سب کے لئے دعائے خیر مانگتا ہوں
یہ حقیرو فقیر اذن سخن چاہتا ہوں
کوئی ڈوب رہا ہے پانی میں
اور کوئی جل رہا ہے آگ میں
کوئی دھماکہ سے اور کوئی گولی سے
کوئی بھوک سے اور کوئی خود کشی سے
مسافروں کو بسوں سے اتار کر مارا جارہا ہے
انسانوں کو مسلک کے نام پر مارا جارہا ہے
یہاں انسان کم راکھشس زیادہ پیدا ہو رہا ہے
ملک خداداد میں کیا سے کیا ہوتا جارہا ہے
یہ ملک روز بروز دوزخ بنتا جا رہا ہے
حکمراں ڈھیٹ سےڈھیٹ ہوتا جارہا ہے
خدارا فکر کر اس ملک و ملت کی
دل و جان سے تعمیر کر اس وطن کی
جو مہلت تم کو قدرت بخش رہی ہے
شکر کر اور اپنے سسٹم کو درست کر
کسی بھی قوم کی تعمیر کے لئے٦٥ سال کم نہیں ہوتے!
نییتیں صاف ہوتیں تو یہ قوم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہوتے
ہم نے اپنی اوچھی حرکتوں سے آدھا ملک گنوایا
جو باقی رہ گیا اس کو اپنی حرکتوں مت گنوا دینا
خدا ہرگز نہیں بچاتا ایسے قوموں کو
جہاں صرف نعرے ہوں ملک خداداد کا
یہ ساری کائنات ہی خدا کی ہے
نہ صرف تیری زمیں خدا کی ہے
زمینی خداؤں نے اسے بنجر بنادیا
ناداں مسلمانوں کو خنجر بنا دیا
سمجھو خدارا اب تو اسلام کے پیخام کو
شیطان کے چیلوں کو سب مل کے بھگا دو
ہر کوئی دوسرے کو سدھارنے کی فکرمیں
بہتر یہی ہے پرکی پہلے تم خود کو سدھارو