Poetries by Shehzad Owaisi
کل نفس ذائقہ الموت
ابھی تو نام کرنا تھا
اپنے آباء کا روشن
بہت سے چہروں پر
مسکان کا سبب تھیں
بہت معصوم سی
بہٹ زہین سی
پیاری سی گڑیا تھیں
تمہیں ہم یاد کرلینگے
اور تھوڑا رولیا کرینگے
تمہارے واسطے تھوڑا قرآن
پڑھ دیا کرینگے
مگر
یہ خلش ہمارے دل میں رہے گی
تم تھوڑا اور جی لیتیں۔۔۔
تو اچھا تھا
مگر
یہ بات جانتا ہوں
ہمارے دین میں یہ ایمان کا جُز ہے
زنددگی امانت ہے رب کی
اُسی کے پاس جانا ہے
اور
قولِ ربی ہے
کل نفس ذائقہ الموت
( ارفعہ کریم کے نام) Shehzad Owaisi
ابھی تو نام کرنا تھا
اپنے آباء کا روشن
بہت سے چہروں پر
مسکان کا سبب تھیں
بہت معصوم سی
بہٹ زہین سی
پیاری سی گڑیا تھیں
تمہیں ہم یاد کرلینگے
اور تھوڑا رولیا کرینگے
تمہارے واسطے تھوڑا قرآن
پڑھ دیا کرینگے
مگر
یہ خلش ہمارے دل میں رہے گی
تم تھوڑا اور جی لیتیں۔۔۔
تو اچھا تھا
مگر
یہ بات جانتا ہوں
ہمارے دین میں یہ ایمان کا جُز ہے
زنددگی امانت ہے رب کی
اُسی کے پاس جانا ہے
اور
قولِ ربی ہے
کل نفس ذائقہ الموت
( ارفعہ کریم کے نام) Shehzad Owaisi
محبت کبھی صلا نہیں مانگتی محبت کبھی صلا نہیں مانگتی
لوگ کیوں بھلا اس سے
آس لگاتے ہیں
محبت تو صرف دینے کا نام ہے
محبت میں سودا
تو
بے دیکھے ہی ہوتا ہے
پھر جہاں والے
نجانے کیوں؟
دکھانے اور دکھاوے سے
باز نہیں آتے
حالانکہ
محبت روح سے روح کا رشتہ ہے
مگر
یہ نفس کے پُجاری
کہاں سمجھیں گے
محبت کبھی صلا نہیں مانگتی
محبت صرف خدا ہے
جسے کبھی بھی موت نہیں آتی
Shehzad Owaisi
لوگ کیوں بھلا اس سے
آس لگاتے ہیں
محبت تو صرف دینے کا نام ہے
محبت میں سودا
تو
بے دیکھے ہی ہوتا ہے
پھر جہاں والے
نجانے کیوں؟
دکھانے اور دکھاوے سے
باز نہیں آتے
حالانکہ
محبت روح سے روح کا رشتہ ہے
مگر
یہ نفس کے پُجاری
کہاں سمجھیں گے
محبت کبھی صلا نہیں مانگتی
محبت صرف خدا ہے
جسے کبھی بھی موت نہیں آتی
Shehzad Owaisi
خدارا ایک ہو جاؤ اے میری قوم کے نوجوانوں
سنو! سنبھال لو بڑھ کر
میرے وطنِ عزیز کی باگ ڈور
میرے وطن کی بگھڑتی ہوئی صورتحال
بہت دیتی ہے تکلیف مجھے
یہ وطن میرے آباء کی قربانیوں کاثمر ہے
اس ارضِ پاک پر حرف نا آئے دیکھو
ابھی ضرورت ہے اسے تمہاری
اسے دشمنوں نے گھیر رکھا ہے
اور کچھ اپنے بھی مل گئے ہیں
اُن دشمنوں سے
بڑھو کہ وقت بلارہا ہے تمہیں
وطن کے با شعور نوجوانوں اُٹھو
مٹا دوسب دشمنوں کو
وطن کے فروشوں سے
وطن کو پاک کردو
خداارا! پیچھا چھڑادو
ان بے ضمیروں سے
جو وطن کو بیچ رہے ہیں
بھُلا کے نفرتیں اپنی
خدارا ایک ہو جاؤ
اپنی دھرتی ماں کی خاطر
نسل و رنگ کے فرق مٹا کر
اب ایک ہوجاؤ
خدارا سنبھل جاؤ Shehzad Owaisi
سنو! سنبھال لو بڑھ کر
میرے وطنِ عزیز کی باگ ڈور
