اب بھی کہتا ہوں کہ گھبرانہ نہیں ھے
گھبرا کر غلط اقدام کوئی اٹھانہ نہیں ھے
ہنوز زندہ ہوں ابھی میں مرا نہیں ہوں۔
دشمن کے آ گے سر اپنا جھکانا نہیں ھے
کیا ہوا؟ رخ ہوائوں کا خلاف ھے تیرے؟
مگر نا امیدی کی طرف تمکو جانا نہیں ھے
اے میری قوم تم سب سے عظیم قوم ہو
شاید تمہاری قسمت میں جشن مانا نہیں ھے