Add Poetry

اک سوچ عقل سے پھسل گئی

Poet: یوسف بشیر قریشے By: Adnan, Islamabad

اک سوچ عقل سے پھسل گئی
مجھے یاد تھی کے بدل گئی

میری سوچ تھی کے وہ خواب تھا
میری زندگی کا حساب تھا

میری جستجو کے برعکس تھی
میری مشکلوں کا وہ عکس تھی

مجھے یاد ہو تو وہ سوچ تھی
جو نہ یاد ہو تو وہ گمان تھا

مجھے بیٹھے بیٹھے گماں ہوا
گماں نہیں تھا خدا تھا وہ

وہ خدا کے جس نے زبان دی
مجھے دل دیا مجھے جان دی

وہ زبان جسے نہ چلا سکو
وہ دل جسے نہ منا سکو
وہ چاہ جسے نہ لگا سکوں

کبھی مل تو تجھ کو بتائے ہم
تجھے اس طرح سے ستائیں ہم

تیرا عشق تجھ سے ہی چھین کے
تجھے مے پلا کے رلائے ہم

تجھے درد دو تو نہ سہ سکے
تجھے دو زباں تو نہ کہہ سکے
تجھے دوں مکاں تو نہ رہ سکے

تجھے مشکلوں میں گھرا کے
میں ایسا رستا نکال دوں

تیرے درد کی میں دوا کرہ
کسی غرض کے میں سوا کرو

تجھے ہر نظر پہ عبور دوں
تجھے زندگی کا شعور دوں

کبھی مل بھی جائے گے غم نہ کر
ہم گر بھی جائے گے غم نہ کر

تیرے ایک ہونے میں شک نہیں
میری نیتوں کو تو صاف کر

تیری شان میں بھی کمی نہیں
میرے اس کلام کو معاف کر
 

Rate it:
Views: 3044
27 Oct, 2021
More Yousuf Bashir Qureshi Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets