لو فوجی باوا آ بیٹھا
اب پیٹ میں روٹی جائے گی
واں سڑک کنارے بیٹھی ہے
حالات کی ماری بیچاری
گھٹڑی میں اُس کی سرمایہ
افلاس کی مہلک بیماری
جب گود میں بچہ روتا ہے
ماں کے دل کو کچھ ہوتا ہے
پیارا سا گیت سناتی ہے
بچے کو جھوٹ بتاتی ہے
اور اپنا دل بہلاتی ہے
خاموش، ذرا بھی شور نہ کر
اب وقت بدلنے والا ہے
اب دیکھ تیری خاطر قسمت
کیا خوب کھلونے لائے گی
تیری ماں کے ننگے سر کے لئے
ململ کی چادر آئے گی
لو فوجی باوا آ بیٹھا
اب پیٹ میں روٹی جائے گی
*یہ اشعار ۱۲ اکتوبر ۱۹۹۹ کی رات کو لکھے، یہ سوچ کر کہ اس طاقت کے کھیل میں غریب لوگوں کو کیا ملنا ہے؟\