اے مصور نہ اس مورت کو تراش
بےقدر اسے کردیں گےپاش پاش
باپ کی دولت وراثت میں کیا ملی
اس نے بنا ڈالا بیٹے کو عیاش
آج میں بھی پردیس میں نہ ہوتا
جو مجھےہوتی نہ تلاش معاش
تیری جدائی کی ملی یہ سوغات
دل پہ آئی ہےچھوٹی سی خراش
اصغردیوانےکواس سےکیا غرض
شہرگاؤں یا دشت میں ہورہائش