✕
Poetry
Famous Poets
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
More Poets
Poetry Categories
Love Poetry
Sad Poetry
Friendship Poetry
Islamic Poetry
Punjabi Poetry
More Categories
Poetry SMS
Poetry Images
Tags
Poetry Videos
Featured Poets
Post your Poetry
News
Business
Mobile
Articles
Islam
Names
Health
Shop
More
WOMEN
AUTOS
ENews
Recipes
Poetries
Results
Videos
Directory
Photos
Business & Finance
Education News
Add Poetry
Home
LOVE POETRY
SAD POETRY
FAMOUS POETS
POETRY IMAGES
POETRY VIDEOS
NEWS
ARTICLES
MORE ON POETRY
Home
Urdu Poetry
Featured Poets
سلمیٰ رانی
Search
Add Poetry
Poetries by سلمیٰ رانی
اس محبت میں کیا سے کیا نہ ہوئے
اس محبت میں کیا سے کیا نہ ہوئے
ہم مگر پھر بھی با وفا نہ ہوئے
چھوڑئیے ان کا واقعہ صاحب
درد تو بن گئے دوا نہ ہوئے
وہ مرے چارہ گر رہے برسوں
میری خاطر کبھی گھٹا نہ ہوئے
گرچہ منزل سبھی کی ایک ہی تھی
بے وفا لوگ با وفا نہ ہوئے
انھوں نے جب عطا کیے تو یہاں
درد حد سے کبھی سوانہ ہوئے
ساتھ چل کر بھی فاصلے ہی رہے
ہم سفر پھر بھی ہم نوا نہ ہوئے
آپ سے دور کیا ہوئے سلمیٰ
پھر کسی کے بھی دل ربا نہ ہوئے
سلمٰی رانی
Copy
ریگ زار و بحر و بر کچھ بھی نہیں
ریگ زار و بحر و بر کچھ بھی نہیں
زندگی میں خوب تر کچھ بھی نہیں
کس لیے مانگیں دعائیں روز و شب
جب دعاؤں میں اثر کچھ بھی نہیں
تو گیا آنکھوں کی بینائی گئی
پھو ل پھل،پتے شجر کچھ بھی نہیں
زندگی تجھ کو بتانے کے لیے
شعر کہنے کا ہنر کچھ بھی نہیں
ساتھ تم ہو تو ہمارے واسطے
یہ سفر اے ہم سفر کچھ بھی نہیں
پوچھیے خانہ بدوشوں سے کبھی
کون کہتا ہے کہ گھر کچھ بھی نہیں
میرے بارے کہہ رہا تھا اب وہی
وہ پر ی آشفتہ سر کچھ بھی نہیں
لو چلے ہیں ہم بھی اب سوئے عدم
تم گئے ہوتو ادھر کچھ بھی نہیں
سلمیٰ رانی کاٹ لیں گے دیکھنا
زندگانی کا سفر کچھ بھی نہیں
سلمیٰ رانی
Copy
دن کا راجہ،رات کی رانی، سلمیٰ رانی
دن کا راجہ،رات کی رانی، سلمیٰ رانی
بھول گئے سب لوگ کہانی،سلمی رانی
سوکھا پھول گلاب کا شاید مل ہی جائے
دیکھوں گی سب کتب پرانی، سلمیٰ رانی
ان لوگوں کی باتوں پر کب غور کیا ہے
میں نے اپنے دل کی مانی،سلمیٰ رانی
ساری عمر بھلا نہ پائے شاید وہ بھی
برکھا رت وہ شام سہانی، سلمیٰ رانی
میں نے اس کی ہر ایک بات کو سچا سمجھا
میں پگلی تھی میں دیوانی، سلمیٰ رانی
میں نے سب کچھ اس کو جانا اس کو پوجا
