Add Poetry

Religious Poetry, Ghazals & Shayari

Religious Poetry allows readers to express their inner feelings with the help of beautiful poetry. Religious shayari and ghazals is popular among people who love to read good poems. You can read 2 and 4 lines Poetry and download Religious poetry images can easily share it with your loved ones including your friends and family members. Up till, several books have been written on Religious Shayari. Urdu Ghazal readers have their own choice or preference and here you can read Religious poetry in Urdu & English from different categories.

Religious Poetry Images
زہرِ اختلاف یہ کیسا زہر ہے
جو لفظوں میں گھلتا ہے
خامشی کو چیخ میں
اور چیخ کو خامشی میں بدل دیتا ہے
یہ اختلاف نہیں
یہ فاصلہ ہے
سوچ اور سمجھ کے بیچ
خون اور رشتے کے بیچ
"ہم" اور "وہ" کے بیچ
کہاں کھو گئی وہ آواز
جو کہتی تھی
اختلاف، اختلاف ہے
دشمنی نہیں
ایک بچہ جب سیکھتا ہے
کہ اس کی نسل بہتر ہے
اس کی زبان برتر ہے
اس کا مسلک پاک تر ہے
تو ہم ایک اور جنگ کی بنیاد رکھ دیتے ہیں۔
نفرت کی آگ
کبھی مکتب سے نکلتی ہے
کبھی مسجد سے
کبھی مندر، کبھی چرچ
کبھی ایک اسکرین پر
کبھی کتاب کے صفحے سے
اور ہم سب جلتے رہتے ہیں
راکھ ہوتے رہتے ہیں
اپنے ہی لفظوں
اپنے ہی تعصبات میں
کیا کوئی لمحہ آئے گا
جہاں ہم صرف
انسان کہلائیں گے
نہ کسی قوم، نہ کسی قبیلے
نہ کسی عقیدے کی زنجیر میں بندھے ہوئے
کیا کبھی ہم
دوسروں کی بات سنیں گے
بغیر ڈر کے
بغیر شرط کے
کیا کبھی ہم
دل کو زبان بننے دیں گے
اور زبان کو خاموشی؟
شاید
اگر ہم نے خود کو
دوسروں میں پہچانا
تو زہر بھی دوا بن سکتا ہے
اختلاف بھی حسن بن سکتا ہے
اور انسان
بس انسان بن سکتا ہے
ڈاکٹر شاکرہ نندنی
لائے اسلام پیارے محمد ﷺ حق کی بات لائے محمد ﷺ
قرآن بھی ساتھ لائے محمد ﷺ
اُخُوَّت مُساوات روا داری
یہ پیارے اخلاق لائے محمد ﷺ
اللہ سے سکھائی محبت
بتلائی ہمیں انسان کی عَظْمَت
دل میں ہمارے ڈالی چاہت
کہ پائیں ہم ایمان کی لَذّت
ضابطہء حیات دی
ہر مفلس کا ساتھ دی
سکھلائی پرواز ہمیں
اک رستہء اِطاعَت دی
جہالت کے اندھیروں میں
لوگوں سے کہا اُنھوں نے
نہ پڑو تم غفلت میں
ایمان ہے اللہ کی وحدت میں
کوئی معبود اس کے سوا نہیں
کوئی موجود اس کے سوا نہیں
وہ اکیلا خالق ہے
کوئی وَدُود اس کے سوا نہیں
سب یکسر تبدیل ہو
دشمن بھی ذلیل ہو
چھایا اسلام دنیا پہ
کامیاب نہ عَزازِیل ہو
وہ رستہ دکھا گئے ہمیں
باتیں سچی بتا گئے ہمیں
ہم ہی ٹھہرے برے کہ سنو
ورنہ وہ تو سب سکھا گئے ہمیں
اسی لیے ہمارے ہیں یہ حالات
دشمن دے رہا ہے ہمیں ہر دم مات
اسی لیے نہ آئے مدد خُدا داد
ہوئے نافرماں مُسْلِمِین و مُسْلِمَات