میرے وطن کی بگھڑتی ہوئی صورتحال
بہت دیتی ہے تکلیف مجھے
یہ وطن میرے آباء کی قربانیوں کاثمر ہے
اس ارضِ پاک پر حرف نا آئے دیکھو
ابھی ضرورت ہے اسے تمہاری
اسے دشمنوں نے گھیر رکھا ہے
اور کچھ اپنے بھی مل گئے ہیں
اُن دشمنوں سے
بڑھو کہ وقت بلارہا ہے تمہیں
وطن کے با شعور نوجوانوں اُٹھو
مٹا دوسب دشمنوں کو
وطن کے فروشوں سے
وطن کو پاک کردو
خداارا! پیچھا چھڑادو
ان بے ضمیروں سے
جو وطن کو بیچ رہے ہیں
بھُلا کے نفرتیں اپنی
خدارا ایک ہو جاؤ
اپنی دھرتی ماں کی خاطر
نسل و رنگ کے فرق مٹا کر
اب ایک ہوجاؤ
خدارا سنبھل جاؤ Shehzad Owaisi
اُسے کیسے بتاؤں۔۔۔ اُ سے کیسے بتاؤں
کہ
محبت تو نہیں مرتی
مگر
انسان مرتے ہیں
بہٹ تکلیف ہوتی ہے
بچھڑنا کسی کیلئے بھی
ہرگز آساں نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
اُسے مختلف بھی رہنا تھا
اور
اُسے لوگوں کا ڈر بھی تھا
مگر وہ جانتی سب تھی
کہ
کسی کو خاص رکھنے میں
بہت دُشواریاں ہونگی
زمانہ بھی کہے گا
اور
تہذیب بھی دامن کھیچھے گی
اُسے کیسے بتاؤں
کہ
بنا اُسکے یہاں بھی کچھ نہیں بدلہ
دل اب بھی دھڑکتا ہے
جب اُسکی یا د آتی ہے
کوئی یہ کہہ نہیں سکتا
کہ
کسی کا جانا
کسی کو محسوس نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
مجھے انتظار ہے
تو
صرف اُس گھڑی کا
جب وہ بن جائے گی میری
وہی تو تقدیر ہوگی Shehzad Owaisi
کہ
محبت تو نہیں مرتی
مگر
انسان مرتے ہیں
بہٹ تکلیف ہوتی ہے
بچھڑنا کسی کیلئے بھی
ہرگز آساں نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
اُسے مختلف بھی رہنا تھا
اور
اُسے لوگوں کا ڈر بھی تھا
مگر وہ جانتی سب تھی
کہ
کسی کو خاص رکھنے میں
بہت دُشواریاں ہونگی
زمانہ بھی کہے گا
اور
تہذیب بھی دامن کھیچھے گی
اُسے کیسے بتاؤں
کہ
بنا اُسکے یہاں بھی کچھ نہیں بدلہ
دل اب بھی دھڑکتا ہے
جب اُسکی یا د آتی ہے
کوئی یہ کہہ نہیں سکتا
کہ
کسی کا جانا
کسی کو محسوس نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
مجھے انتظار ہے
تو
صرف اُس گھڑی کا
جب وہ بن جائے گی میری
وہی تو تقدیر ہوگی Shehzad Owaisi
اُسے کیسے بتاؤں اُسے کیسے بتاؤں
کہ
محبت تو نہیں مرتی
مگر
انسان روز مرتے ہیں
بہت تکلیف ہوتی ہے
بجھڑنا کسی کیلئے بھی
برگز آساں نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
اُسے مختلف بھی رہنا تھا
اور
اُسے لوگوں کا بھی ڈر تھا
مگر وہ جانتی سب تھی
کہ
کسی کو خاص رکھنے میں
بہت دشواریاں ہونگی
زمانہ بھی کہے گا
اور
تہذیب بھی دامن تھامے گی
اُسے کیسے بتاؤں
کہ
بناء اُسکے یہاں بھی کچھ نہیں بدلہ
دل اب بھی دھڑکتا ہے
جب اُسکی یاد آتی ہے
کوئی یہ کہیں نہیں سکتا
کہ
کسی کا جانا
کسی کو محسوس نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