شاید تھی یہ بھی نادانی،سلمیٰ رانی
پیار کی اب میت کو اپنے سامنے پاکر
کرتی ہوں میں نوحہ خوانی سلمیٰ رانی
تنہا بیٹھ کے سوچتی ہوں تو رو پڑتی ہوں
خوب تھا بچپن خوب جوانی سلمیٰ رانی
میرے پیار کا قاتل اور مسیحا بھی وہ
وہ ہی دشمن وہ ہی جانی سلمیٰ رانی
سلمیٰ رانی
Copy
اک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک
اک سفر دھوپ سے ہے چھاؤں تک
اپنا آنا تمہارے گاؤں تک
کٹ گئی رات تو چراغ یہاں
چل کے خود آگئے ہواؤں تک
عشق میں حال یہ ہوا اپنا
بات پہنچی ہے اب دعاؤں تک
اپنا بچپن گزر گیا سارا
گھر سے برگد تمہاری چھاؤں تک
عاجزی کو ن سوچتا ہے یہاں
سوچتے لوگ ہیں اناؤن تک
اب قفس ہی نصیب ہے اپنا
آئی زنجیر میرے پاؤں تک
آپ نے چھو لیا ملک اگرچہ
ہم تو پہنچے نہیں خلاؤں تک
کون روکے لہو کی ہولی کو
ہاتھ پہنچے ہیں اب رداؤں تک
اک پیکر تھا پیار کا سلمیٰ
شخص وہ سر سے لے کر پاؤں تک
سلمٰی رانی
Copy
محبت میں ہے گہرائی مسلسل
محبت میں ہے گہرائی مسلسل
نہ مانو تو ہے رسوائی مسلسل
یہ دل کب مانتا ہے بات میری
اسے ہر بات سمجھائی مسلسل
کسی جانب نہیں جاتی یہ آندھی
مرے گھر کی طرف آئی مسلسل
اسے شہرت ہے نادانی نے بخشی
مجھے کھاتی ہے دانائی مسلسل
چھپا تھا راز کیا اس بات میں جو
کسی نے بات بتلائی مسلسل
میرے اس گھر کے واحد آئینے نے
تری تصویر دکھلائی مسلسل
جنازہ جب اٹھا اپنا تو جاناں
بجی کو چے ہیں تنہائی مسلسل
وہ جس کے ساتھ سلمیٰ رونقیں تھیں
گیا ہے تو ہے تنہائی مسلسل
سلمٰی رانی
Copy
اک کہانی سناتے رہے عمر بھر
اک کہانی سناتے رہے عمر بھر
ریت کا گھر بناتے رہے عمر بھر
یہ الگ بات ہے روشنی نہ ہوئی
ہم دیے تو جلاتے رہے عمر بھر
دیر تک جاگنا دیر تک سوچنا
اپنا وعدہ نبھاتے رہے عمر بھر
اس نے آنے کا اک دن کہا تھا ہمیں
اس کے کوچے ہیں جاتے رہے عمر بھر
اپنے روتے ہوئے روز و شب کٹ گئے
اور وہ خوشیاں مناتے رہے عمر بھر
جانے والے نے مڑ کر نہ دیکھا کبھی
ہم کسی کو بلاتے رہے عمر بھر
اس کی یادو ں نے دامن نہ چھوڑا کبھی
خونِ دل ہم جلاتے رہے عمر بھر
وہ نہ آیا جسے دیکھنا تھا ہمیں
لوگ تو آتے جاتے رہے عمر بھر
وہ ہی خوشیوں کا دشمن تھا سلمیٰ یہاں
ہاتھ جس سے ملاتے رہے عمر بھر
سلمٰی رانی
Copy
دن کو دیپ جلا رکھا ہے
دن کو دیپ جلا رکھا ہے
یہ کیا حال بنا رکھا ہے
جانے والے کب لوٹے ہیں
ان آہوں میں کیا رکھا ہے
مجھ کو پل پل یاد ہے ماضی
تو نے دوست بھلا رکھا ہے
عشق تیری منطق بھی کیا ہے
درد کا نام دوا رکھا ہے
ہرجائی کے پیار میں ہم نے
دل کو روگ لگا رکھا ہے
اس کو کون وفا کہتا ہے
جس کا نام وفا رکھا ہے
آنکھوں کو خاموشی دی ہے
دل میں درد سوا رکھا ہے
ان ہاتھوں کو مت دیکھیں جی
خون کا نام خدا رکھا ہے
شاید لوٹ آئے وہ سلمیٰ
گھر کو آج سجا رکھا ہے
سلمٰی رانی
Copy
میں سچی بات کرتی ہوں طرف داری نہیں کرتی
میں سچی بات کرتی ہوں طرف داری نہیں کرتی
کسی سے پیار کی جھوٹی اداکاری نہیں کرتی
مجھے دھوکے پہ وہ دھوکہ دیے جاتا ہے ہر لمحہ
مگر کہتا ہے کہ میں اس سے وفاداری نہیں کرتی
میں مفہومِ محبت سے شاسا ہوں مرے محسن
محبت میں کسی صورت ریا کاری نہیں کرتی
میں نمٹاتی ہوں اپنے کام خود سارے سلیقے سے
کسی بھی کام میں لیکن میں ہشیاری نہیں کرتی
سدا آسانیاں تقسیم کرتی ہوں خدا جانے
کسی کے واسطے پیدا میں دشواری نہیں کرتی
تجھے معلوم کیا دکھ درد آنسو سسکیاں آئیں
ستم نا آشنا ہوں میں ستم کاری نہیں کرتی
سبھی ہی جانتے ہیں ایک سادہ لوسی لڑکی ہوں
میں سادہ بات کرتی ہوں میں ہشیاری نہیں کرتی
میں اک سردار زادی ہوں مگر ہوں مختلف تھوڑی
قبیلے پر کبھی سلمیٰ میں سرداری نہیں کرتی
سلمٰی رانی
Copy
ڈھلی ہے شام تو شاید اداس ہے کوئی
ڈھلی ہے شام توشاید اداس ہے کوئی
سمجھ رہا ہے مرے آس پاس ہے کوئی
یہاں پہ آگ اگلتی ہیں چمنیاں پگلے
سمجھ رہا ہے دھوئیں کو کپاس ہے کوئی
سنا ہے ہم ہیں کنارے چناب کے دونوں
تمہارے ملنے کی کیا پھر بھی آس ہے کوئی
حضور یہ بھی ضروری نہیں کہ پوری ہو
لبوں پہ اپنے اگر التماس ہے کوئی
تم آکے شہر خموشاں میں پھول ڈھونڈو گے
ہماری قبر پہ خستہ سی گھا س ہے کوئی
ہماری خشک نگاہی پہ کون تڑپا ہے
ہمارے گاؤں میں چہرہ شناس ہے کوئی
تمہاری پارو تو کب کی مری ہے جانتی ہوں
ہمارے من میں مگر دیوداس ہے کوئی
ملے ہو تم بھی گلی میں تو اتفاق ہے یہ
دل حذیں کو مسرت تو راس ہے کوئی
بغیر تیرے گزارے گی زندگی سلمیٰ
حضور آپ کا وہم و قیاس ہے کوئی
سلمٰی رانی
Copy
کئے پر اب پشیمانی کا مطلب
کئے پر اب پشیمانی کا مطلب
مجھے دیکھا تو حیرانی کا مطلب
تمہارے واسطے میرے ستم گر
ہر اک خواہش ہی دیوانی کا مطلب
لبوں پر ہر گھڑی تھا جب تبسم
تو ان آنکھوں میں اب پانی کا مطلب
کہا کچے گھڑے پر تیرنا ہے
نصیحت میں یہ طغیانی کا مطلب
بہ لمحہ لمحہ تڑپانے کی کوشش
بہ لمحہ لمحہ نادانی کا مطلب
جدائی پر ہنسی پھوٹے لبوں سے
یہ ملنے پر پریشانی کا مطلب
بہاروں سے خفا ہیں لوگ یاں کے
ہے فصلِ گل میں ویرانی کا مطلب
یہ غربت زاد کیا بتلائیں گے ہاں
امیر شہر سلطانی کا مطلب
