺟﺎﮞ ﻧﺸﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ
ﺑﮭﻨﻮﺭ ﮐﮯ ﺑﯿﭻ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﺍ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﻔﯿﻨﻮﮞ ﻧﮯ
ﻧﯿﺎ ﺟﺐ ﺩﻥ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﻧﺌﯽ ﺳﻮﻟﯽ ﭘﺮ ﭼﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ
ﺳﻨﻮ ﺍﮮ ﻗﺎﺋﺪﺍﻋﻈﻢ ﮨﻤﯿﮟ ﺗﻤﮭﺎﺭﯼ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ
گوروں اور ہندوؤں سے لڑکر
تو نےہمیں جو سائبان دیا تھا
دو قومی نظریہ کو بنیاد بناکر
تو نے ہمیں جو دیس دیا تھا
اسلام کے سانچے میں ڈھل کر
تو نے راحت کا جو پیخام دیا تھا
ذاتوں اور پاتوں کی تفریق مٹاکر
تو نے جو سبق پڑھایا تھا
آج ہم آپس میں لڑ لڑ کر
اک دوجے کے خون کا پیاسا ہوکر
مسکن کی بنیادوں کو کھود کھود کر
قوم،مسلک اور برادری کی دیواریں بنا کر
اپنی اپنی ڈیرھ انچ کی مسجدیں بنا کر
اپنی اپنی ذاتیں بناکر
اپنا اپنا مذہب اور دین بنا کر
اپنی اپنی پاکٹ پارٹی بناکر
اپنے اپنے دائروں میں
اپنے اپنے چکّروں میں
اپنی اپنی گندی سیاست میں لگ کر
قوم کو ٹکروں میں بانٹ دیا
ملک کا مشرقی بازو الگ کردیا
دین اسلام کو فرقوں میں تقسیم کردیا
اک کلمہ گو کو دوسرے کلمہ گو کا دشمن بنادیا
ملک کے وسائل حکمرانوں نے آپس میں بانٹ لیا
بڑے بڑے عہدوں پر اپنے اپنے چمچوں اور کاسہ لیسوں کو بٹھادیا
پانچ سالہ مفاہمتی سیاست نے سنگین قسم کی منافقت کو جنم دیا
اور اب
جمہوریت کا کھیل بڑی چالاکی اور مکّاری سے کھیلا جارہا ہے
ہرایک کوانکے سائز کے حساب سے خریدا جارہا ہے
صبح و شام مہنگائی اور کرپشن اپنے عروج پر ہے
سڑکوں پر بے گناہ انسانوں کا خون بہایا جارہا ہے
ہرجلسے میں انسانوں کا ہجوم موجیں مار رہا ہے
ہر پارٹی مستقبل میں حکمرانی کا خواب دیکھ رہا ہے
حکمراں پارٹی اور الائنس پارٹیاں سرکاری وسائل لٹاکربرادریوں کی خریدوفروخت میں مصروف عمل ہیں۔
میڈیا پر ظاہری طور پر اتحاد و اتفاق کا درس دیا جارہا ہے اور اندرونِ خانہ انسانوں کو تقسیم در تقسیم کرکے ان سے جینے کا حق چھینا جا رہا ہے۔
اب کون ان زبردستوں کو سمجھائے
کون ان کے آگے بولے اور چلّائے
کون ان کے آگے گڑگڑائے
کیونکہ
بقول شاعر
ہم نے تو سوچا تھا کہ حاکم سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت تیرا چاہنے والا نکلا
اے قائد
ہم بہت مجبور اور تنہا ہے
ہم تجھ سے بہت شرمندہ ہے
بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں مگر کہنے سے ڈرتے ہیں
ہمیں دلوائی آزادی بصیرت سے تدبر سے
ملا کرتی ہے یہ نعمت نصیبوں سے مقدر سے
یہ نعمت چھن بھی سکتی ہے رویے جب بدلتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
تمہاری پھر ضرورت ہے یہاں حالات ہیں ایسے
سمجھ میں کچھ نہیں آتا چلے گا ملک یہ کیسے
پریشانی کا عالم ہے نہ جیتے ہیں نہ مرتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