مجھے انتظار ہے
تو
صرف اُس گھڑی کا
جب وہ میری ہوگی
وہی تقدیر ہوگیا Shehzad Owaisi
کہ
محبت تو نہیں مرتی
مگر
انسان روز مرتے ہیں
بہت تکلیف ہوتی ہے
بجھڑنا کسی کیلئے بھی
برگز آساں نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
اُسے مختلف بھی رہنا تھا
اور
اُسے لوگوں کا بھی ڈر تھا
مگر وہ جانتی سب تھی
کہ
کسی کو خاص رکھنے میں
بہت دشواریاں ہونگی
زمانہ بھی کہے گا
اور
تہذیب بھی دامن تھامے گی
اُسے کیسے بتاؤں
کہ
بناء اُسکے یہاں بھی کچھ نہیں بدلہ
دل اب بھی دھڑکتا ہے
جب اُسکی یاد آتی ہے
کوئی یہ کہیں نہیں سکتا
کہ
کسی کا جانا
کسی کو محسوس نہیں ہوتا
اُسے کیسے بتاؤں میں
مجھے انتظار ہے
تو
صرف اُس گھڑی کا
جب وہ میری ہوگی
وہی تقدیر ہوگیا Shehzad Owaisi
انا کیا ہے، سچ کیا ہے؟ انا کیا ہے، سچ کیا ہے ؟
فیصلہ اسکا
روشن دل ہی کر پاتا ہے
پہلے اپنے اندر جھانکوں
پھر اوروں کی جانب دیکھو
اپنا آپ اور لوگوں کے عیب
سب کیڑے نکالنا چھوڑ دو گے
اپنے اندر کھوجو خود کو
خود میں کھو کے پاؤگے رب کو
انا کیا ہے اور کیا ہے سچ؟
یہ سب اس وقت ہی جانو گے
جس لمحے خود کو پہچانو گے
پہلے خود میں دیکھو خود کو
سب روشن روشن ہوجائے گا
پھر نا کوئی تم کو برا لگے گا
پھر نا تم اوروں پر
انگلی اُٹھاؤ گے Shehzad Owaisi
فیصلہ اسکا
روشن دل ہی کر پاتا ہے
پہلے اپنے اندر جھانکوں
پھر اوروں کی جانب دیکھو
اپنا آپ اور لوگوں کے عیب
سب کیڑے نکالنا چھوڑ دو گے
اپنے اندر کھوجو خود کو
خود میں کھو کے پاؤگے رب کو
انا کیا ہے اور کیا ہے سچ؟
یہ سب اس وقت ہی جانو گے
جس لمحے خود کو پہچانو گے
پہلے خود میں دیکھو خود کو
سب روشن روشن ہوجائے گا
پھر نا کوئی تم کو برا لگے گا
پھر نا تم اوروں پر
انگلی اُٹھاؤ گے Shehzad Owaisi
مجھے ایک بات کہنی ہے مجھے ایک بات کہنی ہے
اگر مقدر میں
ہمارا ساتھ لکھا ہے
تو
تمہیں کا ہے کی جلدی ہے
ذرا سا صبر کرلو نا
کیا پتہ اس مقدر پہ
پھر تم ناز کر بیٹھو
وہ منظر سوچو تو
کتنا خوب ہوگا نا
ذرا ایسے بھی سوچو تم
اگر اس کے برعکس ہو
تو
خدارا! جیون اپنا تم
کبھی برباد نا کرنا
مجھے تم یاد مت کرنا
خدارا! صبر کرلو نا
میری بس اتنی خواھش ہے
میری یہ بات رکھلو نا
مجھے یہ بات کہنی تھی
مجھے یہ بات کہنی تھی Shehzad Owaisi
اگر مقدر میں
ہمارا ساتھ لکھا ہے
تو
تمہیں کا ہے کی جلدی ہے
ذرا سا صبر کرلو نا
کیا پتہ اس مقدر پہ
پھر تم ناز کر بیٹھو
وہ منظر سوچو تو
کتنا خوب ہوگا نا
ذرا ایسے بھی سوچو تم
اگر اس کے برعکس ہو
تو
خدارا! جیون اپنا تم
کبھی برباد نا کرنا
مجھے تم یاد مت کرنا
خدارا! صبر کرلو نا
میری بس اتنی خواھش ہے
میری یہ بات رکھلو نا
مجھے یہ بات کہنی تھی
