Poetries by syed arif saeed bukahri
دن رات،زمانہ ہی سکھاتا ہے جانِ من دن رات،زمانہ ہی سکھاتا ہے جانِ من
منظر یہ زندگی کا دکھاتا ہے جانِ من
جاں سے گذر کے دیکھ لیاہم نے دوستو
کب کوئی ایسے ساتھ نبھاتا ہے جانِ من
نظارے ، دو گھڑی تھے ،کہیں کھو گئے ہیں سب
ایسا مقام سب پہ ہی آتا ہے جانِ من
ہم نے تو اعتبار کیا،تُم پر تمام عمر،
کیوں اور مجھ کو پھرستاتا ہے جانِ من
ہے انتظار ، اُس کا بُخاری ، وہ آئے گا
اب دیکھئے کہ کب وہ آتاہے جانِ من Syed Arif Saeed Bukhari
منظر یہ زندگی کا دکھاتا ہے جانِ من
جاں سے گذر کے دیکھ لیاہم نے دوستو
کب کوئی ایسے ساتھ نبھاتا ہے جانِ من
نظارے ، دو گھڑی تھے ،کہیں کھو گئے ہیں سب
ایسا مقام سب پہ ہی آتا ہے جانِ من
ہم نے تو اعتبار کیا،تُم پر تمام عمر،
کیوں اور مجھ کو پھرستاتا ہے جانِ من
ہے انتظار ، اُس کا بُخاری ، وہ آئے گا
اب دیکھئے کہ کب وہ آتاہے جانِ من Syed Arif Saeed Bukhari
دلوں میں نفرتیں،ہر ہاتھ میں بھالے دیکھوں دلوں میں نفرتیں،ہر ہاتھ میں بھالے دیکھوں
حُسن والوں کو بھی، اندر سے میں کالے دیکھوں
لب کُشائی کے لئے جو بھی مچلتا ہے یہاں
اُس کے ہونٹوں پہ ہمیشہ ہی میں تالے دیکھوں
سچ عیاں ہو کے نظر آیا تو دیکھا میں نے
آستینوں میں کئی سانپ میں ''پالے ''دیکھوں
روز مرتے ہیں مگر پھر بھی جئے جاتے ہیں
زندگی کے نئے ، ہر روز حوالے دیکھوں
چھٹ ہی جائیں گے اندھیرے یہ بُخاری اِک دن
میں تو ہر سمت اُجالے ہی اُجالے دیکھوں syed arif saeed bukahri
حُسن والوں کو بھی، اندر سے میں کالے دیکھوں
لب کُشائی کے لئے جو بھی مچلتا ہے یہاں
اُس کے ہونٹوں پہ ہمیشہ ہی میں تالے دیکھوں
سچ عیاں ہو کے نظر آیا تو دیکھا میں نے
آستینوں میں کئی سانپ میں ''پالے ''دیکھوں
روز مرتے ہیں مگر پھر بھی جئے جاتے ہیں
زندگی کے نئے ، ہر روز حوالے دیکھوں
چھٹ ہی جائیں گے اندھیرے یہ بُخاری اِک دن
میں تو ہر سمت اُجالے ہی اُجالے دیکھوں syed arif saeed bukahri