ملک سے جو بھی مخلص ہمیں وہ رہنما چاہیے
وطن کا درد ہو دل میں وہ مرد باوفا چاہیے
جنہیں ہم آگے لاتے ہیں وہ نمبر دو نکلتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
ملک کو رکھ دیا گروی تمہارے جاں نشینوں نے
بھنور کے بیچ میں چھوڑا ہمیں اپنے سفینوں نے
نیا جب دن نکتا ہے نئی سولی پہ چڑھتے ہیں
سنو اے قائد اعظم تمہیں ہم یاد کرتے ہیں
پیامِ نو پہ ہیں رقصاں اُٹھائے ہاتھ جواں
یہ انقلاب کے نعرے یہ پرچموں کی بہار
نوید دورِ ترقی ، یہ پیامِ اُمید
یہ کیسے خواب ہیں آنکھوں میں کیسا جوش و خمار
مزارِ قائدؒ کے سائے میں بیٹھا ایک بوڑھا
ہیں جس کی آنکھوں میں رقصاں مناظرِ دوراں
ہیں دیکھے جس نے یہ منظر ہزار بار یہاں
بِتائی جس نے جوانی انہی حوالوں سے
تھے جس نے خواب بھی دیکھے نئے اُجالوں کے
یہ آج پھر ہے تماشائی انہی حوالوں کا
جواب ڈھونڈنے آیا انہی سوالوں کا
نظامِ چرخ ہے بدلا ہزار بار مگر
مگر نہ بدلا مقدّر کبھی غریبوں کا
نظامِ جبر کے قیدی نہ چُھٹ سکے ہیں کبھی
نہ ان گھروندوں سے نکلی سیاہ رات کبھی
نظامِ زر ، یہ جاگیریں ، نشانِ غدّاری
ہر اِک نظام پہ قابض انہی کی اولادیں
نئے سے رُوپ میں اب پھر ہمیں مخاطب ہیں
’ ہماری ارضِ وطن کے یہی محافظ ہیں ؟ ‘
ہر اِک بار نیا رُوپ دھار آتے ہیں
وہی شکاری نیا جال ساتھ لاتے ہیں
یہ بوڑھا آج بھی آیا مزارِ قائدؒ پر
جوان جسموں کی آنکھوں میں خواب دیکھتا ہے
’ جنون ‘ جوش میں رقصاں ، مگر وہ سوچتا ہے
اگر نہ پائے یہ تعبیر اپنے خوابوں کی
اگر سُراغ ملے نہ نشانِ منزل کے
اگر بھٹکتے رہے یونہی پھر سرابوں میں
علاج گردشِ دوراں اگر بہم نہ ہوئے
یہ سارے درد کے موسم اگر ختم نہ ہوئے
میری طرح کسی دن مزارِ قائدؒ پر
جوان یہ جسم بڑھاپے کی اوڑھنی لے کر
کسی کی گُونجتی تقریر سُن رہے ہوں گے
یہاں پہ اور کوئی محوِ رقص ہوں گے یونہی
کس کے سِحرِ بیاں پہ وہ خُوش گُماں ہوں گے
دکھاتا ہو گا جو خوابوں کے خوشنما منظر
کسی نے اور بھرا ہو گا سوانگ رہبر کا
نئے سرابوں کے پھر اور قافلے ہوں گے
صلیبِ درد کے پھر اور سلسلے ہوں گے
ایک اور سفر شروع ہو گا پھر اندھیروں کا
سراغ ڈھونڈنا ہو گا ہمیں سویروں کا
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
فرمان قائد تھا چلے نہ محلوں کا دستور
قانون وہی چلے ہو قرآن کا منشور
سنتے نہیں ہیں قوم کی صدائیں حکمران
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
غدارو خون اپنوں کا تم بہائے جاتے ہو
تمغے قائد کے سینوں پہ تم سجائے جاتے ہو
پہاڑ ستم کے عافیہ پر کانپ اٹھا ہے آسمان
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
پیش ہے خارو گل کا نزرانہ ہو قبول جناح
اے خالد زندان میں عافیہ ہے بے گناہ
حجاج و قاسم ہیں نہ کوئی وطن کا پابان
قائد اعظم دیکھ رہے ہیں اپنا پاکستان
قوم کی بیٹی عافیہ ہے قوم کی پہچان
چلتی ہے فقط قائد اعظم کی سفارش
