اے دلِ بیقرار مان بھی جا
تو نہیں اس کا پیار مان بھی جا
پھول کلیاں نظر کا دھوکا ہیں
واہمہ ہے بہار مان بھی جا
تجھ کو اپنے کسی ارادے پر
کچھ نہیں اختیار مان بھی جا
آج کے بیوفا زمانے میں
عشق ہے کاروبار مان بھی جا
بس نہ پائے گا اب کبھی شاید
دل کا اجڑا دیار مان بھی جا
زندگی کی یہی حقیقت ہے
تو ہے مشتِ غبار مان بھی جا
سن مرے دل تو چاند چھونے کی
ضد نہ کر بار بار مان بھی جا