تم ٹھہرو ذرا
میں آتی ہوں
سورج سے نُور کی کر نیں لے کر
کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لےکر
کسی خُو شبو بھرے جنگل سے
تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں
تم ٹھہرو
میں آتی ہوں
شام کے ڈھلتے منظر نامے میں
چند جنگو پکڑنے
میں تو ہمیشہ تنہا ہی جاتی ہوں
رات آۓ تو مت ڈرنا
ستاروں سے رستے پوچھ کر
تم کو بتاتی ہوں
خواب بھری ان آنکھوں کے واسطے
نیند بھی لاتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں
تم ٹھہرو میں آتی ہوں