Poetries by saqib hamdosh
میری نیندیا اب تو آہ جائو میری نیندیا اب تو آہ جائو
مجہے میٹہی نیند سلا جائو
مجھے کچھ خواب سجانے ہیں
مجھے کچھ ریپ جلانے ہیں
چلو اب تو آ جاہو
میری آنکھوں میں سما جاہو
مجھے کچھ دیر سلا جاہو
کیوں اس کی یاد میں سوتے نہیں
اڑتے پنچھی پیا کبھی ہوتے نہیں
تیری منزل ہے دور افق پہ کھڑی
یوں چھپ چھپ کے قسمت پہ روتے نہیں
وفااس نہیں کی تو کیا ہوا
یوں اپنی وفا کو ڈبوتے نہیں
چل چھوڑ ان جھوٹی یادوں کو
اب میٹھی نیند سو جاہو
چلو اب تو سو جاہو
ہمدوش اب تو سو جاہو Saqib hamdoosh
مجہے میٹہی نیند سلا جائو
مجھے کچھ خواب سجانے ہیں
مجھے کچھ ریپ جلانے ہیں
چلو اب تو آ جاہو
میری آنکھوں میں سما جاہو
مجھے کچھ دیر سلا جاہو
کیوں اس کی یاد میں سوتے نہیں
اڑتے پنچھی پیا کبھی ہوتے نہیں
تیری منزل ہے دور افق پہ کھڑی
یوں چھپ چھپ کے قسمت پہ روتے نہیں
وفااس نہیں کی تو کیا ہوا
یوں اپنی وفا کو ڈبوتے نہیں
چل چھوڑ ان جھوٹی یادوں کو
اب میٹھی نیند سو جاہو
چلو اب تو سو جاہو
ہمدوش اب تو سو جاہو Saqib hamdoosh
مسافر لوٹ کے آجا چل کھول دے اپنے در مسافر لوٹ کے آجا
چراغ پھر سے روشن کر مسافر لوٹ کے آجا
اب آنکھیں نم کیوں ہیں یہ دل پریشاں کیوں ہے
لبوں پہ اب مسکراہٹ کر مسافر لوٹ کے آجا
بےوجہ وبےسبب بےوفائی کا داغ ملا
تنہا رہا عمر بھر جدائی کا ساتھ ملا
کس کس سے ملی بےوفائی کس کس سے ملی رسوائی
چل چھوڑ ان باتوں کو ختم کر مسافر لوٹ کے آجا
خودی میں ڈوب کر اب مر خودی سے آنکھیں چار کر
اور دل کا آئینہ کھول دےاسی میں "ہمدوش" تلاش کر
مسافر لوٹ کے آجا
مسافر لوٹ کے آجا saqib hamdosh
چراغ پھر سے روشن کر مسافر لوٹ کے آجا
اب آنکھیں نم کیوں ہیں یہ دل پریشاں کیوں ہے
لبوں پہ اب مسکراہٹ کر مسافر لوٹ کے آجا
بےوجہ وبےسبب بےوفائی کا داغ ملا
تنہا رہا عمر بھر جدائی کا ساتھ ملا
کس کس سے ملی بےوفائی کس کس سے ملی رسوائی
چل چھوڑ ان باتوں کو ختم کر مسافر لوٹ کے آجا
خودی میں ڈوب کر اب مر خودی سے آنکھیں چار کر
اور دل کا آئینہ کھول دےاسی میں "ہمدوش" تلاش کر
مسافر لوٹ کے آجا
مسافر لوٹ کے آجا saqib hamdosh