آج بھی عہدِ محبت میں کدھر جاتی ہوں
Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, منیلاآج بھی عہدِ محبت میں کدھر جاتی ہوں
لے کے دریا جو سمندر میں اتر جاتی ہوں
زندگی عشق میں ہجرت کے حوالے کرکے
اپنی ہی خاک اڑاتی ہوں بکھر جاتی ہوں
چاند کے ساتھ تعلق ہے پرانا لیکن
روشنی بانٹ کے دنیا کو گزر جاتی ہوں
محاذِ زیست پہ تنہا ہوں مگر دیکھئے ہیں
ساتھ چلتی ہے یہ دنیا میں کدھر جاتی ہوں
اپنے سب عیب چھپاتی ہوں تری آنکھ میں پھر
تیری نظروں سے سبھی لے کر ہنر جاتی ہوں
میں نے بند آنکھوں سے تجدیدِ محبت کر لی
زندگی چھوڑ کے اب موت کے گھر جاتی ہوں
یہ ترا حسن محبت ہے مری جاں وشمہ
تیرے دربار میں آتی ہوں ،نکھر جاتی ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






