آج کی رات
Poet: Shakira Nandini By: Shakira Nandini, Oportoلائی ہے سنگ تاروں کی بارات
آج کی رات
چھا گیا ہے گور اندھیرا
آج کی رات
جب سَو چُکے ہیں سب لوگ
آج کی رات
جب جاگ رہے ہیں کُچھ لوگ
آج کی رات
جب جلتا ہے ٹمٹماتا دِیا
آج کی رات
جب ہوجاتا ہے خاموش آسمان
آج کی رات
جب کوئی گیت گنگناتا ہے
آج کی رات
جب کسی کی یاد میں آنسو بہاتا ہے
آج کی رات
جو لائے گی نئی صبح
آج کی رات
مگر ابھی ہے نیند پیاری
آج کی رات
چاند نے لگایا ہے پہرا
آج کی رات
چمک گیا ہے تیرا چہرہ
آج کی رات
آئو کریں ہم تُم باتیں
آج کی رات
اب آئے نہ کل
آج کی رات
جو کٹ گئی کُچھ باتوں میں
آج کی رات
جو کٹ گئی کُچھ سانسوں میں
آج کی رات
More Life Poetry






