سوچتی ہوں کتنا اچھا ذائقہ رکھتی ہوں میں
بات یہ ہے درد میں بھی اک مزہ رکھتی ہوں میں
وہ کیسے میرے دل کے اتنے حصے ہوگئے
اپنے دل کا اک مکمل جائزہ رکھتی ہوں میں
کیا کہوں اس کی سبب کتنا خسارہ ہوچکا
وہ سمجھتا ہے یہ اب بھی فائدہ رکھتی ہوں میں
ناز وہ کرتا ہے جو اپنی خدائی پر تو کیا!
میں تہی دامن نہیں ہوں اک خدا رکھتی ہوں میں
چلتے چلتے تھک گئی ہوں راستہ ملتا نہیں!
اک خیال و خواب کا جنگل اگا رکھتی ہوں میں
ساتھ چلنا ہے مرے دشوار اب بھی وقت ہے
سو لو پہلے سے یہ تم کو بتا رکھتی ہوں میں
تیرے فریب نے وشمہ کو اک فائدہ تو دیا
جب بھی ملتی ہوں کسی سے فاصلہ رکھتی ہوں میں