ایک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
ظلم کی رات بہت جلد ٹلے گی اب تو
آگ ہر روز چولہوں میں جلے گی اب تو
بھوک کے مارے کوئی بچہ نہیں روئے گا
چین کی نیند ہر ایک شخص یہاں سوئے گا
آندھی نفرت کی چلے گی نہ کہیں اب کے برس
پیار کی فصل اگائیگی زمیں اب کے برس
ہے یہیں اب نہ کوئی شور شرابہ ہوگا
ظلم ہوگا نہ کہیں خون خرابہ ہوگا
اس اور دھوپ کے صدمے نہ سہیگا کوئی
اب میرے دیش میں بے گھر نہ رہےگا کوئی
نئے وعدوں کا جو ڈالا ہے وہ جال اچا ھے
رہنماؤں نے کہا ہے کہ یہ سال بہت اچھا ہے
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے