کیا یہ بے رُخی کا میلہ ہے آدمی، آدمی ا کیلا ہے کس قدر آپ نے جفائیں کیں ہم نے ہنس کر یہ ظلم جھیلا ہے امتحاں ہر قدم پہ محشر ہے کیا قیامت ہے کیا جھمیلا ہے رب ہے ظاہر میں رب ہی باطن میں یہ کیسا کھیل ُتم نے کھیلا ہے