سبھی وعدے پسِ دیوار سلمیٰ
محبت میں یہ ارزانی کا مطلب
سلمٰی رانی
Copy
دائروں در دائروں میں بٹ گئے
دائروں در دائروں میں بٹ گئے
ہجر کے جب زاویوں میں بٹ گئے
نیند کی دیوی نے نظریں پھیرلیں
سارے لمحے رتجگوں میں بٹ گئے
روبروخاموش سے بیٹھے رہے
اس طرح کچھ فاصلوں میں بٹ گئے
اپنی آنکھوں میں بچا کچھ بھی نہیں
خوا ب سارے موسموں میں بٹ گئے
دو گھڑی میں راکھ تصویریں ہوئیں
اور خاکے حاشیوں میں بٹ گئے
جو یقین کے دیوتے تھے کس لیے
لمحہ بھر میں وسوسوں میں بٹ گئے
دوریاں بڑھنے لگیں تو پیار میں
دن مہینے ساعتوں میں بٹ گئے
اب تو سلمیٰ رہ گئیں یادیں فقط
دوست سارے دشمنوں میں بٹ گئے
سلمٰی رانی
Copy
اول و آخرپیار ا تو
اول و آخر پیارا تو
دکھ سکھ، درد مداوا تو
میرے ہاتھ کی ریکھائیں
ریکھاؤں میں لکھا تو
چیختی،چلاتی دنیا
ایک سکون کا لمحہ تو
تیرے لاکھ کروڑ پیا
او ر فقط بس میرا تو
چودہویں رات کا چندا میں
اور چندا کا ہالہ تو
میری زیست کا سرمایا
سوچا سوچا سوچا تو
چاروں سمت گلاب کھلے
جب بھی پیار سے بولا تو
سلمیٰ سے ناراضی کیا
میں ہاری اور جیتا تو
سلمٰی رانی
Copy
دن سے رات نکالی جائے
دن سے رات نکالی جائے
بات سے بات نکالی جائے
آنکھوں میں پوشیدہ موتی
یہ سوغات نکالی جائے
قصہ جھوٹا ہے تو اس سے
میری ذات نکالی جائے
کچے گھڑے ہیں اس گاؤں سے
اب برسات نکالی جائے
بدنامی کے اس قصے سے
اپنی ذات نکالی جائے
رات کی تاریکی میں اک دن
اک بارات نکالی جائے
فن سے حرص کی ناگن جو ہے
وہ کم ذات نکالی جائے
کوئی جیتے سلمی رانی
کھیل سے مات نکالی جائے
سلمٰی رانی
Copy
اپنی چال بدل کر دیکھو
اپنی چال بدل کر دیکھو
آج کی رات سنبھل کر دیکھو
دو قالب کا مطلب کیا ہے
اک قالب میں ڈھل کر دیکھو
بوڑھی رسمیں طو ر طریقے
سوچو اور بدل کر دیکھو
صدیوں لوگ نہ بھولیں جس کو
ایسا ایک عمل کر دیکھو
اک دن تنہا رہ جاؤ گی
ساتھ کسی کے چل کر دیکھو
پیار کا مطلب پھر جانو گے
ہجر کی رات میں جل کر دیکھو
رزق خدا دیتا ہے پیارے
کام تو تم ہر پل کر دیکھو
پیار سمجھ آئے گا تجھ کو
زیست کو مارو تھل کر دیکھو
اپنی ذات سے باہر سلمیٰ
اک دن آپ نکل کر دیکھو
سلمٰی رانی
Copy
مری آنکھوں کی حیرانی نہ پوچھو
مری آنکھوں کی حیرانی نہ پوچھو
محبت میں پریشانی نہ پوچھو
جو کم عمری میں اس سے ہو گئی ہے
مرے دل سے وہ نادانی نہ پوچھو
یہ حد ہے دشمنی کی کہہ رہا تھا
تڑپتی ہے تو پھر پانی نہ پوچھو
مجھے ہر گام پر اس نے ڈبویا
مرے اس دل کی من مانی نہ پو چھو
