Poetries by Sayed Assad Ullah
اس نے آنچل کو ہٹایا تو قسم ٹوٹ گئی اس نے آنچل کو ہٹایا تو قسم ٹوٹ گئی
میں نے نظروں کو ملایا تو قسم ٹوٹ گئی
اِک ادا سے جو ھوئے مجھ سے تُو ناراض صنم
جیسے ہی تجھ کو منایا تو قسم ٹوٹ گئی
جبکہ دل پے بھی بھروسہ نہ رہا مجھ کو ابھی
دل کو دل سے جو لگایا تو قسم ٹوٹ گئی
اُس نے پوچھا کہ مجھے ٹوٹ کے چاھا تو نہیں!
رُخ پہ اشکوں کو بہایا تو قسم ٹوٹ گئی
منکرِپیار کو ساقی کی طرح اُس نے وہی
جامِ الفت جو پلایا تو قسم ٹوٹ گئی
کیا عجب کھیل تماشا ھے محبت بھی اسد
ہاتھ میں ہاتھ تھمایا تو قسم ٹوٹ گئی Sayed Assad Ullah
میں نے نظروں کو ملایا تو قسم ٹوٹ گئی
اِک ادا سے جو ھوئے مجھ سے تُو ناراض صنم
جیسے ہی تجھ کو منایا تو قسم ٹوٹ گئی
جبکہ دل پے بھی بھروسہ نہ رہا مجھ کو ابھی
دل کو دل سے جو لگایا تو قسم ٹوٹ گئی
اُس نے پوچھا کہ مجھے ٹوٹ کے چاھا تو نہیں!
رُخ پہ اشکوں کو بہایا تو قسم ٹوٹ گئی
منکرِپیار کو ساقی کی طرح اُس نے وہی
جامِ الفت جو پلایا تو قسم ٹوٹ گئی
کیا عجب کھیل تماشا ھے محبت بھی اسد
ہاتھ میں ہاتھ تھمایا تو قسم ٹوٹ گئی Sayed Assad Ullah
کبھی جب سوچ لیتا ھوں۔۔۔۔۔ کبھی جب سوچ لیتا ھوں
میں موسم کی رنگینی کو
کہ ساون ہی کے موسم میں
گھٹا جب بھی سروں پر منڈلاتی ھے
چمکتی ھے
گرجتی ھے
برستی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں
بہار اِک ھے حسیں موسم
کہ جس کی جان سے پھولوں میں مستی جاگتی جائے
نئے پتے نکل آ کر ھوا میں لہلہاتے ہیں
اور اپنی ہی وساطت سے نئی شادابی دیتی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں
خزاں جب سر پہ آجائے
تو وہ کیسے ہُنر سے خشک کرکے پتیاں توڑے
شجر کی ٹہنیاں جھاڑے
گلستاں سے وہ خُوشیاں چھین لیتی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں Sayed Assad Ullah
میں موسم کی رنگینی کو
کہ ساون ہی کے موسم میں
گھٹا جب بھی سروں پر منڈلاتی ھے
چمکتی ھے
گرجتی ھے
برستی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں
بہار اِک ھے حسیں موسم
کہ جس کی جان سے پھولوں میں مستی جاگتی جائے
نئے پتے نکل آ کر ھوا میں لہلہاتے ہیں
اور اپنی ہی وساطت سے نئی شادابی دیتی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں
خزاں جب سر پہ آجائے
تو وہ کیسے ہُنر سے خشک کرکے پتیاں توڑے
شجر کی ٹہنیاں جھاڑے
گلستاں سے وہ خُوشیاں چھین لیتی ھے
تِری تقلید کرتی ھے
کبھی جب سوچ لیتا ھوں Sayed Assad Ullah
داغے گئے اِس دل پہ نشانات سراسر داغے گئے اِس دل پہ نشانات سراسر
اپنے ہی تو کرتے ہیں عنایات سراسر
ڈرتےہیں وہ کانٹوں سے مجھے پھول سے ڈر ھے
ملتے نہیں دونوں کے خیالات سراسر
کیوں آتے ھو خوابوں میں مجھے رات ستانے
وہ ہم سے ہی کرتے ہیں شکایات سراسر
سوچیں! تو حقیقت میں عبادت ھے محبت
توحید پہ قائم ھے عبادات سراسر
توڑا ھے اسی ترکِ تعلق نے اسد کو
بے کار ھیں ناصح کی ھدایات سراسر Sayed Assad Ullah
اپنے ہی تو کرتے ہیں عنایات سراسر
ڈرتےہیں وہ کانٹوں سے مجھے پھول سے ڈر ھے
