Poetries by Syed Fahad Altaf Ahmad
شا عر شا عر ہوں میں شعر بیاں کرتا ہوں
لفظوں میں درد پنہاں کرتا ہوں
سناتا ہوں کبھی یار ک فسانے
کبھی حقیقت حیات عیاں کرتا ہوں
کبھی بتلاتاہوں قصے گرد و نواح کے
کبھی رو کے قسمت کو غم غلطاں کرتا ہوں
دکھتا ہوں اسرار و رموز زنگی کے تم کو
کراتے ہو چپ گو یا تم کو پریشاں کرتا ہوں
کیوں کرتے ہو ستم مجھ ناتواں پے تم؟
ستم زمانہ و یار پے آہ و فغاں کرتا ہوں
کر دیا نہ جدا مجھ کو مری جاں سے
مبارک تم کو،سنو شادمانی سےاب!
لیا کیسے میں سسکیا ں کرتا ہوں
صد بار تڑپاو چاہے، نہ رکوں گا اپنی فطرت سےاحمد
شاعر ہوں میں،شعر بیاں کرتا ہوں Syed Fahad Altaf Ahmad
لفظوں میں درد پنہاں کرتا ہوں
سناتا ہوں کبھی یار ک فسانے
کبھی حقیقت حیات عیاں کرتا ہوں
کبھی بتلاتاہوں قصے گرد و نواح کے
کبھی رو کے قسمت کو غم غلطاں کرتا ہوں
دکھتا ہوں اسرار و رموز زنگی کے تم کو
کراتے ہو چپ گو یا تم کو پریشاں کرتا ہوں
کیوں کرتے ہو ستم مجھ ناتواں پے تم؟
ستم زمانہ و یار پے آہ و فغاں کرتا ہوں
کر دیا نہ جدا مجھ کو مری جاں سے
مبارک تم کو،سنو شادمانی سےاب!
لیا کیسے میں سسکیا ں کرتا ہوں
صد بار تڑپاو چاہے، نہ رکوں گا اپنی فطرت سےاحمد
شاعر ہوں میں،شعر بیاں کرتا ہوں Syed Fahad Altaf Ahmad
قطعات احمد صد شکر ،تیری یادوں ، عشق و بارش کا
اس دیوانے احمد کے کئی دیوان لکھے گئے
Syed Fahad Altaf Ahmad
اس دیوانے احمد کے کئی دیوان لکھے گئے
Syed Fahad Altaf Ahmad
عشق دی قیمت ایں عشو دی قیمت ڈاڈھی ہے
ایں کھیڈ اچ نری بربادی اے
ملا یار ساڈا لوکاں کو
ماڑے نصیب تے قسمت ساڈی اے
تو خو ش رہ شالا جتھ وسیں
میں عشق میڈے دی کھٹی کھادی ہے
میڈی تریہ میڈی بھوک تے آس
اے گالھ اتھاں دلاں دی اے
میں یاد نی کیتا تیکو کڈھیں
بھلے لوگ آون یاد، ساڈی تا
ہر یاد ای تواڈی اے
اساں تاں ہر دم ناں اونھاں دا آدھے پھرسوں
احمد اے کم تیڈا اے، سنڑا ن مرضی اونھا دی اے Syed Fahad Altaf Ahmad
ایں کھیڈ اچ نری بربادی اے
ملا یار ساڈا لوکاں کو
ماڑے نصیب تے قسمت ساڈی اے
تو خو ش رہ شالا جتھ وسیں
میں عشق میڈے دی کھٹی کھادی ہے
میڈی تریہ میڈی بھوک تے آس
اے گالھ اتھاں دلاں دی اے
میں یاد نی کیتا تیکو کڈھیں
بھلے لوگ آون یاد، ساڈی تا
ہر یاد ای تواڈی اے
اساں تاں ہر دم ناں اونھاں دا آدھے پھرسوں
احمد اے کم تیڈا اے، سنڑا ن مرضی اونھا دی اے Syed Fahad Altaf Ahmad
تو ہی تو نہ میں غوث نہ قلندر
نہ سلمان نہ سکندر
میں ریت بڑکدی بلدی
میکو پورا نہ پوے سمندر
