Poetries by یاسر ثانی
تجھ سے وابستہ گر کوئی شے میرے سامنے سے گزرے تجھ سے وابستہ گر کوئی شے میرے سامنے سے گزرے
حضور آفتاب میں تیرگی میری آنکھوں سے گزرے
تیرے شہر کا فلاں محلہ,فلاں گلی ,فلاں بازار
حسرت دیدار میں بںے سر و پا صبح شام گزرے
تیرے توصل سے ہوےابسار سرخ میرے
یونہی نہیں لہوں آنکھوں سے اشکبار گزرے
شکوے کا غرض تجھ سے نہیں ہم کلام تیرےدر و دیوارسے ہیں "ثانی"
طاق کانپںے ہوئے قلف جب ہم گلی سے گزرے
یاسر ثانی
حضور آفتاب میں تیرگی میری آنکھوں سے گزرے
تیرے شہر کا فلاں محلہ,فلاں گلی ,فلاں بازار
حسرت دیدار میں بںے سر و پا صبح شام گزرے
تیرے توصل سے ہوےابسار سرخ میرے
یونہی نہیں لہوں آنکھوں سے اشکبار گزرے
شکوے کا غرض تجھ سے نہیں ہم کلام تیرےدر و دیوارسے ہیں "ثانی"
طاق کانپںے ہوئے قلف جب ہم گلی سے گزرے
یاسر ثانی
عجب ضبط یے میرے درد میں عجب ضبط یے میرے درد میں
کوئی پوچھے تو چلا جاتا ہے
پہلے یوں ممکن نہ تھا ٹھرنا انکا
اب ہر ذخم دل میں بسیرا کر چلا جاتا ہے
کہ بے وجہ تیرے نام سے چھیڑتے ہیں لوگ
یوں ذخموں میں میرے نمک چلا جاتا یے
وہ نہ رکے میرے ارذ اے مکاں میں
کیا فرق پڑتا ہے کون اتا ہے چلا جاتا ہے
میرا دل بھی ہوا کوئی مانند اے شہراہ
کہ کوئی رکتا نہیں کارواں اتا ہے چلا جاتا ہے
یہ راتوں کی گردش بھی کٹ نہیں رہی
نامعلوم سہ شخص خوابوں میں اتا ہے چلا جاتا ہے
یوں ہم بھی ہوے ثانی اے کراچی کہ تیری فرقت کا بادل
برستا نہیں اتا ہے چلا جاتا ہے
عجب ضبط یے میرے درد میں
کوئی پوچھے تو چلا جاتا ہے یاسر ثانی
کوئی پوچھے تو چلا جاتا ہے
پہلے یوں ممکن نہ تھا ٹھرنا انکا
اب ہر ذخم دل میں بسیرا کر چلا جاتا ہے
کہ بے وجہ تیرے نام سے چھیڑتے ہیں لوگ
یوں ذخموں میں میرے نمک چلا جاتا یے
وہ نہ رکے میرے ارذ اے مکاں میں
کیا فرق پڑتا ہے کون اتا ہے چلا جاتا ہے
میرا دل بھی ہوا کوئی مانند اے شہراہ
کہ کوئی رکتا نہیں کارواں اتا ہے چلا جاتا ہے
یہ راتوں کی گردش بھی کٹ نہیں رہی
نامعلوم سہ شخص خوابوں میں اتا ہے چلا جاتا ہے
یوں ہم بھی ہوے ثانی اے کراچی کہ تیری فرقت کا بادل
برستا نہیں اتا ہے چلا جاتا ہے
عجب ضبط یے میرے درد میں
کوئی پوچھے تو چلا جاتا ہے یاسر ثانی