بہت دُور کہیں
نیلگوں آسماں تلے
کسی سبزہ زار وادی میں
جھیل کنارے
جہاں اٹکھیلیاں کرتی
لہریں بھی
شور سے خالی ہوں
اطراف بھر میں سُکوں
اور ہر سُو خامشی کے
ڈیرے ہوں
وہاں کے باسیوں کی
چال بھی اتنی دھیمی ہو کہ
قدموں کی آہٹ
سُنائی نہ دے
زمیں کے ایسے خطے پر
بڑے سے اک کتب خانے میں
کتاب پڑھتے ہوئے
ورق ورق پلٹتے
شیشے کی دیوار کے پار
اک اک لمحے کے
دلفریب قدرتی منظر کو
یہ آنکھیں
ہمیشہ کے لیے
محفوظ کر لیں