نہ میں چشتی نہ بہشتی
مٹی ہے میڈی کل ہستی
نہ میں پیر نہ نجومی
نہ میں ہاں صاحب ہجومی
میں نہ مومن ملا نہ نمازی
میں عشق کھلاڑی کھیڈاں بازی
نہ میں حبشی نہ ہاں رومی
میں نا واقف کل علو می
نہ میں خضر نہ ہاں بلھا
میں گلی گلی ہاں رلا
نہ میں حیدری نہ ہاں منصور
میں پاگل عشق تو مجبور
پا کے ساوے چولے
میں پھراں ہولے ہولے
اکھ میڈی یار کو گولے
تن من میڈا رو رو بولے
واللہ ، اللہ، الہ ھو
نہ ہاں غازی، فرید نہ ہجویری
میں کملا پھر داں دیری دیری
عطار،قادر نہ میں بری
میں مست تیڈی راہ اچ مری
سچل،بھٹائی ، نہ میں باھو
احمد آکھے مولا،تو،تو،تو ہی تو Syed Fahad Altaf Ahmad
نہ سلمان نہ سکندر
میں ریت بڑکدی بلدی
میکو پورا نہ پوے سمندر
نہ میں چشتی نہ بہشتی
مٹی ہے میڈی کل ہستی
نہ میں پیر نہ نجومی
نہ میں ہاں صاحب ہجومی
میں نہ مومن ملا نہ نمازی
میں عشق کھلاڑی کھیڈاں بازی
نہ میں حبشی نہ ہاں رومی
میں نا واقف کل علو می
نہ میں خضر نہ ہاں بلھا
میں گلی گلی ہاں رلا
نہ میں حیدری نہ ہاں منصور
میں پاگل عشق تو مجبور
پا کے ساوے چولے
میں پھراں ہولے ہولے
اکھ میڈی یار کو گولے
تن من میڈا رو رو بولے
واللہ ، اللہ، الہ ھو
نہ ہاں غازی، فرید نہ ہجویری
میں کملا پھر داں دیری دیری
عطار،قادر نہ میں بری
میں مست تیڈی راہ اچ مری
سچل،بھٹائی ، نہ میں باھو
احمد آکھے مولا،تو،تو،تو ہی تو Syed Fahad Altaf Ahmad
شاعر شا عر ہوں میں شعر بیاں کرتا ہوں
لفظوں میں درد پنہاں کرتا ہوں
سناتا ہوں کبھی یار ک فسانے
کبھی حقیقت حیات عیاں کرتا ہوں
کبھی بتلاتاہوں قصے گرد و نواح کے
کبھی رو کے قسمت کو غم غلطاں کرتا ہوں
دکھتا ہوں اسرار و رموز زنگی کے تم کو
کراتے ہو چپ گو یا تم کو پریشاں کرتا ہوں
کیوں کرتے ہو ستم مجھ ناتواں پے تم؟
ستم زمانہ و یار پے آہ و فغاں کرتا ہوں
کر دیا نہ جدا مجھ کو مری جاں سے
مبارک تم کو،سنو شادمانی سےاب!
لیا کیسے میں سسکیا ں کرتا ہوں
صد بار تڑپاو چاہے، نہ رکوں گا اپنی فطرت سےاحمد
شاعر ہوں میں،شعر بیاں کرتا ہوں Syed Fahad Altaf Ahmad
لفظوں میں درد پنہاں کرتا ہوں
سناتا ہوں کبھی یار ک فسانے
کبھی حقیقت حیات عیاں کرتا ہوں
کبھی بتلاتاہوں قصے گرد و نواح کے
کبھی رو کے قسمت کو غم غلطاں کرتا ہوں
دکھتا ہوں اسرار و رموز زنگی کے تم کو
کراتے ہو چپ گو یا تم کو پریشاں کرتا ہوں
کیوں کرتے ہو ستم مجھ ناتواں پے تم؟
ستم زمانہ و یار پے آہ و فغاں کرتا ہوں
کر دیا نہ جدا مجھ کو مری جاں سے
مبارک تم کو،سنو شادمانی سےاب!
