تو نے پوچھی ہے امامت کی حقيقت مجھ سے
حق تجھے ميری طرح صاحب اسرار کرے
ہے وہی تيرے زمانے کا امام برحق
جو تجھے حاضر و موجود سے بيزار کرے
موت کے آئینے ميں تجھ کو دکھا کر رخ دوست
زندگی تيرے ليے اور بھی دشوار کرے
دے کے احساس زياں تيرا لہو گرما دے
فقر کی سان چڑھا کر تجھے تلوار کرے
فتنہ ملت بيضا ہے امامت اس کی
جو مسلماں کو سلاطيں کا پرستار کرے