Add Poetry

اذن سخن چاہتا ہوں

Poet: purki By: m.hassan, karachi

سب کے لئے دعائے خیر مانگتا ہوں
یہ حقیرو فقیر اذن سخن چاہتا ہوں

کوئی ڈوب رہا ہے پانی میں
اور کوئی جل رہا ہے آگ میں

کوئی دھماکہ سے اور کوئی گولی سے
کوئی بھوک سے اور کوئی خود کشی سے

مسافروں کو بسوں سے اتار کر مارا جارہا ہے
انسانوں کو مسلک کے نام پر مارا جارہا ہے

یہاں انسان کم راکھشس زیادہ پیدا ہو رہا ہے
ملک خداداد میں کیا سے کیا ہوتا جارہا ہے

یہ ملک روز بروز دوزخ بنتا جا رہا ہے
حکمراں ڈھیٹ سےڈھیٹ ہوتا جارہا ہے

خدارا فکر کر اس ملک و ملت کی
دل و جان سے تعمیر کر اس وطن کی

جو مہلت تم کو قدرت بخش رہی ہے
شکر کر اور اپنے سسٹم کو درست کر

کسی بھی قوم کی تعمیر کے لئے٦٥ سال کم نہیں ہوتے!
نییتیں صاف ہوتیں تو یہ قوم کہاں سے کہاں پہنچ چکے ہوتے

ہم نے اپنی اوچھی حرکتوں سے آدھا ملک گنوایا
جو باقی رہ گیا اس کو اپنی حرکتوں مت گنوا دینا

خدا ہرگز نہیں بچاتا ایسے قوموں کو
جہاں صرف نعرے ہوں ملک خداداد کا

یہ ساری کائنات ہی خدا کی ہے
نہ صرف تیری زمیں خدا کی ہے

زمینی خداؤں نے اسے بنجر بنادیا
ناداں مسلمانوں کو خنجر بنا دیا

سمجھو خدارا اب تو اسلام کے پیخام کو
شیطان کے چیلوں کو سب مل کے بھگا دو

ہر کوئی دوسرے کو سدھارنے کی فکرمیں
بہتر یہی ہے پرکی پہلے تم خود کو سدھارو
 

Rate it:
Views: 354
14 Sep, 2012
More Political Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets