اس قدر کیوں بے خبر ہستی سے اپنی ہو چکا ہے
اپنے مقصد بھول کر تُو اپنا سب کچھ کھو چکا ہے
جس نے تیرا ہاتھ تھاما جس نے تجھ کو رہ دکھائی
ایسے رہبر چھوڑ کر تُو کیسی منزل ڈھونڈتا ہے
ظلم ان کے کیوں ہے سہتا کچھ نہیں کیوں ان کو کہتا
روح تیری کانپتی کیوں جسم تیرا کانپتا ہے
فکر جس کی کھا رہی ہے تیرے دل کے آئینے کو
تیری دنیا یہ ہے دنیا بس یہی تو سوچتا ہے
ہم کو عامر تم سے شکوہ کرنا تھا اس بات کا بھی
تُو بھی اپنوں سے جدا ہے تُو بھی مسلم نام ہے