سالار وطن اجڑاہے چمن
آہوں کا تماشا جاری ہے
حالات کے خونی منظر کا
اس قوم پہ سکتہ طاری ہے
ظلمات کے بادل چھائے ہیں
پیغام تباہی لائے ہیں
کیا خوب مقدر ہیں اپنے
انجانے قرض چکائے ہیں
جلاد کے روپ ہزاروں ہیں
اک روپ نیا زرداری ہے
حالات کے خونی منظر کا
اس قوم پہ سکتہ طاری ہے
کب باد بہاراں آئیگی
امید کے تانے بانے ہیں
برسوں سے سنتے آئے ہیں
یہ دن تو آنے جانے ہیں
اب صابر و شاکر بنو ضیاء
تو نے تو عمر گزاری ہے
حالات کے خونی منظر کا
اس قوم پہ سکتہ طاری ہے