کسی محرومی و احساس کمتری میں نہ ہونا مبتلا
کہ غلط روش سے نہ کرلینا جا کے صلاح
لگن اور دلجمعی سے سنوار لے اپنا مستقبل
نہ بزدلوں سے جا کے نہ ہاتھ سے ہاتھ ملا
تنگدستی کو بدل ڈال اپنے زور بازو سے
شمع سے شمع کر روشن اندھیرے کر اجالا بنا
حوصلے پست یقیناً شکست دنیا کا دستور
بڑھنے کا ارادہ کر پھر عزت و مرتبہ کما
کر تلاش خود اعتمادی کا چھپا خزانہ
بلند حوصلہ لئے باطل کی جڑ کو دے ہلا
غفلت کی دلدل سے اٹھنا ہے پھر اے سبحانی
جو سمجھ گیا خودی کو، کانٹوں کو دے گا ہٹا