میں نے اک روز آئینے سے کہا
کیا ہے تیری حیات ۔ بے معنی
ہر سمے عکس اتارتا ہے تو
ہے مگر تیری ذات بے معنی
آئینہ مسکرا کے کہنے لگا
بات ہے آپکی بجا لیکن
میں نگہبان ہوں حقیقت کا
تیرے پرتو کا تیری ہئیت کا
پوچھ مجھ سے حیات کے معنی
وقت کے کائنات کے معنی
میں نے پوچھا تو زندگی کیا ہے؟
ہنس کے بولا تیری نا پائیداری
میں نے پوچھا تو موت ہے کیا چیز
بولا یزداں کی ایک رازداری
میں نے پوچھاکہ بتا دولت کیا
بولا تیرے نفس کی آزمائش
میں نے پوچھا کہ نام و شہرت کیا؟
بولا ناچیز کی جھوٹی نمائش
میں نے پوچھا کہ حسن کا مطلب؟
بولا فطرت کا اک بے ساختہ پن
میں نے پوچھے بگاڑ کے معنی
بولا فطرت کے بر خلاف چلن
میں نے پوچھا کہ علم کا بھی بتا
بولا تیرے وجود کا ہی سفر
میں نے پوچھا تو جاہلیت کیا؟
بولا جب آئینے کی ہو نہ خبر