یہ کیسا موسم آیا ہے
یہ کیسا بادل چھایا ہے
ہر موڑ پہ ظلم کا سایا ہے
جیسے کوئی سب کچھ لوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
اسے مہنگائی مار گئی
بجلی کی جدائی مار گئی
آپس کی لڑائی مار گئی
پٹرول سے ناطہ ٹوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
اس قوم کو لیڈر مل نہ سکے
جو زخم ملے وہ سل نہ سکے
کردار کے پودے کھل نہ سکے
اقبال کا سپنا ٹوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
سب پیار کے وعدے توڑ دئیے
نفرت کے لبادے اوڑھ دئیے
عظمت کے ارادے چھوڑ دئیے
اس قوم کا دل ہی ٹوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
آٹا چاول چینی دال
ان سب کا ملنا محال
سمجھ میں آتی نہیں یہ چال
صبر کا دامن چھوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
پنجابی سندھی اور پٹھان
بٹا یے ان میں پاکستان
یکجہتی کا یے فقدان
پیار کا دھاگا ٹوٹ گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا
روٹی کپڑ ا اور مکان
سنتے سنتے پک گئے کان
کتنا ارزاں ہے انسان
آس کا سورج ڈوب گیا
اس قوم سے ہنسنا چھوٹ گیا