تلوار کا پتہ ہے نہ ترکش میں تیر ہے اس قوم کی ہرایک ادا بے نظیر ہے پھرتی ہے دربدر لئے کشکول ہاتھ میں گویا جنم جنم کی یہ منگتا فقیر ہے