تمہار ے پیار میں میرے مسیحا
جو ہم نے دی ہے قربانی نہ پوچھو
بہت آزاد دل تھا بانکپن میں
گر دل کی ہے نگہبانی نہ پوچھو
سفیدی خون کی بتلا رہی ہے
یہاں رشتوں کی ارزانی نہ پوچھو
یہ دل گر سلطنت ہے تو مری جاں
ہے اس پہ کس کی سلطانی نہ پوچھو
نہ بھاگو روز و شب پیچھے اس کے
یہ دنیا تو ہے بس فانی نہ پوچھو
میں اپنا خود تعارف ہوں جہاں میں
کہیں سلمیٰ کہیں رانی نہ پوچھو
سلمٰی رانی
Copy
جب بھی باتیں میری ہوں گی
جب بھی باتیں میری ہوں گی
اس میں کچھ کچھ تیری ہوں گی
جگ والوں کو چھوڑو کیا ہے
باتیں اور بتیری ہو ں گی
کیسے آنکھوں میں کاٹو گے
راتیں گھپ اندھیری ہوں گی
لکھنے والوں نے اس جانب
ہجر کی گھڑیاں پھیری ہوں گی
اب لوگوں کے منہ میں باتیں
کچھ تیری کچھ میری ہوں گی
ہم جیسی ناری نے چھت پر
زلفیں آج بکھیری ہوں گی
کس نے قول نبھایا ہو گا
کس نے آنکھیں پھیری ہوں گی
خوشیوں کی کیا حالت ہو گی
جب حالات نے گھیری ہوں گی
تکلیفیں سب اک دن سلمیٰ
ثابت ریت کی ڈھیری ہوں گی
سلمٰی رانی
Copy
قصہ اور کہانی چھوڑو
قصہ اور کہانی چھوڑو
باتیں دوست پرانی چھوڑو
تم کیسے ہو کچھ تو بتلاؤ
برکھا رت طغیانی چھوڑو
گزرے لمحوں سے کیا مطلب
کس نے کس کی مانی چھوڑو
عمر کی دیوی چینخ رہی تھی
اب تو یہ نادانی چھوڑو
کن آنکھوں میں شوخی ہے اب
کن آنکھوں میں پانی چھوڑو
چاندی سر سے جھانک رہی ہے
بچپن اور جوانی چھوڑو
تیری دنیا کی سچائی
ہم نے ہے پہچانی چھوڑو
سب کا ثانی مل جاتا ہے
کون ہے یاں لاثانی چھوڑو
کل وہ شخص ملا تو بولا
شہر نہ سلمیٰ رانی چھوڑو
سلمٰی رانی
Copy
زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
زندگی کا گوشوارہ چھوڑئیے
ہے خسارہ ہی خسارہ چھوڑئیے
چار سو گرداب ہی گرداب ہیں
دور ہے اب تو کنارا چھوڑئیے
کھیل تھا دونوں نے کھیلا ٹھیک ہے
کون جیتا کون ہارا چھوڑئیے
دکھ کا دیمک چاٹتا ہے ہر گھڑی
کچھ نہیں ہے دکھ کا چارا چھوڑئیے
آپ کا کیا چائیے اپنا یہاں
جس طرح ہو گا گزرا چھوڑئیے
عالمِ غربت میں تنہا رہ گئے
کون بنتا ہے سہارا چھوڑیے
آپ نے دیکھا نہیں تو کچھ نہیں
ہم نے کیا خود کو سنوارا چھوڑئیے
دشمنوں کا شائبہ بھی ہے غلط
ہر جگہ اپنوں نے مارا چھوڑئیے
دوریاں لکھی تھیں سلمیٰ اب قصور
کیا ہمار اکیا تمہارا چھوڑئیے
سلمیٰ رانی
Copy
Load More
Famous Poets
Mirza Ghalib
Allama Iqbal
Ahmed Faraz
Amjad Islam Amjad
Wasi Shah
Parveen Shakir
Faiz Ahmed Faiz
Munir Niazi
Jaun Elia
Gulzar
Tahzeeb Hafi
Ali Zaryoun
View More Poets