اے نادان لڑکی
زرہ سھبل کے چلا کرو تم
زرہ سوچ کے ہسا کرو تم
کہیں یہ دنیا تمہارا تماشا نہ بنا دے
اس دنیا سے دور رہا کرو تم
تمہارا دل اک شیشے کی مانند ہے
اپنے دل میں ہر
کسی کا عکس نہ دیکھا کرو تم
اگر کوئی مورت سما گئی اس میں
تو بہت پچہتاؤ گئی تم
پھر ُاس جگہ پر کسی دوسرے کو
کبھی نا دیکھ پاؤ گئی تم
کیسے تڑپتی ہیں بن پانی کے مچھلی
شاید تب سمجھ پاؤ گئی تم
مگر اپنے دل کی تڑپ
کیسے کسی کو بتاو گی تم
محبت بہت پاک جذبا ہے
مگر جو دامن پے لگ جاتے ہیں
داغ بدنامی کے ۔ لاکھ کوشش کر کے بھی
ُان داغوں کو کبھی نہ دھو پاؤ گئی تم
ابھی بہت نادان ہو تم
اس دنیا سے بہت انجان ہو تم
سنو ! تم لوٹ جاو اپنی کھیلوں کی دنیا میں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