ملتے نہیں دونوں کے خیالات سراسر
کیوں آتے ھو خوابوں میں مجھے رات ستانے
وہ ہم سے ہی کرتے ہیں شکایات سراسر
سوچیں! تو حقیقت میں عبادت ھے محبت
توحید پہ قائم ھے عبادات سراسر
توڑا ھے اسی ترکِ تعلق نے اسد کو
بے کار ھیں ناصح کی ھدایات سراسر Sayed Assad Ullah
مجھے تم بد دعا دوگے۔۔۔۔۔۔۔ مجھے تم بن کسی سے بھی محبت ھو نہیں سکتی
یہ خواھش بھی رہی مجھ سے کسی کو پیار ھو جائے
مگر جب سے ترے دل کو بہت میں نے دُکھایا ھے
قسم لے لو کہ میں نے بھی کہاں ، کب چین پایا ھے؟
نہ چاھتا ھوں کسی کو اب ، نہ چاھتا ھے مجھے کوئی
گھروندا یار کا اپنے ہی ہاتھوں میں نے توڑا ھے
کوئی نہ مل سکا مجھ کو یہاں مخلص تِرے جیسا
تِری فرقت کے لمحوں میں مجھے اب خوف آتا ھے
تِری یادیں بھی ڈھستی ہیں، میں خود میں جلتا رہتا ھوں
تِری جنت کو ٹھکرا کر جہنم خود چُنی میں نے
ادھورا بن گیا اب تو یہ جیون بھی تمھارے بِن
مگر جاناں ! کبھی مجھ کو توقع تھی نہیں تم سے
مجھے تم بد دعا دوگے۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تم بد دعا دوگے۔۔۔۔۔۔۔ Sayed Assad Ullah
یہ خواھش بھی رہی مجھ سے کسی کو پیار ھو جائے
مگر جب سے ترے دل کو بہت میں نے دُکھایا ھے
قسم لے لو کہ میں نے بھی کہاں ، کب چین پایا ھے؟
نہ چاھتا ھوں کسی کو اب ، نہ چاھتا ھے مجھے کوئی
گھروندا یار کا اپنے ہی ہاتھوں میں نے توڑا ھے
کوئی نہ مل سکا مجھ کو یہاں مخلص تِرے جیسا
تِری فرقت کے لمحوں میں مجھے اب خوف آتا ھے
تِری یادیں بھی ڈھستی ہیں، میں خود میں جلتا رہتا ھوں
تِری جنت کو ٹھکرا کر جہنم خود چُنی میں نے
ادھورا بن گیا اب تو یہ جیون بھی تمھارے بِن
مگر جاناں ! کبھی مجھ کو توقع تھی نہیں تم سے
مجھے تم بد دعا دوگے۔۔۔۔۔۔۔
مجھے تم بد دعا دوگے۔۔۔۔۔۔۔ Sayed Assad Ullah
لو! رقیبوں میں نیا اِک نام شامل ھوگیا لو رقیبوں میں نیا اک نام شامل ھو گیا
غیر تھا کوئی جو اب کہ راہ میں حائل ھو گیا
دن کچھ ایسے بھی دکھائے ہیں مجھے تقدیر نے
میں ھوا بدنام وہ شہرت کا حامل ھو گیا
گردش ایام کی ہم زد میں ایسے آ گئے
بہہ گئے طوفان میں اور دور ساحل ھو گیا
غیر کی باتوں میں یوں آئے بھلا ڈالا ہمیں
میری باتوں کا اثر لمحوں میں ذائل ھوگیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہ تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہیں تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا Sayed Assad Ullah
غیر تھا کوئی جو اب کہ راہ میں حائل ھو گیا
دن کچھ ایسے بھی دکھائے ہیں مجھے تقدیر نے
میں ھوا بدنام وہ شہرت کا حامل ھو گیا
گردش ایام کی ہم زد میں ایسے آ گئے
بہہ گئے طوفان میں اور دور ساحل ھو گیا
غیر کی باتوں میں یوں آئے بھلا ڈالا ہمیں
میری باتوں کا اثر لمحوں میں ذائل ھوگیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہ تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا
اس نے آنکھیں ہی بدل ڈالی ہیں تجھ سے اے اسد
اور چپکے سے کسی جانب وہ مائل ھو گیا Sayed Assad Ullah