حضرت انسان
الله کی بہترین مخلوقات میں سے ایک
جسے مہارت حاصل ہے
اپنے ہی جیسے انسان کے بارے میں
مفروضے قائم کرنے میں
یہ جانے بغیر کہ وہ
کتنی سمتوں کا سفر کر چکا ہے
کیسے وقت کی دقت کو کاٹ چکا ہے
اور
کتنے طوفان اس پرسکون ساحل کے پیچھے چھپے ہیں
ایک جذباتی سہارا
جو بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے
اس کی کمی کن مصیبتوں کو دعوت دے سکتی ہے
نہیں جانتا کوئی
صرف ایک ہاتھ
درد کی دلدل سے نکالنے کو کافی ہوتا ہے
مگر انسان نے اپنے ہاتھوں کو
محدود کر دیا ہے
فقط سکرینوں تک
برقی رو کے ذریعے بھیجا گیا پیغام
زیادہ وقعت رکھتا ہے
بنسبت اس کے
جو دل کے تاروں سے بھیجا گیا ہو
وقت سے برکت اٹھائی جا چکی ہے
اور دلوں سے سکون
اندازے لگانے میں ماہر لوگ
حقیقت کو پرکھنے کی ہمت نہیں رکھتے
جو نظر میں آیا وہی ذہن میں بٹھا لیا
مگر تم نے کبھی غور کیا ہو تو
آئینے میں عکس ہمیشہ الٹا دکھائی دیتا ہے
آنکھیں روح کی کھڑکیاں ہیں
اور دل کا بھید عیاں کرنے پر مامور ہیں
لیکن
بڑی عزت کے ساتھ
کہ راز صرف اسی پہ کھولا جائے گا جو جاننے کی جستجو کرتا ہو