Poetries by Roshani
کبھی تو لو گے میری محبت کا پھول امکان لئے بیٹھے ہیں تیرے نام اک پیغام لکھنے بیٹھے ہیں
میری جان تجھے سلام لکھنے بیٹھے ہیں
کیسے کریں تجھ سے اپنے جزبوں کا اظہار
جان تمنا ہم تو بڑے پریشان حال بیٹھے ہیں
اک تیری ہی صورت نے دل موہ لیا میرا
کیسے بتائیں کتنے ارمان لئے بیٹھے ہیں
مسکرانے لگتے ہیں لب تیرے خیال سے
تجھ کو بھی ہے مجھ سے محبت گمان لئے بیٹھے ہیں
یوں لگتا ہے پیاس تجھے بھی ہے چاہت کی
اس لئے ہاتھوں میں محبت کا جام لئے بیٹھے ہیں
پھول گلاب کا لئے کھڑے رہتے ہیں تیری راہوں میں
کبھی تو لو گے میری محبت کا پھول امکان لئے بیٹھے ہیں Roshani
میری جان تجھے سلام لکھنے بیٹھے ہیں
کیسے کریں تجھ سے اپنے جزبوں کا اظہار
جان تمنا ہم تو بڑے پریشان حال بیٹھے ہیں
اک تیری ہی صورت نے دل موہ لیا میرا
کیسے بتائیں کتنے ارمان لئے بیٹھے ہیں
مسکرانے لگتے ہیں لب تیرے خیال سے
تجھ کو بھی ہے مجھ سے محبت گمان لئے بیٹھے ہیں
یوں لگتا ہے پیاس تجھے بھی ہے چاہت کی
اس لئے ہاتھوں میں محبت کا جام لئے بیٹھے ہیں
پھول گلاب کا لئے کھڑے رہتے ہیں تیری راہوں میں
کبھی تو لو گے میری محبت کا پھول امکان لئے بیٹھے ہیں Roshani
مجھے لگی بددعاؤں کا حساب کرنا کبھی فرصت ملے جو تجھے
میرے دل پر لگے زخموں کا حساب کرنا
جو چلو اجالوں میں تم جاناں
میرے اندھیروں کا حساب کرنا
میں نے تو ہر پل تجھے دعا دی ہے
مجھے لگی بددعاؤں کا حساب کرنا
ستارے جو چمکے تیری آنکھوں میں خوشی کے
میری آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کا حساب کرنا
جو تیرا دل خوشی سے جھومے ہر پل
میرے دل کے ٹکڑوں کا حساب کرنا
نغمے جو گنگناؤ دوستوں کے ساتھ کے
جاناں میرے سناٹوں کا حساب کرنا
ہر لمحہ جو گزرے تیرا اپنوں کی بھیڑ میں
میرے دل کی تنہائیوں کا حساب کرنا
میں نے تو منزل تیرے قدموں کے
نشانوں پر چلتے چلتے بنائی تھی
جانے کب تم رستہ بدل گئے
میری بکھری راہوں کا حساب کرنا
اب تو دور تلک جہاں نظر جائے
اندھیرا ہی مجھے دیکھتا ہے
کہاں سے ڈھونڈو میں روشنی کا نشاں
کبھی روک کر اک پل کے لئے خیال کرنا Roshani
میرے دل پر لگے زخموں کا حساب کرنا
جو چلو اجالوں میں تم جاناں
میرے اندھیروں کا حساب کرنا
میں نے تو ہر پل تجھے دعا دی ہے
مجھے لگی بددعاؤں کا حساب کرنا
ستارے جو چمکے تیری آنکھوں میں خوشی کے
میری آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کا حساب کرنا
جو تیرا دل خوشی سے جھومے ہر پل
میرے دل کے ٹکڑوں کا حساب کرنا
