اُٹھ گرا دے اب تخت اقتدار کو
پلٹ دے جمہوریت کو خلافت سے
یہ ہی کام تیرا اِس دورِ فسطانیت میں
بچا لے ایمان اپنا ایماں کی حرارت سے
ہو موٹر پہ کھڑا سودگر اس جہاں میں
گر اب بھی باقی ہے ایمان کی حرارت
اُٹھ کھٹرا ہو لگ نعرہ اللہ اکبر
توڑ دے اب اِن زنجیروں کو
دیکھا دے پھر محمود غزنوی بن کر
ہیں انتظار میں یہ سومنات کے مندر