ایک مداری جاتا ہے
دوسرا مداری آتا ہے
سبز باغ دکھاتا ہے
قوم کو الّو بناتا ہے
کئی سال گزارتا ہے
بینک بیلنس بڑھاتا ہے
کئی پیلس خریدتا ہے
خوب مال بناتا ہے
اپنے خاندان کو نوازتا ہے
عوام کو خواب دکھاتا ہے
ان کا لہو نچوڑتا ہے
خوب مہنگائی کرتا ہے
خوب کمیشن بٹورتا ہے
خالی پلاٹ اپنے نام کراتا ہے
مہنگے داموں بیجتا ہے
بے گناہوں کا خون بہاتا ہے
آپس میں لڑاتا ہے
انسانوں کو تقسیم کرتا ہے
مذہب رنگ نسل میں بانٹتا ہے
خوب نفرت پھیلاتا ہے
جو کام ان کو کرنا تھا
وہ کبھی نہیں کرتا ہے
اپنوں پر دھونس جماتا ہے
غیروں کے آگے جھکتا ہے
اپنی اولادوں کو باہر پڑھاتا ہے
سرکاری سکولوں میں مویشی باندھتا ہے
انسانوں کو اپنا غلام بناتا ہے
صبح و شام ان سے کام کرواتا ہے
اجرت بہت تھوڑی دیتا ہے
جس سے غریب کا چولہا جلتا ہے
پیٹ کے لئے ایندھن اتنا ملتا ہے
جس سے امیروں کا فیکٹری چلتا ہے
یہ سلسلہ یونہی چلتا رہتا ہے
پھر کوئی دوسرا آجاتا ہے
اپنا نیا سٹ اپ لاتا ہے
پھر وہی رونا روتا ہے
عوام کوگولی دیتا ہے
اور کسی کو گولی مارتا ہے
اپنا خوب چلاتا ہے
کئی سال پھر نکالتا ہے
یہ آتا جانا لگا رہتا ہے
عوام بے چارہ دیکھتا رہتا ہے
جمہوریت کا چرخہ گھومتا رہتا ہے
جمہوریت کے نام پہ عوام دھوکا کھا تا ہے
اور جمہوریت چلانے والے راج کرتے ہیں