لائی ہے سنگ تاروں کی بارات
آج کی رات
چھا گیا ہے گور اندھیرا
آج کی رات
جب سَو چُکے ہیں سب لوگ
آج کی رات
جب جاگ رہے ہیں کُچھ لوگ
آج کی رات
جب جلتا ہے ٹمٹماتا دِیا
آج کی رات
جب ہوجاتا ہے خاموش آسمان
آج کی رات
جب کوئی گیت گنگناتا ہے
آج کی رات
جب کسی کی یاد میں آنسو بہاتا ہے
آج کی رات
جو لائے گی نئی صبح
آج کی رات
مگر ابھی ہے نیند پیاری
آج کی رات
چاند نے لگایا ہے پہرا
آج کی رات
چمک گیا ہے تیرا چہرہ
آج کی رات
آئو کریں ہم تُم باتیں
آج کی رات
اب آئے نہ کل
آج کی رات
جو کٹ گئی کُچھ باتوں میں
آج کی رات
جو کٹ گئی کُچھ سانسوں میں
آج کی رات