لیا کیسے میں سسکیا ں کرتا ہوں
صد بار تڑپاو چاہے، نہ رکوں گا اپنی فطرت سےاحمد
شاعر ہوں میں،شعر بیاں کرتا ہوں Syed Fahad Altaf Ahmad
آ سن لے مجھ سے حقیقت آ سن لے مجھ سے حقیقت حیات احمد
جہاں قرب وہاں کرب جہاں حب وہاں حرب Syed Fahad Altaf Ahmad
جہاں قرب وہاں کرب جہاں حب وہاں حرب Syed Fahad Altaf Ahmad
میری داستان کالج قسم سے اب تو اٹھ گیا وعدوں سے بھرم
Govt. تو کبھی private کالج کے چکر میں خوار ہوئے ہم
نہ میرٹ ملا ہم کو نہ وصال صنم
فیسوں کے بھرتے ہی رہے فارم
بڑھتا ہی رہا اپنا غم نہ مسلئہ ہوا کم
معلم بھی دکھاتا رہا بس لیکچری کے پیچ و خم
نہ پلے پڑا علم کچھ، کاغز کورے رہے ہم
کھا کھا کے ڈنڈے،لے لے کے انڈے ،بس بڑھتا رہا زخم
وجہ تھی کےٹیسٹ سیریز کے چکروں میں پڑ جو گئے تھے ہم
دوران لیکچر نیند کا ہی بس غلبہ رہا ہم پہ
نہ استاد کے طعنوں سے مٹا خمار نہ نیند ہوئ کم نہ جاگے ہم
قرب امتحاں مسجد کے ہو لیئے تھے ہم
خدا بھی تھا ناراض شائد جو پھوٹا رزلٹ کا بم
نمبر بھی تھے ملے کم ،رنج کے عالم میں تھے ہم
نہ بڑھا کوئی اک نمبر نہ ہوا کچھ کم ہمارا غم
لگاتے ہی رہے ری چھیکنگ کو بورڈ کے چھکر ہم
لگا کہ روپے چند ہزار، رو پیٹ عزت کا رکھ گئے بھرم ہم
چلو جو ہوا سو ہوا تھی رب کی یہی رضآ
جھیل لی عشق کی بھی سزا، سہ گئے الم بھی ہم
مگر یہیں نہ ہوئ انتہا ستم
باقی تھے کچھ اور بھی رنج و الم،اور ہم
قریب تھا ابھی بھی ایڈمشنر کا عالم
ابھی خوار کلرک کے چکر میں بھی ہونے تھے ہم
نہ رزلٹ کارڈ ملا نہ رجسٹریشن نہ ایڈمشن فارم
بھاگ بھاگ کر،کال کر کر تھک گۓ ہم
اک نصحیت کروں مانند عشق قائل توحید رہنا انتخاب کالج میں
ورنہ احمد کی طرح ہو گے خوار،لکھو گے نظم، جیسے لکھ رہے ہیں ہم Syed FAhad Altaf Ahmad
Govt. تو کبھی private کالج کے چکر میں خوار ہوئے ہم
نہ میرٹ ملا ہم کو نہ وصال صنم
فیسوں کے بھرتے ہی رہے فارم
بڑھتا ہی رہا اپنا غم نہ مسلئہ ہوا کم
معلم بھی دکھاتا رہا بس لیکچری کے پیچ و خم
نہ پلے پڑا علم کچھ، کاغز کورے رہے ہم
کھا کھا کے ڈنڈے،لے لے کے انڈے ،بس بڑھتا رہا زخم
وجہ تھی کےٹیسٹ سیریز کے چکروں میں پڑ جو گئے تھے ہم
دوران لیکچر نیند کا ہی بس غلبہ رہا ہم پہ
نہ استاد کے طعنوں سے مٹا خمار نہ نیند ہوئ کم نہ جاگے ہم
قرب امتحاں مسجد کے ہو لیئے تھے ہم
خدا بھی تھا ناراض شائد جو پھوٹا رزلٹ کا بم
نمبر بھی تھے ملے کم ،رنج کے عالم میں تھے ہم
نہ بڑھا کوئی اک نمبر نہ ہوا کچھ کم ہمارا غم
لگاتے ہی رہے ری چھیکنگ کو بورڈ کے چھکر ہم
لگا کہ روپے چند ہزار، رو پیٹ عزت کا رکھ گئے بھرم ہم
چلو جو ہوا سو ہوا تھی رب کی یہی رضآ
جھیل لی عشق کی بھی سزا، سہ گئے الم بھی ہم
مگر یہیں نہ ہوئ انتہا ستم
باقی تھے کچھ اور بھی رنج و الم،اور ہم
قریب تھا ابھی بھی ایڈمشنر کا عالم
ابھی خوار کلرک کے چکر میں بھی ہونے تھے ہم
نہ رزلٹ کارڈ ملا نہ رجسٹریشن نہ ایڈمشن فارم
بھاگ بھاگ کر،کال کر کر تھک گۓ ہم
اک نصحیت کروں مانند عشق قائل توحید رہنا انتخاب کالج میں
ورنہ احمد کی طرح ہو گے خوار،لکھو گے نظم، جیسے لکھ رہے ہیں ہم Syed FAhad Altaf Ahmad
درد دل میرے دل سے پو چھو درد دل کیا ہے ؟
بد نصیبوں کی قسمت میں آئی اک وبا ہے
جس کا نہ کوئ طبیب ہے علج ہے نہ دوا ہے
جسے ہو جاے عمر بھر تڑپتا ہے
پل اس کا اک اک بے چیں ہی گزرتا ہے
نیند اک پل کو بھی نہ آتی ہے ،
رات رات بھر پڑا سسکتا ہے
رنج و الم بن جاتے ہیں تقد یر دائم
شب و روز رہتا وہ بلکتا ہے
جتنی چاہو کر لو کوشش بشنے کی
اک بار لازم ہی یہ زخم لگتا ہے
اک بار گر لگ جاے زخم یہ، احمد
کبھی نہ کبھی پھر سے ہرا ہوا کرتا ہے
Syed FAhad Altaf Ahmad
بد نصیبوں کی قسمت میں آئی اک وبا ہے
جس کا نہ کوئ طبیب ہے علج ہے نہ دوا ہے
جسے ہو جاے عمر بھر تڑپتا ہے
پل اس کا اک اک بے چیں ہی گزرتا ہے
نیند اک پل کو بھی نہ آتی ہے ،
رات رات بھر پڑا سسکتا ہے
رنج و الم بن جاتے ہیں تقد یر دائم
شب و روز رہتا وہ بلکتا ہے
جتنی چاہو کر لو کوشش بشنے کی
اک بار لازم ہی یہ زخم لگتا ہے
اک بار گر لگ جاے زخم یہ، احمد
کبھی نہ کبھی پھر سے ہرا ہوا کرتا ہے
Syed FAhad Altaf Ahmad
شکست کا سماں زبان دانی کے تم ہی نہ تھے ٹھرے فاتح احمد
ادھر چوکی زباں ادھر شکست کا سماں Syed Fahad Altaf Ahmad
ادھر چوکی زباں ادھر شکست کا سماں Syed Fahad Altaf Ahmad
تڑپ فراق اک نازنین سے ھے بے قرار دل بے چیں تڑپ فراق اک نازنین سے ھے بے قرار دل بے چیں
نہ سکون قلب فدائ کو نہ چین بلا دیدار نہیں
دن میں تو بخشے ھے آفتاب بے تاب یاد ہم نشیں
شب بھر جگائے ھے ماہ بھی مجھ کو فی الخیال ماہ جبیں، فیروزہ عیں
