Add Poetry

ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے

Poet: مجید امجد By: Habib Afridi, Dubai

ابد کے سمندر کی اک موج جس پر مری زندگی کا کنول تیرتا ہے
کسی ان سنی دائمی راگنی کی کوئی تان آزردہ آوارہ برباد

جو دم بھر کو آ کر مری الجھی الجھی سی سانسوں کے سنگیت میں ڈھل گئی ہے
زمانے کی پھیلی ہوئی بیکراں وسعتوں میں یہ دو چار لمحوں کی میعاد

طلوع و غروب مہ و مہر کے جاودانی تسلسل کی دو چار کڑیاں
یہ کچھ تھرتھراتے اجالوں کا رومان یہ کچھ سنسناتے اندھیروں کا قصہ

یہ جو کچھ کہ میرے زمانے میں ہے اور یہ جو کچھ کہ اس کے زمانے میں میں ہوں
یہی میرا حصہ ازل سے ابد کے خزانوں سے ہے بس یہی میرا حصہ

مجھے کیا خبر وقت کے دیوتا کی حسیں رتھ کے پہیوں تلے پس چکے ہیں
مقدر کے کتنے کھلونے زمانوں کے ہنگامے صدیوں کے صد ہا ہیولے

مجھے کیا تعلق میری آخری سانس کے بعد بھی دوش گیتی پہ مچلے
مہ و سال کے لا زوال آبشار رواں کا وہ آنچل جو تاروں کو چھو لے

مگر آہ یہ لمحۂ مختصر جو مری زندگی میرا زاد سفر ہے
مرے ساتھ ہے میرے بس میں ہے میری ہتھیلی پہ ہے یہ لبا لب پیالہ

یہی کچھ ہے لے دے کے میرے لیے اس خرابات شام و سحر میں یہی کچھ
یہ اک مہلت کاوش درد ہستی یہ اک فرصت کوشش آہ و نالہ

یہ صہبائے امروز جو صبح کی شاہزادی کی مست انکھڑیوں سے ٹپک کر
بدور حیات آ گئی ہے یہ ننھی سی چڑیاں جو چھت میں چہکنے لگی ہیں

ہوا کا یہ جھونکا جو میرے دریچے میں تلسی کی ٹہنی کو لرزا گیا ہے
پڑوسن کے آنگن میں پانی کے نلکے پہ یہ چوڑیاں جو چھنکنے لگی ہیں

یہ دنیائے امروز میری ہے میرے دل زار کی دھڑکنوں کی امیں ہے
یہ اشکوں سے شاداب دو چار صبحیں یہ آہوں سے معمور دو چار شامیں
انہی چلمنوں سے مجھے دیکھنا ہے وہ جو کچھ کہ نظروں کی زد میں نہیں ہے

Rate it:
Views: 632
17 Sep, 2014
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets