آئنہ اب جدا نہیں کرتا
قید میں ہوں رہا نہیں کرتا
مستقل صبر میں ہے کوہ گراں
نقش عبرت صدا نہیں کرتا
رنگ محفل بدلتا رہتا ہے
رنگ کوئی وفا نہیں کرتا
عیش دنیا کی جستجو مت کر
یہ دفینہ ملا نہیں کرتا
جی میں آئے جو کر گزرتا ہے
تو کسی کا کہا نہیں کرتا
ایک وارث ہمیشہ ہوتا ہے
تخت خالی رہا نہیں کرتا
عہد انصاف آ رہا ہے منیرؔ
ظلم دائم ہوا نہیں کرتا