ہے جنون منزل عشق اک حاجت نظر کرم منتشر
عطا ہوئی تو کیا کہنے یو ں تو بے نیازی بھی لگے انکی حسیں
تھا مر مٹنے کا جنوں جس پے میری قتالہ میری تسکین
وہی تھی احمد میری نور عیں،معلم و راھبر محبوب دلنشیں Syed Fahad Altaf Ahmad
نہ سکون قلب فدائ کو نہ چین بلا دیدار نہیں
دن میں تو بخشے ھے آفتاب بے تاب یاد ہم نشیں
شب بھر جگائے ھے ماہ بھی مجھ کو فی الخیال ماہ جبیں، فیروزہ عیں
ہے جنون منزل عشق اک حاجت نظر کرم منتشر
عطا ہوئی تو کیا کہنے یو ں تو بے نیازی بھی لگے انکی حسیں
تھا مر مٹنے کا جنوں جس پے میری قتالہ میری تسکین
وہی تھی احمد میری نور عیں،معلم و راھبر محبوب دلنشیں Syed Fahad Altaf Ahmad
انا کی جنگ چھیڑ بیٹھے ہو انا کی جنگ چھیڑ بیٹھے ہو احمد
مقابل محبت ھے انجام سوچ لو Syed fahad altaf ahmad
مقابل محبت ھے انجام سوچ لو Syed fahad altaf ahmad
یاد تیری آج پھر سے مجھ کو ستا گئی ہے یاد تیری
دل کو میرے تڑپا گئی ہے یاد تیری
بے چھینی میں مجھ کو دوبا گئی یاد تیری
مجھے بے سکوں سا کر گئی ہے یاد تیری
مجھ ک و فقروں میں الجھا گئی ہے، یاد تیری
تیرے زکروں میں الجھا گئی ہے یاد تیری
بھول بیٹھا ہوں سب کچھ ہی بھلا گئی ہے یاد تیری
جزباتوں کو میرے، جلا گئی ہے یاد تیری
اک آواز سننے کی پیاس لگا گئی ہے ، یاد تیری
اک جھلک دیکھنے تیری،مجھ کو آس لگا گی ہے یاد تیری
کچھ تو احساس ملال جگا گئی ہے یاد تیری
رلا کہ بھی ندامت کا روگ لگا گئی ہے یاد تیری
چلو مانا مجبوری بھی ہے تمہاری،سمجا گئی ہے ، یاد تیری
دور جانا بھی ہے ضروری کچھ، جتا گئی ہے یاد تیری
مگر احمد کے دل ناداں کو کو بھی جلا گئ ہے یاد تیری Syed Fahad Altaf Ahmad
دل کو میرے تڑپا گئی ہے یاد تیری
بے چھینی میں مجھ کو دوبا گئی یاد تیری
مجھے بے سکوں سا کر گئی ہے یاد تیری
مجھ ک و فقروں میں الجھا گئی ہے، یاد تیری
تیرے زکروں میں الجھا گئی ہے یاد تیری
بھول بیٹھا ہوں سب کچھ ہی بھلا گئی ہے یاد تیری
جزباتوں کو میرے، جلا گئی ہے یاد تیری
اک آواز سننے کی پیاس لگا گئی ہے ، یاد تیری
اک جھلک دیکھنے تیری،مجھ کو آس لگا گی ہے یاد تیری
کچھ تو احساس ملال جگا گئی ہے یاد تیری
رلا کہ بھی ندامت کا روگ لگا گئی ہے یاد تیری
چلو مانا مجبوری بھی ہے تمہاری،سمجا گئی ہے ، یاد تیری
