انسان
Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabadگم ہو گیا ہوں روز و شب میں میں
ڈھونڈ رہا ہوں خود کو میں
آررزؤں کی طویل مسافتیں ہیں
تھک گیا ہوں اس سفر میں میں
جانے کب مکتب کی گھنٹی بج اٹھے
اپنا سبق تو یاد کر لوں میں
جانے کیسے فریب میں آ گیا دل میرا
ورنہ کھاتا نہ کبھی گندم کو میں
کوہ طور پر جا کر ضد کی موسیٰ نے
پھر اک تجلی کا منتظر ہوں میں
تو سمندر ہے تیرا کوئی کنارا نہیں
قطرے کی طرح مل جانا چاہتا ہوں میں
تو کوشش کو دیتا ہے ثمر اس کا
میں چاہتا ہوں کہ ہو جاؤں روبرو میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






