Poetries by سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی
کب بخشو گے میرے لفظوں کو شناسائی کب بخشو گے میرے لفظوں کو شناسائی
کب مجھے خود تک رسائی دو گے Syeda Sadia Amber Jilani
کب مجھے خود تک رسائی دو گے Syeda Sadia Amber Jilani
اک بار تو توُ بھی میرا بن سو بار نہیں ۔۔۔۔۔ اِک بار صنم
اِک بار تو تُو بھی بول صنم
اک بار تو کہہ توُ میرا ہے
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ لفظ نہیں ، ہے ایک دعا
کبھی سن بھی سہی میری صدا
ہے دست ء دعا میں ٹھہرا ہوا
اب تو اور تیرا نام صنم
اب دوا کر یا دے دعا
میرے درد کو بھی ہو شفا
اب توڑ بھی دے یہ خاموشی
اب توُ بھی تو کُچھ بول ذرا
چل اتنا کہہ دے میرا ہے
توُ اور تیرا مان صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ ہم بھی کیا ہیں کہہ بیٹھے
یہ کیسی خواہش لے بیٹھے
یہ ہے ۔۔۔۔۔پرانی ریت صنم
جُو مانگی ، وُہ تو بھیک صنم
جُو آپ ملے، سر آنکھوں پر
اِک نظر صنم ، اِک لفظ صنم
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
مُمکن ہے تُجھے میسر ہوں
چند اور بھی دل دیوانے سے
پر عنبرؔ سا کوئ ڈھونڈ کے لا
جو جل کر تیری مہک بنے
جو ہر پل تیری تفسیر کرے
اور توُ ہو اسکی تکمیل صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن
سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی
اِک بار تو تُو بھی بول صنم
اک بار تو کہہ توُ میرا ہے
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ لفظ نہیں ، ہے ایک دعا
کبھی سن بھی سہی میری صدا
ہے دست ء دعا میں ٹھہرا ہوا
اب تو اور تیرا نام صنم
اب دوا کر یا دے دعا
میرے درد کو بھی ہو شفا
اب توڑ بھی دے یہ خاموشی
اب توُ بھی تو کُچھ بول ذرا
چل اتنا کہہ دے میرا ہے
توُ اور تیرا مان صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن
یہ ہم بھی کیا ہیں کہہ بیٹھے
یہ کیسی خواہش لے بیٹھے
یہ ہے ۔۔۔۔۔پرانی ریت صنم
جُو مانگی ، وُہ تو بھیک صنم
جُو آپ ملے، سر آنکھوں پر
اِک نظر صنم ، اِک لفظ صنم
اِک بار تو توُ بھی میرا بن
مُمکن ہے تُجھے میسر ہوں
چند اور بھی دل دیوانے سے
پر عنبرؔ سا کوئ ڈھونڈ کے لا
جو جل کر تیری مہک بنے
جو ہر پل تیری تفسیر کرے
اور توُ ہو اسکی تکمیل صنم
اک بار تو توُ بھی میرا بن
سیدہ سعدیہ عنبرؔ جیلانی
!! ماں کا لمس آبِ شفا ہو جیسے احساسِ درد سے کر دیتا ہے آزاد
ماں کا لمس آبِ شفا ہو جیسے Syeda Sadia Amber Jilani
ماں کا لمس آبِ شفا ہو جیسے Syeda Sadia Amber Jilani
کبھی حال ِدل بھی کہا کر ہر غم یونہی نہ سہا کر
کبھی حال ِدل بھی کہا کر
میری جدائی میں خوش رہ
میری قربتوں سے ڈرا کر
میری ذات میں ہیں اداسیاں
میری بات کا نہ گلہ کر
بکھر نہ جائے میری طرح
مرے ساتھ ساتھ نہ چلا کر
جو کہا تھا اس کا پاس رکھ
ہر بات یونہی نہ کیا کر
میری مسکراہٹ نہ دیکھ تو
میری آنکھوں کو پڑھا کر
خاموشیوں سے کر دوستی
سرگوشیاں بھی سنا کر
تجھے ہو نہ جائے عشق کہیں
مجھے روز روز نہ ملا کر
اب ہو نہ کوئی بے وفا
آج دل سے عنبر دعا کر سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی
کبھی حال ِدل بھی کہا کر
میری جدائی میں خوش رہ
میری قربتوں سے ڈرا کر
میری ذات میں ہیں اداسیاں
میری بات کا نہ گلہ کر
بکھر نہ جائے میری طرح
مرے ساتھ ساتھ نہ چلا کر
جو کہا تھا اس کا پاس رکھ
ہر بات یونہی نہ کیا کر
میری مسکراہٹ نہ دیکھ تو
میری آنکھوں کو پڑھا کر
خاموشیوں سے کر دوستی
سرگوشیاں بھی سنا کر
تجھے ہو نہ جائے عشق کہیں
مجھے روز روز نہ ملا کر
اب ہو نہ کوئی بے وفا
آج دل سے عنبر دعا کر سیدہ سعدیہ عنبر جیلانی