مجھے یہ بات کہنی تھی Shehzad Owaisi
مجھے تم مار ڈالو گی مجھے تو ایسا لگتا ہے
مجھے تم مار ڈالو گی
میرے وجود سے پہلے
خود الگ ہوکر
تنہا کر گئیں مجھ کو
اور اب یہ کہتی ہو
کہ واپس آجاؤں میں
کیا اب وہ زمانہ نہیں
کیا اب وہ مذہب نہیں
کیا اب وہ نہیں
جو سب دیکھتا ہے
جسے ہم پکارتے ہیں
ہر پکار سے پہلے
اب الزام دینے میں
تمہیں شرم نہیں آتی
جبکہ
میری جب حالت یوں تھی
سوائے تمہارے زہن کچھ سوچتا کب تھا
مجھے معلوم تھا مذہب کبھی بھی
ایسی مخلوط قربت کو
بغیر رشتے کے
برداشت نہیں کرتا
مگر یہ ضد بھی تم نے
کر کے دیکھ لی نا
اور
اب پھر سے وہی بات کرتی ہو
بہت عجیب ہو تم۔
شاید جذبات سے کھیلنے میں
تمہیں مزا آتا ہے
اور میں سکون سے ہوں
تو شاید۔
مجھے تکلیف دینے میں
تمہیں سکون ملتا ہے
مجھے تو ایسا لگتا ہے
مجھے تم مار ڈالو گی Shehzad Owaisi
مجھے تم مار ڈالو گی
میرے وجود سے پہلے
خود الگ ہوکر
تنہا کر گئیں مجھ کو
اور اب یہ کہتی ہو
کہ واپس آجاؤں میں
کیا اب وہ زمانہ نہیں
کیا اب وہ مذہب نہیں
کیا اب وہ نہیں
جو سب دیکھتا ہے
جسے ہم پکارتے ہیں
ہر پکار سے پہلے
اب الزام دینے میں
تمہیں شرم نہیں آتی
جبکہ
میری جب حالت یوں تھی
سوائے تمہارے زہن کچھ سوچتا کب تھا
مجھے معلوم تھا مذہب کبھی بھی
ایسی مخلوط قربت کو
بغیر رشتے کے
برداشت نہیں کرتا
مگر یہ ضد بھی تم نے
کر کے دیکھ لی نا
اور
اب پھر سے وہی بات کرتی ہو
بہت عجیب ہو تم۔
شاید جذبات سے کھیلنے میں
تمہیں مزا آتا ہے
اور میں سکون سے ہوں
تو شاید۔
مجھے تکلیف دینے میں
تمہیں سکون ملتا ہے
مجھے تو ایسا لگتا ہے
مجھے تم مار ڈالو گی Shehzad Owaisi
تقاضہ محبت اور منتشر طبعیت بہت بیچین سی طبعیت ہے
یہی سوچ میں رہتا ہوں
کہ وہ کیوں منتشر ہے اتنی
جبکہ وہ تو خود مجھ کو
ایک مرکز پر لے آئی تھی
اور میں بہت سوچنے کے بعد
آج مکمل اُسکا ہونے جارہا ہوں
تو
وہ کتنی عجیب عجیب باتوں کو
درمیاں لاکر
مجھے بھی مضطرب و پریشان کر جاتی ہے
مگر
پھر بھی دل اُسکا بہت خوبصورت ہے
کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا
بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
تقاضہ محبت بھی یہی ہے
کہ
صرف درمیاں محبت ہو
باقی باتیں ثانوی ہیں Shehzad Owaisi
یہی سوچ میں رہتا ہوں
کہ وہ کیوں منتشر ہے اتنی
جبکہ وہ تو خود مجھ کو
ایک مرکز پر لے آئی تھی
اور میں بہت سوچنے کے بعد
آج مکمل اُسکا ہونے جارہا ہوں
تو
وہ کتنی عجیب عجیب باتوں کو
درمیاں لاکر
مجھے بھی مضطرب و پریشان کر جاتی ہے
مگر
پھر بھی دل اُسکا بہت خوبصورت ہے
کسی شاعر نے کیا خوب کہا تھا کہ
محبت کی طبعیت میں یہ کیسا
بچپنا قدرت نے رکھا ہے
کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے
