اے کاش کہ میں انسان نہ ہوتا
غلطی سے بچا رہتا ، پَریشان نہ ہوتا
اپنے نہ دیتے مجھ کو کوئی غم
دیتے بھی تو گھر میرا سنسان نہ ہوتا
ہواؤں میں اڑتا ، دریاون میں بہتا
کسی کا مجھ پے کوئی احسان نہ ہوتا
عاشقی ، محبت ، دوستی کے الفاظ نہ ہوتے
تَکَلُّف بھرے زندگی میں احساس نہ ہوتے
سوتا تو با سکون ، اٹھتا تو با سکون
اے کاش یوم آخر میرا حساب نہ ہوتا