آبشاروں کی یاد آتی ہے

Poet: کمار وشواس By: Qaiser, Kolkata
Absharoon Ki Yaad Aati Hai

آبشاروں کی یاد آتی ہے
پھر کناروں کی یاد آتی ہے

جو نہیں ہیں مگر انہیں سے ہوں
ان نظاروں کی یاد آتی ہے

زخم پہلے ابھر کے آتے ہیں
پھر ہزاروں کی یاد آتی ہے

آئنے میں نہار کر خود کو
کچھ اشاروں کی یاد آتی ہے

اور تو مجھ کو یاد کیا آتا
ان پکاروں کی یاد آتی ہے

آسماں کی سیاہ راتوں کو
اب ستاروں کی یاد آتی ہے

Rate it:
Views: 754
07 Jul, 2021
More Kumar Vishwas Poetry