Poetries by Shahzad Anwar Khan
صرف چہرے سے عیاں ہوتے نہیں دل کے راز دیکھ کر ہم کو جو شاداب ہوا کرتے ہیں
صرف وہ اپنے ہی احباب ہوا کرتے ہیں
اے گھٹا،بادِ صبا، شوخ ہوا چنچل سی
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
جو نظر آتے ہیں خاموش طبیعت ہم کو
ان کے اندر کئی سیلاب ہوا کرتے ہیں
صرف چہرے سے عیاں ہوتے نہیں دل کے راز
اک رسالے میں کئی باب ہوا کرتے ہیں
یہ جو ہر بات پہ میں میں یہ تکبّر یہ غرور
صرف بر بادی کے اسباب ہوا کرتے ہیں Shahzad Anwar khan
صرف وہ اپنے ہی احباب ہوا کرتے ہیں
اے گھٹا،بادِ صبا، شوخ ہوا چنچل سی
باغ میں جانے کے آداب ہوا کرتے ہیں
جو نظر آتے ہیں خاموش طبیعت ہم کو
ان کے اندر کئی سیلاب ہوا کرتے ہیں
صرف چہرے سے عیاں ہوتے نہیں دل کے راز
اک رسالے میں کئی باب ہوا کرتے ہیں
یہ جو ہر بات پہ میں میں یہ تکبّر یہ غرور
صرف بر بادی کے اسباب ہوا کرتے ہیں Shahzad Anwar khan
اسلامی تعلیمات کا شربت پلا دیا اسلامی تعلیمات کا شربت پلا دیا
آقا نے ہم کو دین کا چسکا لگا دیا
کرتے تھے جو بتوں کی عبادت خوشی خوشی
آقا نے ان کو دین کا رستہ دیکھا دیا
آداب زندگی کے نمونے کو کرکے پیش
صحرا کے وحشیوں کو مہذّب بنا دیا
قرآنی تعلیمات پہ کرکے عمل ہمیں
راہ خدا پہ آپ نے چلنا سکھا دیا
انور تمام دولتیں قدموں میں اس کے ہیں
جس نے نبی کے واسطے سب کچھ لٹا دیا Shahzad Anwar khan
آقا نے ہم کو دین کا چسکا لگا دیا
کرتے تھے جو بتوں کی عبادت خوشی خوشی
آقا نے ان کو دین کا رستہ دیکھا دیا
آداب زندگی کے نمونے کو کرکے پیش
صحرا کے وحشیوں کو مہذّب بنا دیا
قرآنی تعلیمات پہ کرکے عمل ہمیں
راہ خدا پہ آپ نے چلنا سکھا دیا
انور تمام دولتیں قدموں میں اس کے ہیں
جس نے نبی کے واسطے سب کچھ لٹا دیا Shahzad Anwar khan
محفل میں سامعین محفل میں سامعین کی طبعیت بدل رہی
پر اپنی دیکھو آج بھی ویسی غزل رہی Shahzad Anwar khan
پر اپنی دیکھو آج بھی ویسی غزل رہی Shahzad Anwar khan
اتراتے پھر رہا ہے وہ دولت پہ آج کل پھولوں کے بدلے چاقو کا تحفہ نہیں دیا
ہم نے کسی بھی شخص کو دھوکا نہیں دیا
ٹھوکر لگی مجھے تو میرے دل نے مجھ کو پھر
دوبارہ غلطی کرنے کا موقع نہیں دیا
امداد مانگتا ہے وہ گھر گھر گلی گلی
جس نے کبھی فقیر کو پیسہ نہیں دیا
اتراتے پھر رہا ہے وہ دولت پہ آج کل
بھائی کو جائداد سے حصہ نہیں دیا
اچھی صفات آئے گی اولاد میں میرے
رزق حرام کا انھیں لقمہ نہیں دیا
ظالم نے پھر چڑھائی ہے معصوم کی بلی
کیوں کہ امیر باپ نے کھوکا نہیں دیا
Shahzad Anwar khan
ہم نے کسی بھی شخص کو دھوکا نہیں دیا
ٹھوکر لگی مجھے تو میرے دل نے مجھ کو پھر
دوبارہ غلطی کرنے کا موقع نہیں دیا
امداد مانگتا ہے وہ گھر گھر گلی گلی
جس نے کبھی فقیر کو پیسہ نہیں دیا
اتراتے پھر رہا ہے وہ دولت پہ آج کل
بھائی کو جائداد سے حصہ نہیں دیا
اچھی صفات آئے گی اولاد میں میرے
رزق حرام کا انھیں لقمہ نہیں دیا
ظالم نے پھر چڑھائی ہے معصوم کی بلی
کیوں کہ امیر باپ نے کھوکا نہیں دیا
Shahzad Anwar khan