سنو پیغام لائے محمد ﷺ
اللہ کا انعام لائے محمد ﷺ
نعمت ہوئی ہم پہ تمام
پیارا اسلام لائے محمد ﷺ
تو جو چاہو اللہ کا انعام
سنو تم کرو بس اک کام
نایاب اپنائو تم حیات محمد ﷺ
نہ لوٹو گے کبھی پھر تم ناکام
ڈاکٹر صبا غزالی
اسلام دین حق سب حمد اللہ کی جس نے کیا عطا
رحمت والا جس نے بخشی ہر خطا
میں خطا کار اور جلد باز انسان
سب لیا اور ہوا پھر لا پتا
مگر وہ رحیم جو مجھے دیا بتا
دور نہ جا اس سے کہ جس نے کیا عطا
کیسا ہے ظالم تو جو ہے اسے بھولتا
اپنا سکوں اس بھری دنیا میں ڈھونڈتا
کبھی اِدھر اور کبھی اُدھر گھومتا
ناچے کرے رقص اور کبھی ہے جھومتا
عظیم خلقت ہے تو یہ کیوں ہے بھولتا
اللہ کے ساتھ تو اور کتنوں کو پوجتا
ابتدا سے تھے تیرے دشمن بہت
مگر اس نے دی تجھے سب پر سبقت
دیا تجھے علم اور اپنی معرفت
خلیفہ بنا کر تجھے بخشی عزت
تیرے لطف کے لیے ہے ہر نعمت
دیکھتا کیوں نہیں یہ کارخانہء قدرت!
اللہ کی توحید ہی ہے تیری شان
ہر رستے پر ہے بیٹھا ہوا شیطان
وہ تیرا دشمن ہے یہ جان لے انسان
نہ تباہ ہو اور حقیقت پہچان
اسلام ہے اٹل سو ہو جا مسلمان
نہیں اور کوئی دین یہ مان لے انسان۔
اسلام میں چھپی ہے ہر عظمت
یہ خزانہ سکوں کا اور باعث راحت
ہوئے جھگڑے ختم اب نہ کوئی عداوت
اس کے تلے سب بنے اک ملّت
اب سوال کیا جب کہے یہ قڑآن
آ جائے اس میں وہ جو چاہے عافیت۔
عقل تیرے پاس تو یہ سوچ ذر
نہ رہے یہود اور نہ نصاریٰ
مانیں یہ اللہ کو پر پائیں خسارہ
حق ملا انھیں پر نہ مانیں دوبارہ
اپنا نقصان ان کا کیا اپنا بگاڑ
حالانکہ ایک ہے اللہ تو ہمارا۔
جان لیا حق پر نہ لائے یقین
بھلا پھر کس بات کے تھے یہ فطین
سب ملا انھیں پر نہ ملا دین
نہ عرب کے یہ اور نہ ان کا فلسطین
دنیا و آخرت رہی ان کی برباد
ان میں بہت سے ہیں بے شک بھلے مکین۔
فراموش کی حقیقت یا گئے بھول
آنے والا تھا اک اللہ کا رسول
یہ بتا گئے تھے انھیں پچھلے انبیاء
مگر ان کے ذہنوں نے نہ کیا قبول
یہ چھوڑ گئے اللہ کا راستہ
نہ لیا حق اور ہوئے فلاح سے دور۔
اسلام نے کیا اعلان عام تھ
سنو اے لوگوں اللہ نے کہ
محمد رسول اللہ ہیں امام انبیاء
اب کوئی بھی ہو تم کرو ان کی اتباع
آج سے اسلام ہے تو چھوڑو سارے دین
اب دین محمد ہے اللہ کا راستہ۔
کر ہوش تو کیوں نہیں مانت
اے انسان سچ کیوں نہیں جانت
ضد چھوڑ دے اور مان حکم رب
کیوں نہیں تو قڑان کو تھامت
کیا خوب کلام عطا ہوا تجھے
یہ حق کیوں تو نہیں مانتا۔
ہے عالم تو پھر کر ذرا دلیل
وقت ہے چھوڑ دے تو راہ عزازیل
انجام ہے تیرا بس تیرے ہاتھ میں
ایسا نہ ہو کہ ہو جائے تو ذلیل
نایاب کیسے حق سکھلائیے انھیں
اور کیسے حق پہ لائیے انھیں۔
 
ڈاکٹر صبا غزالی
Famous Poets
View More Poets
Poetry Images

Religious Poetry in Urdu

User Reviews