دور جانا بھی ہے ضروری کچھ، جتا گئی ہے یاد تیری
مگر احمد کے دل ناداں کو کو بھی جلا گئ ہے یاد تیری Syed Fahad Altaf Ahmad
رنج و الم کی یہ حالت ،وجہ کیا ہے ؟ رنج و الم کی یہ حالت ،وجہ کیا ہے ؟
دکھی ہے زندگی،یہ ذلالت وجہ کیا ہے ؟
کیوں پیاسی ہے روح وجہ کیا ہے ؟
کیوں اداسی ہو روح وجہ کیا ہے ؟
تڑپتی ہیں کیوں آنکھیں،وجہ کیا ہے؟
رکتی ہیں کیوں سانسیں وجہ کیا ہے ؟
بلکتی ہیں کیوں نظریں وجہ کیا ہے؟
سسکتی ہیں کیوں دھڑکنیں،وجہ کیا ہے؟
سلگتی ہیں کیوں راتیں ، وجہ کیا ہے؟
سھکتی ہیں کیوں برساتیں، وجہ کیا ہے؟
احمد ہیں یہ مرض حب کی تکلیفیں،وجہ بجا ہے
جلاتی ہیں دل کی حسرتیں، وجہ روا ہے Syed Fahad Altaf Ahmad
دکھی ہے زندگی،یہ ذلالت وجہ کیا ہے ؟
کیوں پیاسی ہے روح وجہ کیا ہے ؟
کیوں اداسی ہو روح وجہ کیا ہے ؟
تڑپتی ہیں کیوں آنکھیں،وجہ کیا ہے؟
رکتی ہیں کیوں سانسیں وجہ کیا ہے ؟
بلکتی ہیں کیوں نظریں وجہ کیا ہے؟
سسکتی ہیں کیوں دھڑکنیں،وجہ کیا ہے؟
سلگتی ہیں کیوں راتیں ، وجہ کیا ہے؟
سھکتی ہیں کیوں برساتیں، وجہ کیا ہے؟
احمد ہیں یہ مرض حب کی تکلیفیں،وجہ بجا ہے
جلاتی ہیں دل کی حسرتیں، وجہ روا ہے Syed Fahad Altaf Ahmad
سحر نو ! چھوڑ دو وہ باتین پرانی
بھلا دو دن جو بیتا لئے ہو
آؤ شروع کریں اک ابتدا نئی
چلیں وہاں ،جہاں نئی سحر ہو
پھر سے خوشیاں ہوں جہاں پہ
غم کا نہ کوئی ابر ہو
جہاں نہ الم کا کوئی نشاں ہو
رنجشوں کی جہاں نہ کوئی وجہ ہو
آؤ چلیں اس چین کی نگری،
بعد از خدا جہاں میں ہوں یا تو ہو
کچھ کرو تم بھی تو در گزر
کچھ زخم میرا بھی تو کم ہو
آؤ چلیں پھر دور کہیں
جہاں ورق ماضی پے نہ کوئی ماتم ہو
مر مر کے جی تو لوں گا میں احمد
حرف آرزو آخر ہے، تمنا ہے کہ پوری ہو Syed Fahad Altaf Ahmad
بھلا دو دن جو بیتا لئے ہو
آؤ شروع کریں اک ابتدا نئی
چلیں وہاں ،جہاں نئی سحر ہو
پھر سے خوشیاں ہوں جہاں پہ
غم کا نہ کوئی ابر ہو
جہاں نہ الم کا کوئی نشاں ہو
رنجشوں کی جہاں نہ کوئی وجہ ہو
آؤ چلیں اس چین کی نگری،
بعد از خدا جہاں میں ہوں یا تو ہو
کچھ کرو تم بھی تو در گزر
کچھ زخم میرا بھی تو کم ہو
آؤ چلیں پھر دور کہیں
جہاں ورق ماضی پے نہ کوئی ماتم ہو
مر مر کے جی تو لوں گا میں احمد
حرف آرزو آخر ہے، تمنا ہے کہ پوری ہو Syed Fahad Altaf Ahmad