Add Poetry

Poetries by Yasmin Elahi

آئینہ کا سوال آ ئینہ دیکھتی ہوں میں تو ٹھٹک جاتی ہوں
ایک انجان سی صورت نظر آتی ہے مجھے
حیراں ہو کر میں کرتی ہوں یہ خود سے سوال
دکھی کر دیتا ہے مجھ کو میرا اپنا ہی سوال
یہ جو چہرہ ہے یہ مرا چہرہ تو نہیں
یہ جو آنکھیں ہیں یہ مری آنکھیں تو نہیں
اس نئے چہرے کا تو لگتا ہے ہر اک نقش اداس
دھواں دیتے نظر آتے ہیں نگاہوں کے چراغ
میری آنکھوں میں تو رہتا تھا تبسم رقصاں
لب پہ رہتی تھی ہنسی کھلتے گلابوں کی طرح
خامشی میں مری ہوتی تھیں ہزاروں باتیں
چہچہاتی پھرتی تھی میں کسی بلبل کی طرح
ہر طرف میں تو جلاتی تھی محبت کے چراغ
میں سمجھتی تھی زندگی خوشیوں کا ہے نام
ہر طرف پھول ہیں مجھ کو کانٹوں سے کیا کام
دکھ کتنے ہیں مقدر میں مجھے معلوم نہ تھا
زندگی کا یہ روپ بھی ہے، سوچا ہی نہ تھا
کھائے جب زخم تو زیست ہے کیا، یہ میں نے جانا
پھر بھی تھے عزم جواں، ہر مشکل کو آسان جانا
ہنس کے سہتی رہی جو زخم زندگی دیتی گئی
اپنے اشکوں کو ھنسی میں میں چھپاتی گئی
شکوہ کرنا نہ کبھی دل کو یہ سمجھاتی رہی
کبھی راہ میں ترے بھی جلینگے محبت کے چراغ
وقت بہت بیت گیا تو میں نے یہ حقیقت جانی
اس جہاں میں وفا کی کوئی قیمت ہی نہیں
تلخیاں گھلتی گئیں کچھ اس طرح دل کے اندر
اک اک کر کے بجھے سب وہ محبت کے چراغ
اب ہے آئینہ اور اک اجنبی چہرہ ہے
جس کے ہر نقش سے ابھرتا ہے اذیت کا سراغ
اور یہ چہرہ مجھ سے کرتا ہے ہردم یہ سوال
ہے کوئی جو کہ دے اس کے سوالوں کا جواب
وقت کے صحرا میں کہاں کھو گیا تیرا وہ وجود
ر طرف جو کہ جلاتا تھا محبت کے چراغیاسمیین
Yasmin Elahi
امی کی یاد میں امی کی یاد میں
اے ماں ترا خاموش سی ہستی میرے لئے
کسی نعمت کسی دولت سے نئیں تھی کم
ترے سیے سے جو اٹھتی ممتا کی مہک
دل کے زخموں ک وہ مرحم سے نہیں تھی کم
کیا ہوا خاموش اگر تو رہتی تھی
مرے دکھوں کا تھا بوجھ ترے دل بہ
تو سمجھتی تھی مری زیست ہے کتنی مشکل
درد مرا تو سہتی تھی ابنے دل بہ
مرے ہر دکھ کو تو یوں محسوس کیاکتی تھی
دور ہو کے بھی تو دور نہیں تھی مجھ سے
بے زبانی کی زباں میری سمجھتی تھی تو یوں
جانتی تھی تو وہ جو کبھی میں نے کہا نہ تجھ سے
دوریاں تجھ اور مجھ میں بہت تھیں لیکن
مظترب میں تھی یہاں تو تو بےچین وہاں
ٹھےس لگتی تھی ادھر ٹیس اٹھتی تھی ادھر
زخم لگتا تھا یہاں درد ہوتا تھا وہاں
میں نے سوچا تھا تو جب بھی ملئگی مجھ کو
ہوئے جو مجھ پہ ستم یہ میں بتاونگی تجھے
ترے ممت بھرے سینے مےں چھپا کہ چہرہ
خوب رؤنگی میں اور خوب رلاؤنگی تجھے
اپنے نرم سے ہاتھوں سے تو پوچھےگی مرے اںسو
یوں بڑے پیار سے دیگی تو تسلی مجھ کو
نہ رو بیٹی میری ابھی تو میں زندہ ہوں
اپنے ممتا بھرے اںچل میں سمو لیگی مجھ کو
لیکن ایسا نہ ہوا تو بھی مجھے چھوڑ گئی
دھوپ عم کی ہے کڑی اور ترا سایہ بھی نہیں
ترے جانے سےزخم مرے یوں چیخ اٹھے
ان دکھن جو کرے کم کوئ مرحم ہی نہیں
غم کی راہوں میں کو ئ اور سہارا تو نہ تھا
تجھ سے ملنے کی امید ہی کافی تھی مجھے
زیست پہلے بھی مجھ کو کوئ اسان نہ تھی
ترے جانے سے یہ مشکل اور بھی مشکل ہے مجھے
میرے اشکوں کو ہے حاجت ترے دامن کی
دل کے زخموں کو ے ممتا کے مرحم کی طلب
یوںمصیبت میں تنہا مجھے کیوں چھوڑ گئی
کچھ تو بتلا مجھے یوں موںھ پھیر کے جانے کاسبب
درد سہہ کر مجھے ہنسنا تھاسکھایا تو نے
ہر قدم پرمیری ہمت کو بڑھایا تو نے
سر اٹھا کے مجھے جینا تھا سکھایا تو نے
بن تیرے کیسے جیوں یہ نہ بتایا تو نے
Yasmin Elahi
Famous Poets
View More Poets