نغمے جو گنگناؤ دوستوں کے ساتھ کے
جاناں میرے سناٹوں کا حساب کرنا
ہر لمحہ جو گزرے تیرا اپنوں کی بھیڑ میں
میرے دل کی تنہائیوں کا حساب کرنا
میں نے تو منزل تیرے قدموں کے
نشانوں پر چلتے چلتے بنائی تھی
جانے کب تم رستہ بدل گئے
میری بکھری راہوں کا حساب کرنا
اب تو دور تلک جہاں نظر جائے
اندھیرا ہی مجھے دیکھتا ہے
کہاں سے ڈھونڈو میں روشنی کا نشاں
کبھی روک کر اک پل کے لئے خیال کرنا Roshani
ہر پل اے دل تیرے شوق نرالے ہوتے ہیں ان گھونسلوں کا کیامقدر روشنی
جو نازک شاخ پر بنے ہوتے ہیں
زرا سا ہوا نے اپنا رخ بدلا نہیں کہ
تنکا تنکا گلشن میں بکھڑے بوتے ہیں
زمانہ ماضی سے دل کچھ سیکھتا نہیں
ہر دور میں مر مٹنے کے انداز نئے ہوتے ہیں
کبھی تو صابر کبھی بے چینی سے تڑپتا
ہر پل اے دل تیرے شوق نرالے ہوتے ہیں Roshani
جو نازک شاخ پر بنے ہوتے ہیں
زرا سا ہوا نے اپنا رخ بدلا نہیں کہ
تنکا تنکا گلشن میں بکھڑے بوتے ہیں
زمانہ ماضی سے دل کچھ سیکھتا نہیں
ہر دور میں مر مٹنے کے انداز نئے ہوتے ہیں
کبھی تو صابر کبھی بے چینی سے تڑپتا
ہر پل اے دل تیرے شوق نرالے ہوتے ہیں Roshani
وہ میرے پاس اور پاس بہت پاس رہتا ہے وہ میرے پاس اور پاس بہت پاس رہتا ہے
دل کو میرے دھڑکن کا احساس بن کے رہتا ہے
میں آنکھیں بن رکھوں یا کھول کر دیکھوں
اک اس کا چہرہ ہی نظر میں خاص رہتا ہے
محبت تو عروج پر ہی رہتی ہے میری
میسر جو ہر پل اس کا ساتھ رہتا ہے
نہ ڈر ہے نہ خوف ہے بے درد زمانے کا
کرو یا مرو بس اک یہی سبق راس رہتا ہے
تو کیا ہوا میری محبت کو نام نہیں حاصل
لب مسکرا لیتے ہیں جب دل اداس رہتا ہے Roshani
دل کو میرے دھڑکن کا احساس بن کے رہتا ہے
میں آنکھیں بن رکھوں یا کھول کر دیکھوں
اک اس کا چہرہ ہی نظر میں خاص رہتا ہے
محبت تو عروج پر ہی رہتی ہے میری
میسر جو ہر پل اس کا ساتھ رہتا ہے
نہ ڈر ہے نہ خوف ہے بے درد زمانے کا
کرو یا مرو بس اک یہی سبق راس رہتا ہے
تو کیا ہوا میری محبت کو نام نہیں حاصل
لب مسکرا لیتے ہیں جب دل اداس رہتا ہے Roshani
محبت میں الزام بےوفائی بھی منظور تو کیا ہوا مجھے توں نہیں حاصل
ہزاروں محبت کے افسانے نامکمل ادھورے ہیں
ہر شام کی تنہائی مجھے ہی تو نہیں ملی
بہت سے دل بےرحم محبت نے توڑے ہیں
ان کو کیا واسطہ اجالوں سے روشنی
جن کے ہم راز صرف اندھیرے ہیں
محبت میں الزام بےوفائی بھی منظور
وقت نے دامن میں ستم ہی تو بھرے ہیں Roshani
ہزاروں محبت کے افسانے نامکمل ادھورے ہیں
