اپنے ماضی سے، جو ورثے میں ملی ہیں ہم کو
ان اُصولوں کی تجارت، نہیں ہو گی ہم سے
عہد حاضر کی ہر بات، ہمیں دل سے قبول ہے
صرف توہین روایات، نہیں ہو گی ہم سے
جھوٹ بھی بولیں، صداقت کے پیمبر بھی بنیں
ہم کو بخش دو، یہ سیاست نہیں ہوگی ہم سے
زخم بھی کھائیں، رقیبوں کو دعائیں بھی دیں
اتنی مخدوش شرافت، نہیں ہوگی ہم سے
ہیرے کے صنم ہوں یا پتھر کے صنم
بُت کدوں میں عبادت، نہیں ہو گی ہم سے
ہے اطاعت کے لئے ، اپنا فقط ایک خُدا
ناخُدائوں کی اطاعت، نہیں ہو گی ہم سے
غیر مشروط رفاقت کے، طرفدار ہیں ہم
شرط کے ساتھ رفاقت، نہیں ہوگی ہم سے
فکر و اظہار میں ہم، حُکم کے پابند ہیں
شاعری حسب ہدایت، نہیں ہو گی ہم سے
صرف اتنا جان لو، اگر آپ گوارا کریں
آپ کو کوئی شکایت نہیں ہوگی ہم سے