Poetries by syed basharat shah
میرے ہی قصے بیاں ہوتے تو کیوں میرے ہی قصے بیاں ہوتے تو کیوں
لوگ مجھ پر مہرباں ہوتے تو کیوں
اور بھی مخلوق ہے میرے سوا
میرے ہی دونوں جہاں ہوتے تو کیوں
میں کبھی منزل پہ پہنچا ہی نہیں
میرے قدموں کے نشاں ہوتے تو کیوں
جب کہ آنکھوں میں نہیں تھی روشنی
حسرتوں کے دکھ عیاں ہوتے تو کیوں
مار ہی ڈالے گئے بچپن میں جو
میرے وہ سپنے جواں ہوتے تو کیوں
syed basharat shah
لوگ مجھ پر مہرباں ہوتے تو کیوں
اور بھی مخلوق ہے میرے سوا
میرے ہی دونوں جہاں ہوتے تو کیوں
میں کبھی منزل پہ پہنچا ہی نہیں
میرے قدموں کے نشاں ہوتے تو کیوں
جب کہ آنکھوں میں نہیں تھی روشنی
حسرتوں کے دکھ عیاں ہوتے تو کیوں
مار ہی ڈالے گئے بچپن میں جو
میرے وہ سپنے جواں ہوتے تو کیوں
syed basharat shah
جھکتا ہے کئی بار سرِ عام یا اللہ جھکتا ہے کئی بار سرِ عام یا اللہ
لکھتا ہے قلم جب بھی ترا نام یا اللہ
توفیق عطا کر کہ تری حمد بیاں ہو
ہوتا کہاں مجھ سے کوئی کام یا اللہ
پھر روح فضاٰٰ میں ہو مرا جسم زمیں پر
کعبے میں نکھر جاؤں کسی شام یا اللہ
ہر لفظ زباں سے تری تعریف کو نکلے
اعمال ہوں میرے ترے احکام یا اللہ
پھر کوئی بھی خواہش کوئی حسرت نہ رہے گی
رہ جائے اگر دل میں ترا نام یا اللہ
syed basharat shah
لکھتا ہے قلم جب بھی ترا نام یا اللہ
توفیق عطا کر کہ تری حمد بیاں ہو
ہوتا کہاں مجھ سے کوئی کام یا اللہ
پھر روح فضاٰٰ میں ہو مرا جسم زمیں پر
کعبے میں نکھر جاؤں کسی شام یا اللہ
ہر لفظ زباں سے تری تعریف کو نکلے
اعمال ہوں میرے ترے احکام یا اللہ
پھر کوئی بھی خواہش کوئی حسرت نہ رہے گی
رہ جائے اگر دل میں ترا نام یا اللہ
syed basharat shah
کچھ تو ملتا ہے یوں خفا ہو کر کچھ تو ملتا ہے یوں خفا ہو کر
میں بھی دیکھوں گا اب جدا ہو کر
میری ہر بے قدر وفا کی قسم
اب ملوں گا میں بے وفا ہو کر
عاجزی اس قدر بھی ٹھیک نہیں
لوگ ملنے لگیں خدا ہو کر
بات سچ ہے نظر نہیں آتا
دیکھ لینا مجھے فنا ہو کر
یہ بشارت تو کچھ نہیں لکھتا
لفظ آتے ہیں خود دعا ہو کر syed basharat shah
میں بھی دیکھوں گا اب جدا ہو کر
میری ہر بے قدر وفا کی قسم
اب ملوں گا میں بے وفا ہو کر
عاجزی اس قدر بھی ٹھیک نہیں
لوگ ملنے لگیں خدا ہو کر
بات سچ ہے نظر نہیں آتا
دیکھ لینا مجھے فنا ہو کر
یہ بشارت تو کچھ نہیں لکھتا
لفظ آتے ہیں خود دعا ہو کر syed basharat shah
دل کبھی نعت پڑھے اور کبھی لکھنا چاہے دل کبھی نعت پڑھے اور کبھی لکھنا چاہے
کبھی سرکار کی دہلیز پہ جھکنا چاہے
چومنا چاہے کبھی دست مبارک آقا
اور کبھی آپ کے قدموں سے لپٹنا چاہے
جھیل کر ظلم و ستم تپتے ہوے صحرا میں
دل مرا بن کے بلال آپ پہ بکنا چاہے
بند آنکھوں کو جو کر لوں تو مدینے پہنچوں
پھر مری آنکھ مدینے میں ہی کھلنا چاہے
موت سے پہلے بشارت یہ دعا ہے دل کی
کہ مدینے کی فضاؤں سے مہکنا چاہے
syed basharat shah
کبھی سرکار کی دہلیز پہ جھکنا چاہے
چومنا چاہے کبھی دست مبارک آقا
اور کبھی آپ کے قدموں سے لپٹنا چاہے
جھیل کر ظلم و ستم تپتے ہوے صحرا میں
دل مرا بن کے بلال آپ پہ بکنا چاہے
بند آنکھوں کو جو کر لوں تو مدینے پہنچوں
پھر مری آنکھ مدینے میں ہی کھلنا چاہے
موت سے پہلے بشارت یہ دعا ہے دل کی
کہ مدینے کی فضاؤں سے مہکنا چاہے
syed basharat shah
کتنے دلکش تیرے انداز ہوئے جاتے ہیں کتنے دلکش ترے انداز ہوئے جاتے ھیں
اور نیناں بھی دغا باز ہوئے جاتے ھیں
آپ جتنے بھی ستم مجھ پہ کیا کرتے ھو
وہ مرے واسطے اعزاز ہوئے جاتے ھیں
اب تو لازم ہے کوئی اور مسیحا ڈھونڈوں
میرے حاسد ترے ہمراز ہوئے جاتے ھیں
کسی مخلص کسی مفلس کا نہیں نام یہاں
اور جو ظالم ہیں وہ ممتاز ہوئے جاتے ھیں
تم نے کب کس کو منایا انہیں معلوم نہیں
یہ تو خوش فہم ہیں ناراض ہوئے جاتے ہیں
syed basharat shah
اور نیناں بھی دغا باز ہوئے جاتے ھیں
آپ جتنے بھی ستم مجھ پہ کیا کرتے ھو
وہ مرے واسطے اعزاز ہوئے جاتے ھیں
اب تو لازم ہے کوئی اور مسیحا ڈھونڈوں
میرے حاسد ترے ہمراز ہوئے جاتے ھیں
کسی مخلص کسی مفلس کا نہیں نام یہاں
اور جو ظالم ہیں وہ ممتاز ہوئے جاتے ھیں
تم نے کب کس کو منایا انہیں معلوم نہیں
یہ تو خوش فہم ہیں ناراض ہوئے جاتے ہیں
syed basharat shah
اس نے جب درد بڑھانے کا ہنر سیکھ لیا اس نے جب درد بڑھانے کا ہنر سیکھ لیا
میں نے بھی اشک چھپانے کا ہنر سیکھ لیا
اس نے سیکھا ہے ہنر قطع تعلق جب سے
میں نے ہر طور نبھانے کا ہنر سیکھ لیا
روٹھ جانے کا اسے شوق ہوا ہے جب بھی
میں نے ہر بار منانے کا ہنر سیکھ لیا
سامنا ہونے لگا ہے مرا رسوائی سے
جب سے آئینہ دکھانے کا ہنر سیکھ لیا
بھول جائے گا بشارت وہ تماشے سارے
میں نے گر چھوڑ کے جانے کا ہنر سیکھ لیا syed basharat shah
میں نے بھی اشک چھپانے کا ہنر سیکھ لیا
اس نے سیکھا ہے ہنر قطع تعلق جب سے
میں نے ہر طور نبھانے کا ہنر سیکھ لیا
روٹھ جانے کا اسے شوق ہوا ہے جب بھی
میں نے ہر بار منانے کا ہنر سیکھ لیا
سامنا ہونے لگا ہے مرا رسوائی سے
جب سے آئینہ دکھانے کا ہنر سیکھ لیا
بھول جائے گا بشارت وہ تماشے سارے
میں نے گر چھوڑ کے جانے کا ہنر سیکھ لیا syed basharat shah
نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے نور کی صفات لکھوں
ہو اجازت کہ میں بھی نعت لکھوں
ہر نبی کا مقام ہے افضل
آپ جیسی ہو کوئی ذات لکھوں
اپنی امت کی درگزر کے لئے
آپ کا ذوق التفات لکھوں
آپ کا جو بھی ہو گیا شیدا
دل یہ کہتا ہے اس کی بات لکھوں
ہو رسول خدا کی دید اگر
اپنی آنکھوں کو کائنات لکھوں
یہ تو سب آپ کی عنائت ہے
ورنہ میری کہاں بساط لکھوں
syed basharat shah
ہو اجازت کہ میں بھی نعت لکھوں
ہر نبی کا مقام ہے افضل
آپ جیسی ہو کوئی ذات لکھوں
اپنی امت کی درگزر کے لئے
آپ کا ذوق التفات لکھوں
آپ کا جو بھی ہو گیا شیدا
دل یہ کہتا ہے اس کی بات لکھوں
ہو رسول خدا کی دید اگر
اپنی آنکھوں کو کائنات لکھوں
یہ تو سب آپ کی عنائت ہے
ورنہ میری کہاں بساط لکھوں
syed basharat shah