ہر شام کی تنہائی مجھے ہی تو نہیں ملی
بہت سے دل بےرحم محبت نے توڑے ہیں
ان کو کیا واسطہ اجالوں سے روشنی
جن کے ہم راز صرف اندھیرے ہیں
محبت میں الزام بےوفائی بھی منظور
وقت نے دامن میں ستم ہی تو بھرے ہیں Roshani
میرے سارے خوابوں کو حقیقت کا آئینہ دیکھاؤ آنکھوں کی حسرت دید کبھی تو بجھاؤ
جان مجھے تم اپنے دامن میں چھپاؤ
دو گھڑی پاس بیٹھو پیار سے دیکھو
حالات کی تلخیوں سے مجھے مت ڈراو
جنت سی زندگی تیرے ساتھ میں دیکھتی ہے
میرے سارے خوابوں کو حقیقت کا آئینہ دیکھاؤ
لے جاؤ مجھے اپنے پیار کے جہاں میں
مجھے احساس محبت سے شناسا کرواؤ Roshani
جان مجھے تم اپنے دامن میں چھپاؤ
دو گھڑی پاس بیٹھو پیار سے دیکھو
حالات کی تلخیوں سے مجھے مت ڈراو
جنت سی زندگی تیرے ساتھ میں دیکھتی ہے
میرے سارے خوابوں کو حقیقت کا آئینہ دیکھاؤ
لے جاؤ مجھے اپنے پیار کے جہاں میں
مجھے احساس محبت سے شناسا کرواؤ Roshani
تیرے چہرے پر اداسی میرا دل دکھاتی ہے کیسے اسے پیار دوں
میں خود گہری شام کا اندھیرا ہوں
کہتا ہے میرے ساتھ ساتھ چلو
میں خود صحرا کے جیسا پیاسا ہوں
کہتا ہے میرے سوالوں کا جواب دو
میں خود کیں سوالوں کا سناٹا ہوں
کہتا ہے میں نامکمل ہوں مجھے مکمل کردو
میں خود کیں حصوں میں بٹا ہوں
کہتا ہے مجھے زندگی کے سارے رنگ دو
کیسے بتاؤں میں خود بےرنگ دریا ہوں
کہتا ہے مجھے سائباں دو
میں خود بےگھر پرندہ ہوں
میں تجھے اپنانا چاہتا ہوں مگر
میں خود زمانے میں رسواہ ہوں
تیرے چہرے پر اداسی میرا دل دکھاتی ہے
کیسے کہوں میں جان بہت شرمندہ ہوں Roshani
میں خود گہری شام کا اندھیرا ہوں
کہتا ہے میرے ساتھ ساتھ چلو
میں خود صحرا کے جیسا پیاسا ہوں
کہتا ہے میرے سوالوں کا جواب دو
میں خود کیں سوالوں کا سناٹا ہوں
کہتا ہے میں نامکمل ہوں مجھے مکمل کردو
میں خود کیں حصوں میں بٹا ہوں
کہتا ہے مجھے زندگی کے سارے رنگ دو
کیسے بتاؤں میں خود بےرنگ دریا ہوں
کہتا ہے مجھے سائباں دو
میں خود بےگھر پرندہ ہوں
میں تجھے اپنانا چاہتا ہوں مگر
میں خود زمانے میں رسواہ ہوں
تیرے چہرے پر اداسی میرا دل دکھاتی ہے
کیسے کہوں میں جان بہت شرمندہ ہوں Roshani
جیسے آسماں سے کوئی تارا ٹوٹا ہے جب سے مجھ سے میرا محبوب روٹھا ہے
بے چینی نے دل کا قرارچھینا ہے
نیند آ کر دروازے پر کھڑی رہتی ہے
انتظار نے پلک جھپکنے کا اختیار لوٹا ہے
کب تک آنکھیں پتھراے رکھوں میں
آنسو روکتے نہیں جب سے صبر کا دامن چھوٹا ہے
وہ مجھ سے لاتعلق کچھ اس طرح ہو گیا
جیسے آسماں سے کوئی تارا ٹوٹا ہے Roshani