اسے تائید تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے
تقاضہ محبت بھی یہی ہے
کہ
صرف درمیاں محبت ہو
باقی باتیں ثانوی ہیں Shehzad Owaisi
محبت پر معمور محبت کبھی بھی انسان کو
خود غرض نہیں بناتی
جس شخص کے دل میں
بس جاتی ہے محبت
جو شخص معور ہو محت کیلئے
پھر اُس دل میں کبھی عداوت نہیں آتی
اُ س کے دل میں کبھی
بغض و کینہ نہیں آتا
ہر انسان سے کرتا ہے وہ شخص محبت
ہر انسان کی کرتا ہے ہر حال میں عزت
ًمحبت تو ہے قربانی کا دوسرا نام
یہ لینا نہیں جانتی
اسکے دائرے کرم کا
کوئی اندازہ نہیں کرسکتا
اس کیفیت کو ہر کوئی
سمجھ نہیں سکتا
دنیا کیا جانے ؟
کیا چیز ہے محبت؟
جس دل میں آبسی ہو محبت
اس دل پر، اُس ذی روح پر
رب کی عنایت ہے، کرم ہے، فضل ہے Shehzad Owaisi
خود غرض نہیں بناتی
جس شخص کے دل میں
بس جاتی ہے محبت
جو شخص معور ہو محت کیلئے
پھر اُس دل میں کبھی عداوت نہیں آتی
اُ س کے دل میں کبھی
بغض و کینہ نہیں آتا
ہر انسان سے کرتا ہے وہ شخص محبت
ہر انسان کی کرتا ہے ہر حال میں عزت
ًمحبت تو ہے قربانی کا دوسرا نام
یہ لینا نہیں جانتی
اسکے دائرے کرم کا
کوئی اندازہ نہیں کرسکتا
اس کیفیت کو ہر کوئی
سمجھ نہیں سکتا
دنیا کیا جانے ؟
کیا چیز ہے محبت؟
جس دل میں آبسی ہو محبت
اس دل پر، اُس ذی روح پر
رب کی عنایت ہے، کرم ہے، فضل ہے Shehzad Owaisi
حاضری دربار کی حاضری دربار کی
بند آنکھوں کو کئے
تصور میں جو لاؤں دربارِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
تصور میں جب پہنچوں
دربار میں اُنکے صلی اللہ علیہ وسلم
سنہری جالیاں اپنے سامنے پاؤں
ُبہت ہی پُرکیف نظارہ
گنبدِ خضریٰ کا ہوگا
روضے کے نزدیک جاکر
میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر
درود و سلام بھیجوں
اور
دل میں یہ کر گزرنے کا خیال پاؤں
کہ جسے آدمی گراں سمجھتا ہے
میں وہ ایک سجدہ اس دربار میں
با ادب کر آؤں
بنے گی زمینِ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم گواہ میری
اک یہی وسیلہ
مجھے سرخروا کرے گا حشر میں
اور یہ تصور میرا
جانے کب حقیقت کا روپ دھارے
کہ
میں جاؤں حاضری کے واسطے
دربارِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں Shehzad Owaisi
بند آنکھوں کو کئے
تصور میں جو لاؤں دربارِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
تصور میں جب پہنچوں
دربار میں اُنکے صلی اللہ علیہ وسلم
سنہری جالیاں اپنے سامنے پاؤں
ُبہت ہی پُرکیف نظارہ
گنبدِ خضریٰ کا ہوگا
روضے کے نزدیک جاکر
میں اپنے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر
درود و سلام بھیجوں
اور
دل میں یہ کر گزرنے کا خیال پاؤں
کہ جسے آدمی گراں سمجھتا ہے
میں وہ ایک سجدہ اس دربار میں
با ادب کر آؤں
