اے مدینے کے مکیں تیرا کوئی ہم سر نہیں
تیرے در پہ جھک رہی ہیں بادشاہوں کی جبیں
خود خدائے پاک بھی تیری ثنا خوانی کرے
تو بادشاہ دو جہاں ، تو رحمت اللعالمیں
بے کسوں کا تو سہارا ، غم کے دریا کا کنارہ
زخموں کا مرہم ہے تیرے پاؤں کی خاک زمیں
تیرے جیسا خوب سیرت تیرے جیسا با کمال
کالی کملی کی قسم پیدا ہو سکتا ہی نہیں
تیرے در پہ جو بھی جائے دامن اپنا بھر کے لائے
تیرے دم سے ہی صدائیں پہنچتیں عرش بریں
تو نے ہمیشہ سے دکھائی راہ حق و نور کی
دشمنوں نے بھی گواہی دی ہے تو صادق امیں
محبوب تو اس ذات کا ، خالق جو کائنات کا
سردار تو نبیوں کا بھی ، اے خاتم المرسلیں
تجھ پہ ہوں لاکھوں درود اور تجھ پہ ہوں لاکھوں سلام
تجھ پہ میری جاں نثار اے شفیع المذنبیں
التجا ہے میری آقا نار پل صراط پر
تھام لینا میرا بازو گر نہ جاؤں میں کہیں