Poetries by وقاص خالد
شراب کیا چیز ہے دیکھتے ہیں شراب کیا چیز ہے دیکھتے ہیں
غموں کا تعویز ہے دیکھتے ہیں
دل توڑنے والے کیا خوش ہیں
اُنہی کی دہلیز ہے دیکھتے ہیں
کس وقت سے جھکی ہیں نظریں
کوئی تو تمیز ہے دیکھتے ہیں
خواہش محلوں کی کہاں تک پہنچی
وہ ملکہ یا کنیز ہے دیکھتے ہیں
ٹوٹ تو گئی ہر بات مگر
وہ مجھے عزیز ہے دیکھتے ہیں
Waqas khalid shamas
غموں کا تعویز ہے دیکھتے ہیں
دل توڑنے والے کیا خوش ہیں
اُنہی کی دہلیز ہے دیکھتے ہیں
کس وقت سے جھکی ہیں نظریں
کوئی تو تمیز ہے دیکھتے ہیں
خواہش محلوں کی کہاں تک پہنچی
وہ ملکہ یا کنیز ہے دیکھتے ہیں
ٹوٹ تو گئی ہر بات مگر
وہ مجھے عزیز ہے دیکھتے ہیں
Waqas khalid shamas
یہ محبت بھی تیرے سواہ نہیں ہوتی یہ محبت بھی تیرے سِواہ نہیں ہوتی۔
یہ نہ سمجھو مجھے پرواہ نہیں ہوتی۔
میں الجھا رہوں زمانے کی رنگینیوں میں۔
مگر میری محبت کبھی گُمراہ نہیں ہوتی۔
نظر نہ لگ جائے ہم تُم کو کہیں۔
یہ محبت بھی تو سرِ راہ نہیں ہوتی۔
میری فِطرت میں شامل ہوگئی ہے شاید۔
تیرے بغیر کسی کی چاہ نہیں ہوتی
میری آنکھوں کی دسترست ہی نہیں شمس
تیرے بغیر کسی پہ نگاہ نہیں ہوتی۔ Waqas khalid shamas
یہ نہ سمجھو مجھے پرواہ نہیں ہوتی۔
میں الجھا رہوں زمانے کی رنگینیوں میں۔
مگر میری محبت کبھی گُمراہ نہیں ہوتی۔
نظر نہ لگ جائے ہم تُم کو کہیں۔
یہ محبت بھی تو سرِ راہ نہیں ہوتی۔
میری فِطرت میں شامل ہوگئی ہے شاید۔
تیرے بغیر کسی کی چاہ نہیں ہوتی
میری آنکھوں کی دسترست ہی نہیں شمس
تیرے بغیر کسی پہ نگاہ نہیں ہوتی۔ Waqas khalid shamas
دعوہِ عشق پہ ویرانیوں کے بسیرے ہوئے دعوہِ عشق پہ ویرانیوں کے بسیرے ہوئے
اِک میں ہی تیرے کوچے کو گھیرے ہوئے
یہ باتوں سے اب کہاں محبتیں پلتی ہیں
جا کے دیکھ روشنیوں میں بھی اندھیرے ہوئے
کوئی تسلی کوئی آہٹ میرے سوا نہ ہوگی
تو بے وجہ مجھ سے دِل کو پھیرے ہوئے
ہنر نہیں مجھ میں اس دنیاداری کا
ورنہ لے آتا وہ خواب جو تیرے ہوئے
گِلہ کیسا کہ تجھے کوئی اپنا نا سکا شمس
پھر بھی حیرت یہ کہ نا تم میرے ہوئے وقاص خاد
اِک میں ہی تیرے کوچے کو گھیرے ہوئے
یہ باتوں سے اب کہاں محبتیں پلتی ہیں
جا کے دیکھ روشنیوں میں بھی اندھیرے ہوئے
کوئی تسلی کوئی آہٹ میرے سوا نہ ہوگی
تو بے وجہ مجھ سے دِل کو پھیرے ہوئے
ہنر نہیں مجھ میں اس دنیاداری کا
ورنہ لے آتا وہ خواب جو تیرے ہوئے
گِلہ کیسا کہ تجھے کوئی اپنا نا سکا شمس
پھر بھی حیرت یہ کہ نا تم میرے ہوئے وقاص خاد
چاند رات چاند رات کو تجھے خود یہ چوڑیاں پہناہوں میں
جی چاہتا ہے کہ تجھے خود سنواروں سجھاہوں میں
مہندی کی خوشبو کے ساتھ تیری سانسوں میں اُتروں
ہو ایسا تیری ہتھیلیوں میں خود کو بکھراہوں میں
جیسے ہوا آتی ہے جیسے چاندنی آتی ہے گھر تیرے
پتہ تجھے نہ چلے اِس انداز سے آہوں میں
خوشی کی طرح تیری ذات میں راہوں ہر لمحے
تیرے چہرے پہ کِرن سی بن کر مُسکراہوں میں
تیرے دل میں سما جاہوں کہ ایسا ہو جائے
کبھی دھڑکن بن کے تیرے دل کو دھڑکاہوں میں
جو کھنکتی ہیں چمکتی ہیں تیری نازک کلائیوں میں شمس
ہو ایسا کہ وہی چوڑیاں بن جاہوں میں
وقاص خالد
جی چاہتا ہے کہ تجھے خود سنواروں سجھاہوں میں
مہندی کی خوشبو کے ساتھ تیری سانسوں میں اُتروں
ہو ایسا تیری ہتھیلیوں میں خود کو بکھراہوں میں
جیسے ہوا آتی ہے جیسے چاندنی آتی ہے گھر تیرے
پتہ تجھے نہ چلے اِس انداز سے آہوں میں
خوشی کی طرح تیری ذات میں راہوں ہر لمحے
تیرے چہرے پہ کِرن سی بن کر مُسکراہوں میں
تیرے دل میں سما جاہوں کہ ایسا ہو جائے
کبھی دھڑکن بن کے تیرے دل کو دھڑکاہوں میں
جو کھنکتی ہیں چمکتی ہیں تیری نازک کلائیوں میں شمس
ہو ایسا کہ وہی چوڑیاں بن جاہوں میں
وقاص خالد
چلے جانا ختم ہو لینے دو یہ سرُور' چلے جانا
توڑ کر اس عشق کا غرور چلے جانا
میری سانسیں تیری ہی محبت کی امانت ہیں
موت چاہو جب میری تو دور چلے جانا
میری زرا سی نہ سُننا اگر ارادہ کر لیا
کسی بہانے سے ہو کر مجبور چلے جانا
کچھ فرض باقی ہیں زندگی کے کرنے والے
زندگی سےہوں ابھی زرا مجبور چلے جانا
کون روکے گا تمہیں اب اس طرع سے,, شمسّ,
اِتنا بتا کے جانا اور' ضرور چلے جانا وقاص خالد
توڑ کر اس عشق کا غرور چلے جانا
میری سانسیں تیری ہی محبت کی امانت ہیں
موت چاہو جب میری تو دور چلے جانا
میری زرا سی نہ سُننا اگر ارادہ کر لیا
کسی بہانے سے ہو کر مجبور چلے جانا
کچھ فرض باقی ہیں زندگی کے کرنے والے
زندگی سےہوں ابھی زرا مجبور چلے جانا
کون روکے گا تمہیں اب اس طرع سے,, شمسّ,
اِتنا بتا کے جانا اور' ضرور چلے جانا وقاص خالد