منہ پھیر کے سارے جاتے ہیں
ہم ہیں کہ پکارے جاتے ہیں
گھر بھوک اور باہر گولی ہے
ہرصورت مارے جاتے ہیں
کیا ہونا ہے؟ معلوم نہیں
بس وقت گزارے جاتے ہیں
قاتل بھی وہی ، منصف بھی وہی
جو کر کے نظارے جاتے ہیں
ہاتھوں میں کھلایا ہے جن کو
ہاتھوں سے ہمارے جاتے ہیں