ایک بار ہی مار دو ہمیں
یہ بار بار کا مرنا اچھا نہیں لگتا
تمہیں دیکھے ایک عرصہ ہوگیا
مگر تم سے ملنا ہمیں اچھا نہیں لگتا
تم سے تعلق دل کا ہے حضرت
اب دل بھی مگر اپنا اچھا نہیں لگتا
چاہت میں آزمانا منظور نہیں
تمہیں آزمائش میں ڈالنا اچھا نہیں لگتا
یہ وقت نہیں ان باتوں کے دہرانے کا
یہ پل یوں گزارنا ہمیں اچھا نہیں لگتا
تعلق توڑ دو سارے تم آج ہی سے
مگر ٹوٹے رشتےجوڑنا اچھا نہیں لگتا
جو کچھ ہوں تمہارے سامنے ہوں
مکھٹے چہرے پر سجانا اچھا نہیں لگتا
پھر سے قلم ہاتھ میں لیا تو ہے
مگر اب کچھ لکھنا اچھا نہیں لگتا
ادب کی دنیا سے رشتہ پرانا ہے ہمارا لیکن
شہرت پانا مشہور ہوجانا اچھا نہیں لگتا