اب ایسی جگہ بساؤں گا جہاں اپنا
جہاں کسی کوناملےگانشاں اپنا
ہم غریب کس بات کا غرور کریں
نا تو یہ زمیں اپنی نا آسماں اپنا
برق تو گری تھی میرے پڑوس میں
اس نے جلا کے رکھ دیا آشیاں اپنا
صبح سے اسے تلاش کر رہا ہوں
ملبےمیں کہیں نہیں ملتامکاں اپنا
جب دنیا میں ہم نہیں ہوں گئےاصغر
یہاں پہ کون ڈھونڈے گا نشاں اپنا