گر جیب میں کاغذ کا بڑا نوٹ نہ ہو تو
چھترول کی ہوتی ہے بڑی زور کی بارش
گنجا کوئی دیکھوں جو چمکتے ہوئے سر کا
ہاتھوں میں مچل اٹھتی ہے میرے بڑی خارش
اطبائے قدیمی کی دواؤں کا ہے شُہرہ
ملتی ہے مریضوں کو یہاں انکی جوارش
پڑھ کر میرا مکتوب حلق پھاڑ کے بولا
پوری نہیں ہوگی یہ کبھی تیری خواہش
بھائی نے گلا کاٹا ہے بھائی کا یہاں پر
پوری ہوئی دشمن کی وہ تقسیم کی سازش
جس نے مجھے دھوکے سے پھنسایا ہے یہاں پر
کہتا ہے وہ مجھ پر ہے بڑی اسکی نوازش
پہلے ہی جو کنجوس ہو تنگ قلب و نظر ہو
کیونکر وہ کریگا یہاں اشہر کی ستائش
Tu Sajeela Kanwal Ik Khushnuma
Di Tu Ne Ham Ko Rehbari
Ik Millat Ki Shanakht Di
Ahmed O Iqbal Ke
Khuwabon Ki Jo Tabeer Di
Tera Ehsan Kese Bhooleingey
Tu Hi Hamara Rehnuma
Ae Rooh E Quaid Aj K Din Tera Ehsan Ada Krte Hen
Zulm Ke Aagey Khub Dat Kr
Eeman K Jazbe Se Pat Kr
Beyjigri Se Tu Lar Para
Ilm Ka Alam Buland Kr Kr
Na Dekha Tujh Sa Rehnuma
Jeeta Qalam Se Qom Ka Jisne Muqaddama
Eeman Azam Or Liyaqat Se
Ki Bikhri Qom Ko Yak Numa
Kuffar Ki Gehri Sazish Ki
Ik Parwa Na Ki Nateyjey Ki
Qom Ke Lakhon Khoono Ki
Bil Aakhir Tu Ne Tabeer Di
Pakistan Bana Ke Tu Ne
Qomi Nazariye Ko Pehchan Di
Kese Karen Tera Ehsan Ada
Ae Rooh E Quaid Aj K Din Tera Ehsan Ada Krte Hen
Or Aehad Ke Sath Ae Qadir
Watan Ko Ham Azim Se Azim Ter Banaiengey
Poetry is a medium that fits every feeling and each occasion. We are here with Quaid e Azam Day Poetry to pay tribute to the personality who needs no introduction. Quaid e Azam Muhammad Ali Jinnah has done hard work and gifted as the freedom and independence. All days associated with him are celebrated in Pakistan with all due respect especially his birth date. 25th December is celebrated with great zeal and people usually use poetry to pay tribute to the father of the nation. Many poets have written amazing Quaid e Azam Day Poetry to show their love and devotion towards him. Quaid e Azam Quotes also circulate on this day to remind his wise vision and word that gives us more power and strength.
Hamariweb has brought an amazing page that is comprised of 25 December poetry. All the poems and short poetry are an accolade to Muhammad Ali Jinnah who spent his days and night for the sake of an independent Muslim state. Quaid e Azam Day Poetry in Urdu is easy to copy and share from this page. It can send as a text msg, WhatsApp, or Facebook status. Read all the poetries given here and share them with your friends, family, and loved ones.