بے چینی نے دل کا قرارچھینا ہے
نیند آ کر دروازے پر کھڑی رہتی ہے
انتظار نے پلک جھپکنے کا اختیار لوٹا ہے
کب تک آنکھیں پتھراے رکھوں میں
آنسو روکتے نہیں جب سے صبر کا دامن چھوٹا ہے
وہ مجھ سے لاتعلق کچھ اس طرح ہو گیا
جیسے آسماں سے کوئی تارا ٹوٹا ہے Roshani
دم مرگ تک اپنے عشق کا شباب دو مجھے جانے تیرے نسب سے
مجھے ایسا کوئی خطاب دو
پڑھنے سے جو نہ ختم ہو
مجھے ایسا کوئی نصاب دو
جو اترے مجھ میں روح تک
مجھے ایسے کچھ اسباب دو
جو ہر پل رہے مجھ پر سایہ فگن
مجھے ایسا کوئی سحاب دو
جو میری سیرت کو نکھار دے
وہ اپنے پیار کا حسن وجمال دو
پھر نہ اٹھے ذہن میں کوئی سوال
مجھے ایسا کوئی جواب دو
نا اترے میرے دل سے تیرا عشق
دم مرگ تک اپنے عشق کا شباب دو
شب و روز گزرے تیری یاد میں
مجھے عاشقی کے آداب دو
جو نڈر کردے مجھے زمانے سے
مجھے ایسا کوئی انقلاب دو Roshani
مجھے ایسا کوئی خطاب دو
پڑھنے سے جو نہ ختم ہو
مجھے ایسا کوئی نصاب دو
جو اترے مجھ میں روح تک
مجھے ایسے کچھ اسباب دو
جو ہر پل رہے مجھ پر سایہ فگن
مجھے ایسا کوئی سحاب دو
جو میری سیرت کو نکھار دے
وہ اپنے پیار کا حسن وجمال دو
پھر نہ اٹھے ذہن میں کوئی سوال
مجھے ایسا کوئی جواب دو
نا اترے میرے دل سے تیرا عشق
دم مرگ تک اپنے عشق کا شباب دو
شب و روز گزرے تیری یاد میں
مجھے عاشقی کے آداب دو
جو نڈر کردے مجھے زمانے سے
مجھے ایسا کوئی انقلاب دو Roshani
مٹی کے گروندے ہوتے ہیں آنکھوں کے بند دریچوں میں
خواب سہانے ہوتے ہیں
محبت کرنے والوں کے
دلچسپ افسانے ہوتے ہیں
کبھی دل خوشی سے جھومتا
کبھی خوف انجانے ہوتے ہیں
عاشقوں کی خواہشوں کے محل
مٹی کے گروندے ہوتے ہیں
کچی ڈور سے باندھتے نہیں
چاہنے والوں کے پختہ ارادے ہوتے ہیں
پیار کرنے والوں کی قسمت کے
دھاگے اکثر الجھے ہوتے ہیں
کبھی دل رخمی کبھی روح زخمی
عشق کی راہوں میں کانٹے بکھرے ہوتے ہیں
اک بات کہو جو مانو یا نہ مانو
ہر دل میں جذبات محبت چھپے ہوتے ہیں
Roshani
خواب سہانے ہوتے ہیں
محبت کرنے والوں کے
دلچسپ افسانے ہوتے ہیں
کبھی دل خوشی سے جھومتا
کبھی خوف انجانے ہوتے ہیں
عاشقوں کی خواہشوں کے محل
مٹی کے گروندے ہوتے ہیں
کچی ڈور سے باندھتے نہیں
چاہنے والوں کے پختہ ارادے ہوتے ہیں
پیار کرنے والوں کی قسمت کے
دھاگے اکثر الجھے ہوتے ہیں
کبھی دل رخمی کبھی روح زخمی
عشق کی راہوں میں کانٹے بکھرے ہوتے ہیں
اک بات کہو جو مانو یا نہ مانو
ہر دل میں جذبات محبت چھپے ہوتے ہیں
Roshani