بنے گی زمینِ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم گواہ میری
اک یہی وسیلہ
مجھے سرخروا کرے گا حشر میں
اور یہ تصور میرا
جانے کب حقیقت کا روپ دھارے
کہ
میں جاؤں حاضری کے واسطے
دربارِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم میں Shehzad Owaisi
بات بنتی نہیں ہے باتوں سے مفلسی کے مارو کو
بھوک میں بلبلاتے ہوئے بچوں کو
خوشی دو اور روٹی دو
کوئی کام کرو
نعروں سے، مباحثوں سے
پیٹ بھرتا نہیں ہے باتوں سے
بات بنتی نہیں ہے باتوں سے
جانے کتنے ہی معصوم بچے اور بچیاں
جاگ رہے ہیں راتوں سے
حوا کی بیٹی کو
آنچل آج درکار ہے
اور
معاشرے کی فضا میں
نفسا نفسی کی پکار ہے Shehzad Owaisi
بھوک میں بلبلاتے ہوئے بچوں کو
خوشی دو اور روٹی دو
کوئی کام کرو
نعروں سے، مباحثوں سے
پیٹ بھرتا نہیں ہے باتوں سے
بات بنتی نہیں ہے باتوں سے
جانے کتنے ہی معصوم بچے اور بچیاں
جاگ رہے ہیں راتوں سے
حوا کی بیٹی کو
آنچل آج درکار ہے
اور
معاشرے کی فضا میں
نفسا نفسی کی پکار ہے Shehzad Owaisi
زندہ جلا دیتے ہیں آج کے دور میں
علم و شعور سے بہرہ مند
حقیقت زندگی کو جانتے ہیں
اور
بقائے حیات کی خاطر
سیمینار بہت کرتے ہیں
اپنی محفلوں میں
ایسے گاتے ہیں ترانے
جو بد ذوقی کو ہوا دیتے ہیں
صنم کدوں کے سارے بُت
گرا دیتے ہیں پل بھر میں
لیکن
بُت اک اپنا تراش لیتے ہیں
ہنگامہ دوراں میں
کوئی ناصح
انہیں مل جائے تو
قسم خدا کی
سرِ عام اُسے
یہ مغربی تہذیب کے دلدادہ لوگ
زندہ جلا دیتے ہیں Shehzad Owaisi
علم و شعور سے بہرہ مند
حقیقت زندگی کو جانتے ہیں
اور
بقائے حیات کی خاطر
سیمینار بہت کرتے ہیں
اپنی محفلوں میں
ایسے گاتے ہیں ترانے
جو بد ذوقی کو ہوا دیتے ہیں
صنم کدوں کے سارے بُت
گرا دیتے ہیں پل بھر میں
لیکن
بُت اک اپنا تراش لیتے ہیں
ہنگامہ دوراں میں
کوئی ناصح
انہیں مل جائے تو
قسم خدا کی
سرِ عام اُسے
یہ مغربی تہذیب کے دلدادہ لوگ
زندہ جلا دیتے ہیں Shehzad Owaisi
ہم بھی پریشاں ہوگئے ہم بھی پریشاں ہوگئے
وہ جانے کہاں پہ کھو گئے
وہ بھی ہمیں ملا نہیں
ہم بھی کہیں پہ کھو گئے
ایک مدت بعد ملے وہ
دیکھا ہمیں تو رو گئے
تھا اختلاف ہم سے انہیں
اب وہ ہمین سے ہو گئے
تا عمر کھائیں گے پھل
تخم وہ ایسا بو گئے
حالات سب بگڑ گئے
ان کےشہر سے جو گئے
اُچھالی ہیں کیچڑیں انپر
دامن جو انکا دھو گئے Shehzad Owaisi
وہ جانے کہاں پہ کھو گئے
وہ بھی ہمیں ملا نہیں
ہم بھی کہیں پہ کھو گئے
ایک مدت بعد ملے وہ
دیکھا ہمیں تو رو گئے
تھا اختلاف ہم سے انہیں
اب وہ ہمین سے ہو گئے
تا عمر کھائیں گے پھل
تخم وہ ایسا بو گئے
حالات سب بگڑ گئے
ان کےشہر سے جو گئے
اُچھالی ہیں کیچڑیں انپر
دامن جو انکا دھو گئے Shehzad Owaisi